اتحاد امت

اس اہم کام کی ابتداء آزاد کشمیر سے ہو رہی ہے۔ خطے کی تمام مساجد میں آئیندہ جمعۃ المبارک سے خطیب حضرات ایک موضوع پر خطبہ دیں گے۔ اس کا فیصلہ جموں و کشمیر ملی رابطہ کونسل کے اجلاس میں ہوا۔ جس کی صدارت آزاد کشمیر کے چیف جسٹس جناب چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کی۔ وہ آزاد کشمیر اسلامی نطریاتی کونسل کے چیئر مین بھی ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ محکمہ اوقاف کی تحویل میں ریاست بھر کی مساجدمیں ایک موضوع پر خطبہ دیا جائے گا۔ محکمہ مذہبی اموراور ضلع و تھصیل مفتی صاحبان کے توسط سے جملہ مساجد میں آٹھ موضوعات پر ہر ماہ میں کم از کم دو بار خطبات دیئے جائیں گے۔ یہ سلسلہ تین ماہ تک جاری رہے گا۔ یہ موضوعات انتہائی اہم ہیں۔ ۱۔ اسلام میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت۔ ۲۔ اسلام کے خاندانی نظام میں والدین اور اولاد کے حقوق و فرائض و وراثت کے حقوق۔ ۳۔ اسلام میں رشوت ستانی کی ممانعت۔ ۴۔ شادی بیاہ و نکاح کی تقریبات کے سلسلے میں اسلامی احکامات و تعلیمات اور رسومات بد کا خاتمہ۔ ۵۔ اسلام میں بچوں کی دینی و اخلاقی تربیت کی اہمیت۔ ۶۔ختم نبوت ﷺ کی اہمیت۔ ۷۔ زکوٰۃ کے مسائل اور ۸۔ معراج النبی ﷺ کی اہمیت اور امت مسلمہ کی راہنمائی۔

چیف جسٹس اور چیئر مین اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے آزاد کشمیر میں اسلامی اقدار اور تعلیمات کے فروغ کی جانب یہ اہم پیش رفت ہے۔ چونکہ مساجد میں علمائے کرام اور خطباء موضوعات کے انتخاب کے حوالے سے کسی ضابطے سے آزاد تھے۔ تا ہم اب موضوعات کے تعین کے لئے نئی روایت سے عوام کی ذہنی ہم آہنگی کی جانب مثبت پیش رفت ہو گی۔ آج مسلمانوں میں اتحاد اور یگانگت کا فقدان نظر آتا ہے۔ ہر کوئی معاملات کو اپنی مرضی سے چلا رہا ہے۔ تربیت اور تعلیم کا بھی یہی حال ہے۔ یہ کام مدارس اور تعلیمی ادارون کو کرنا تھا کہ وہ عوام کی راہنمائی کریں۔ ان کو اتحاد اور یک جہتی کی تعلیم دیں۔ مگر تعلیمی اداروں اور مدارس کا نصاب ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتا۔ یہ جداگانہ نظام اور نصاب عوام کو منتشر الخیال بنا رہا ہے۔ ہر ایک کی اپنی سوچ و فکر ہے۔ ہر کسی کا اپنا فلسفہ حیات بن گیا ہے۔ گو کہ حدود و قیود یا کسی ڈسپلن یا پابندی کے روادار یہ سماج نہیں ۔ مگر اس نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔ جو آزادی انتشار اور خلفشار کی طرف لے جائے ۔ اس اظہار رائے کا کوئی فائدہ نہیں۔ منفی سوچ و فکر کی حامل تحریر و تقریر کا مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو سکتا۔ اسلام اچھے کام کرنے اور برائی سے منع کرنے کا واضع درس دیتا ہے۔ اسی طرح دیگر عنوانات بھی ہیں۔ اجتماعی اہمیت کے متقاضی ان موضوعات کو ایک ساتھ پوری ریاست کی مساجد میں لوگ سنین گے۔ اﷲ تعالیٰ ہدایت اور توفیق دے تو عمل بھی ہو گا۔ پھول کی مہک اور خوشبو سے سبھی مستفید ہوتے ہیں ۔ جہاں تک یہ پہنچے فضا معطر ہو جاتی ہے۔ یہ پودا لگانے والے کو بھی اس کا اجر و ثواب ملتا ہے۔ اچھائی کا صلہ بھی اچھا ہے۔ اسی طرح کانٹے بچھانے والے کو اس کی سزا و عذاب ملتا ہے۔ آج لوگ مختلف پارٹیوں، جماعتوں، گروپوں، علاقوں ، زات برادریوں ، تعلق واسطوں کے آسیب میں مبتلا ہیں۔ یہ حصار دل ودماغ ماؤف کر دیتا ہے۔ اس سے باہر کچھ نظر نہیں آتا۔ بڑے بڑے متقی اور پرہیزگاری کے دعویدار بھی اس کا شکار ہیں۔ یہ تعصب اور نفرت سب جہالت کی دین ہے۔ پی ایچ ڈی لوگ اور سکالرز بھی اس کی زد میں ہیں۔ کیوں کہ اس نظام تعلیم و تربیت کا درس کچھ اور ہے۔ اچھا انسان، ذمہ دار شہری بنانے کے بجائے یہ نظام انسان کو مشین بنا رہا ہے۔ پیسہ کمانے کی مشین۔ اس لئے ایسے وقت میں مسلمانوں کو ایک فکر و نظر کے تحت اہم موضوعات پر درس دینا ضروری بن گیا ہے۔ ایسا کلام جس کی تاثیر ہو۔ ایسا خطبہ جو قرآن و سنت کے مطابق ، سائنس و جدید و قدیم علوم کے مطابق ریسرچ پر مبنی ہو۔ علمائے کرام نے اپنی ذمہ داریوں کا حلف بھی لیا ہے۔ اس لئے تمام مکاتب فکر کے لوگ ان خطبوں کو اصلاح اور فلاح معاشرہ کے طور پر قبول کریں گے۔ امت کو درپیش آج کے مسائل اور ان کا قرآن و سنت کی روشنی میں حل ممکن ہے۔ صرف نیت اور خلوص کی ضرورت ہے۔ اگر انتشار اور خلفشار کے بجائے اتحاد اور یک جہتی و یگانگت کا تہیہ کر لیا جائے تو یہ ممکن ہے۔ اصلاح احوال بھی ہو سکتی ہے اور فلاح بھی۔ حقیقی فلاح اخروی ہے۔ جس کی یہاں ہی تیاری ہو سکتی ہے۔ ایک سخت امتحان آنے والا ہے۔ جس کی یہاں تیاری ہو تو بہتر ہو گا۔ ایک چیف جسٹس اوپر بھی ہے، جس نے پورا انصاف کرنا ہے۔ کسی سے نا انصافی نہ ہو گی۔ اس لئے آس پاس اور دائیں بائیں نظریں دوڑانے سے پہلے ہم اپنی طرف دیکھ لیں، ایک نظر خود پر ڈال لیں، اپنے چھ فٹ کے جسم پر ، اپنے من میں جھانک لیں۔ خود کو بھی جان لیں۔ جس نے خود کو پہچان لیا ، اس نے رب کو جان لیا۔ یہی اسلامی تعلیم ہے۔ اس میں ایک سمت کے تعین کی کمی آزاد کشمیر کے چیف جسٹس صاحب نے پوری کر دی۔ انہوں نے اسلامی فلاحی ریاست کے قیام اور فلاح و اتحاد امت کے لئے جمعہ کے خطبات میں موضوعات کی یکسانیت پر زور دیا۔ اس پر عمل کرانے کی ہدایت دی۔ جس پر آئیندہ جمعہ سے عمل کی ابتداء ہو رہی ہے۔ آزاد کشمیر سے شروع ہونے والی یہ صدا ہو سکتا ہے کہ دور دور تک سنی جائے۔ خطباء حضرات کو پابند بننا ہو گا کہ وہ فرقہ بندی اور تفرقہ بازی کی حوصلہ شکنی فرمائیں۔ مسلمانوں کو اتحاد کا درس دیں۔ اس نفرت اور انتشار کی دیوار گرانے میں علمائے کرام اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انشاء اﷲ ۔مساجد میں ایک موضوع پر خطبہ دینے کا یہ فیصلہ سب کے لئے قابل تقلید ہے۔

ابھی تعلیمی اداروں میں امتحانات شروع ہونے والے ہیں۔ اس کے بعد نئی کلاسوں کا اجراء ہو گا۔ نیا نصاب، نئی یونیفارم، نئے انداز سامنے آئیں گے۔ چیف جسٹس صاحب اور ارباب اختیار اگر چاہیں تو ریاست ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں ایک نصاب تعلیم رائجکرایا جا سکتا ہے۔ اس سے ذہنی و قلبی ہم آہنگی و یگانگت ، یک جہتی اور اتحاد و اتفاق پروان چڑھنے میں مدد ملے گی۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 483215 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More