کھلے میدان میں ایک چٹائی بچھی ہوئی ہے، ایک شخص بین بجا
رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ بینجو اور سروز بھی موجود ہیں۔ اس ساز و سروز پر دو
خواتین کھلے بالوں سمیت سر دھن رہی ہیں۔
ان خواتین کے بارے میں رشتے داروں کا ماننا ہے کہ ان پر جادو یا جنات کے
اثرات ہیں، ان سازوں کی مدد سے ان پر قابو پالیا جائے گا۔
|
|
ارباب کھوسہ حیدرآباد سے اپنی والدہ کے ساتھ آئے ہیں وہ گذشتہ کئی سال سے
یہاں کے چکر لگا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے والد کا کئی سال پہلے
انتقال ہوگیا جس کے بعد سے والدہ کا دماغ کام نہیں کرتا اور جنات کا بھی
حساب ہے۔
وہ کہتے ہیں: ’ہم نے ڈاکٹر سے دوا وغیرہ کرائی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں
ہوا جس کے بعد ہم نے سوچا کہ فقیروں سے روحانی علاج کرائیں، ہوسکتا ہے
چھٹکارہ ہوجائے، ہم ہر سال یہاں آرہے ہیں۔‘
|
|
گاجی شاہ کے مزار پر ارباب علی کی طرح کئی درجن لوگ اپنی والدہ، بیوی، بہن
یا بیٹی کے ساتھ آئے ہیں جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ان پر جنات کا
اثر ہے، گاجی شاہ کا مزار ضلع دادو میں سندھ اور بلوچستان کے پہاڑوں کے
درمیان واقع ہے، ہر سال یہ بیابان اور ویران علاقہ تین روز کے سج جاتا ہے۔
مورخین کا ماننا ہے کہ گاجی شاہ مغل حکمرانوں کے خلاف اس وقت کی میاں وال
تحریک کے سرگرم کمانڈر تھے جس کی سربراہی میاں نصیر کلہوڑا کر رہے تھے۔
اس مزار کے نگران کھوسہ قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں، جو سیاہ چادر اوڑہتے ہیں
اور انھیں گاجی شاہ کے فقیر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ برکت فقیر کھوسہ کا
عقیدہ ہے کہ یہاں سے لوگ صحت مند ہوکر لوٹتے ہیں۔
|