اب بھی وقت ہے، سنبھل جائیں!!!

اگر اک لمحہ کے لئے یہ فرض کر لیا جائے کہ اس عالم فانی (دنیا ) سے ہم تمام عالم باقی(آخرت) کی طرف کوچ کر گئے ہیں ،،،، یہ دنیا اب فنا ہو چکی ہے اور اب وہ لمحہ آچکا ہے جس میں وعدۂ خداوندی پورا ہونے والا ہے ، ہم تمام کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہے،، اِس دن کو حساب و کتاب کا دن کہا گیا ہے، ا ب ہر ایک نے دنیا میں جو کچھ کیا اسکا اپنے رب کے حضور جوا ب دینا ،،
اگر اپنے پاؤں کے نیچے دیکھیں تو تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ہے ، سر کے اوپر دیکھیں تو سورج بالکل ہمارے سر کے اوپر موجود ہے، اب ہمیں تمام کو اپنے کئے کا جواب دینا ہے۔ ایسے میں ایک بندے کو لایا جائے۔۔۔
اس سے سب سےپہلے نماز کا سوال کیا جائے ،،،
کہ بتا کہ دنیا میں تیری نماز وں کا کیا حال تھا ؟؟؟
وہ کہے گا اے اللہ میں جب سے بالغ ہو اہوں جب سے مجھ پر نماز فرض ہوئی ہے کوئی نماز نہیں چھوڑی۔
ارشاد ہوگا نہیں ۔۔۔
تیری کوئی نماز مقبول نہیں ہے۔۔
وہ عرض کرے گا اے میرےمولا ! میں نے تمام نمازیں درست ادا کی ہیں پھر ایسا کیوں۔۔۔؟؟؟
ارشاد ہو گا ،،، نہیں تو نے نمازیں اپنے زعم کے مطابق تو درست پڑھیں لیکن تیری نمازیں تیرے مفادات پر غالب تھیں ، تیری نمازیں لوگوں کو دکھانے کے لئے تھیں، تیری نمازوں میں وہ خشوع و خضوع نہیں تھا جو مطلوب شرع تھا ،،تیری نما ز میں نہ فرائض کی رعایت کی گئی نہ واجبات کو مدنظر رکھا گیا ،، نہ مستحبات کو کامل طریقے ادا کیا گیا ،،،،،لہٰذا تیری کوئی نماز قابل قویل نہیں ہے،،
وہ عرض کرےگا مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ ایسا بھی ضروری ہے ۔۔۔
ارشاد ہوگا۔۔ تیری طرف ہم نے تمہیں سمجھانے کے لئے انبیاء کو بھیجا پھر انکے بعد اولیاء و علماء اور مفتیان کرام کو بھیجا لیکن تونے کسی سے اپنی عبادات کا طریقہ نہیں پوچھا کسی کو عبادات میں اپنا پیشوا نہیں بنایا ،،،،تو نہ تیری نماز درست ادا ہوئی نہ دیگر عبادات کاکوئی حال ہے لہذا یہ سب نا مقبول ہیں ۔۔۔۔
*اب ہم اس دنیا تخیل سے باہر آیئں اور سوچیں کے جس نے ساری زندگی عبادات کی ہوں ساری زندگی ریاضتوں میں گزاری ہو اور سب عبادات و ریاضات رد ہوجائیں تو اسکا کیا حال ہوگا ۔۔۔۔۔۔
ہم اپنے حال پر بھی ذرا نظر دوہرائیں تو ہمارا حال بھی کوئی اس سے جداگانہ نہیں ہے ہم پہلے تو عبادات کرتے ہی نہیں ہیں ۔ اگر کرتے بھی ہیں تو جو سمجھ آتا ہے ویسے ہی نمازیں شروع کر دیتے ہیں ، جیسے سمجھ آئے ویسے ہی عبادات کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔۔۔ علماء سے اپنی عبادات کے بارے میں دریافت تک نہیں کرتے، اب اگر ہمیں معلوم نہیں ہوگا تو عبادات کیسے کرینگےجو مَن میں آئے وہی۔۔۔۔؟؟؟
توذرا غور تو کرئیے!!!!اگرہماری عبادات بھی رد کردی گیئں تو ہم کہاں جایئں گے ۔۔۔؟؟؟
اگر ہماری ریاضتیں ہمارے منہ پر ماردی گئیں تو ہم کیا کرینگے۔۔۔۔؟؟؟
لہذا ابھی بھی وقت ہے،، اپنا تعلق علماء سے استوار کرئیے ، علماء سے اپنے معاملات کا حل معلوم کرئیے ۔۔۔۔
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے۔۔۔۔ فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون (تو اہل علم سے پوچھو اگر تم نہیں جانتے ہو)
خدارا خدارا ۔۔۔۔علماء کی اہمیت کو سمجھے ان سے دور بھاگنے کے بجائے ان سے قریب ہوں ان سے معاملات کا حل دریافت کیجئے۔
ان سےہر ہر معاملے میں رہنمائی حاصل کیجئے۔۔۔۔۔
اللہ تعالٰی عمل کی توفیق عطافرمائے۔۔۔۔ آمین

Mudarris Ahmed Raza Madani
About the Author: Mudarris Ahmed Raza Madani Read More Articles by Mudarris Ahmed Raza Madani: 5 Articles with 7152 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.