آگ اتنی چالاک کیسے ہوگئی جناب؟

پاکستان میں سب سے سمجھدار طبقہ ہمارے سیاستدان ہیں۔ ان کی سمجھداری کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ، اس کیلئے یہ ہی ثبوت کافی ہے کہ ہم جانتے ہوتے ہیں کہ ہمارے علاقے میں کسی ایک جماعت کیا بلکہ جو بھی امیدوار سیاست میں منتخب ہوتے آ رہے ہیں ان میں سے اکثریت کرپٹ اور بدمعاش ہیں ۔ ان کے مقابلے میں اگر کوئی معزز اور تعلم یافتہ امیدوار آتا ہے تو ہم عوام پھر بھی ووٹ ان بدمعاش مافیا کو ہی دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم ان کی سمجھداری کے قائل ہو چکے ہیں۔

یہ تو انسان کی بات تھی کہ کون سی مخلوق ہم میں زیادہ سمجھدار ہے۔ اگر ہم بات کریں بے جان اشیاء کی تو ان میں سب سے زیادہ سمجھدار ہمارے ملک میں " آگ" ہے ۔ ایک زمانہ تھا جب گھروں میں سمجھدار آگ سے " بہو " کے جلنے کی خبریں سننے کو ملتی تھیں ۔ کبھی کسی ساس یا نند کے جلنے کی خبر کم ہی سنی ہو گی۔ جب عوام میں یہ شعور آیا کہ یہ آگ کی سمجھداری صرف "بہو " پر ہی کیوں چلتی ہے تو رفتہ رفتہ یہ سلسلہ ختم ہوتا چلا گیا۔ زمانہ کی ترقی کے ساتھ اس "سمجھدار آگ " نے بھی ترقی کی اور اب اس نے ملک کے سمجھدار طبقہ سیاستدانوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر لیا۔ اور اپنی سمجھداری کی خدمات سے ان کا تحفظ کرنے لگی۔

بینکوں سے لے گئے قرضوں اور انشورنس پالیسی کے کیس میں بھی اسی سمجھدار آگ کا سہارا لیا جاتا رہا۔ بلدیہ فیکٹری کراچی میں اسی آگ کی سمجھداری سے 258 افراد کی جان لی گئی۔ اب اس آگ کی سمجھداری کو سرکاری سطح پر بھی تسلیم کر لیا گیا ہے ۔ پاکستان کی عدالت یا میڈیا کا رخ کسی کرپشن کے کیس کی طرف ہوتا ہے تو اس کیس کے ریکارڈ کو یہ سمجھدار آگ جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔

ایل ڈی اے پلازہ لاہور میں مبینہ طور پرموجود میڑو بس سروس کے ریکارڈ کو پُر اِسرار آگ نگل جاتی ہے۔ جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے چنیوٹ میں شریف برادران کی رمضان شوگر ملز میں انڈین راء کے200 کے قریب ایجنٹوں کی موجودگی کا انکشاف کیا تو رمضان شوگر ملز کے ریکارڈ میں سمجھدار آگ نے اپنا کام دیکھا یا۔ کراچی میں بحریہ کمپلیکس، KESC,، ایکسپورٹ پرموشن کی بلڈنگ میں اس آگ کی سمجھداری سے خدمات لی گئیں۔ FBR کی بلڈنگ میں تو کمال ہی ہو گیا کہ آگ تیسری اور چوتھی منزل پر لگی اور پانچویں اور چھٹی منزل پر رحم کرتے ہوئے چھلانگ لگا کر ساتویں منزل پر پہنچ گئی۔ فیصل ٹاؤن لاہور کے تھانے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ریکارڈ کیلئے سمجھدار آگ کے جوہر دیکھنے میں آئے۔اسلام آباد میں عوامی مرکز کی بلڈنگ سے ٹیکس کے ریکارڈ کو بھی اسی بے رحم سمجھدار آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اور اب 24فروری 2018کونیو سندھ سیکرٹریٹ کراچی کی بلڈنگ میں موجود ریکارڈ بھی سمجھدار آگ کی نذر ہو گیا۔
زیادہ ترایسے واقعات اتوار کے دن یا ڈیوٹی ٹائم کے بعد سر انجام دیے گئے۔ اور انکوائری اس رپورٹ کے ساتھ داخل دفتر ہو کر رہ گئیں کہ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔بس بہت ہوا ، اب اس سمجھدار آگ سے ریکارڈ جلنے یا جلانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ۔ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ریکارڈ کو صرف پیپرز اور فائلوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہونا چاہیے۔ اور قومی سلامتی کے اداروں کو بھی اس سمجھدار آگ کو سمجھا دینا چاہیے کہ اے سمجھدار آگ اب تیرا کھیل ختم ہوا، لوگ اب تیری اس سمجھداری کو سمجھ چکے ہیں۔

Syed Zeeshan Ali Shah
About the Author: Syed Zeeshan Ali Shah Read More Articles by Syed Zeeshan Ali Shah: 25 Articles with 53318 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.