نیلی اجرک

دنیا میں اب تک کئی تہذبوں جنم لیا جن میں سے ہر علاقے کی جغرافیائی اعتبار سے زبان رسم رواج الگ الگ ہیں ساتھ ہی ان مختلف زبانوں کے بولنے والوں کے مخصوص لباس اور پہناوے ہو تے ہیں جو ان نمایا کر نے کے ساتھ ان کی پہچان بن جا تے ہیں پاکستان میں بہت ساری زبانے بولی جا تی ہیں اور زبان بولنے والوں کے خاص لباس جو ان کی پہچان ہیں ایسے ہی پاکستان میں سرائیکی زبان بولنے والوں کی بڑی تعداد وسیع علاقوں تک پھیلی ہو ئی ہے سرائیکی تہذیب کی تاریخ کئی صدیوں پر مشتمل ہے سرائیکی زبان بولنے والے پاکستا ن کے علاوہ بھارت کے صوبہ راجستان میں بستے ہیں سرائیکی زبان بولنے والوں کے کئی لباس اور پہناوے ہیں پر خاص اہم اور سرائیکیوں کی پہچان سرائیکی اجر ک ہے اجرک سندھ کی ثقافت کا حصہ ہے پر سندھی اجرک اور سرائیکی اجر ک میں واضع فرق یہ ہے کہ سندھی اجرک میں سرخ کلیجی اور کالارنگ شامل ہو تا ہے جبکہ سرائیکی اجر ک میں میں نیلا اور فیروزی رنگ شامل ہو تا ہے-

اجرک ہے کیا ؟اجرک کپڑے کی ایک ایسی چادر جس کے اوپر نمو نے ٹھپے سے لگا ئے جا تے ہیں یہ نمو نے تیز رنگوں پر مشتمل ہو تے ہیں جبکہ سرائیکی اجرک پر نیلے اور فیروزی رنگوں سے ملتانی کاشی گری کی جا تی ہے اجرک کی اپنی ایک قدیمی تا ریخ ہے محمد بن قاسم نے جو اپنی عربوں پر مشتمل فوج کے ساتھ سلطنت ملتا ن کو فتح کیا تو وہاں فوجیوں نے مقامی افراد کے شا نوں پر نیلے رنگ کے پھول دار چادر کو دیکھا جن کو دیکھ کر عرب فوجی ازرق ازرق (یعنی نیلا نیلا ) کہتے تھے جو بعد میں آگے ازرق لفظ مقامی لب لہجے کی وجہ سے اجرک میں تبدیل ہو گیا مو جو دہ دور میں سرائیکی اجرک کا اجراء سرائیکی وسیب کے قدیمی قصبہ کہروڑپکا سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ دستکار استاد حاجی امیر بخش نے کیا سرائیکی اجرک کی موجودہ صدی میں پہلی مرتبہ رونمائی 7مارچ 2014 کو ملتان میں ایک پروقار تقریب میں کیا گیا اور اس تقریب میں طے یہ پایا گیا کہ ہر سال 6 مارچ کو سرائیکی اجر ک کا دن منا یا جا ئے گا اس مناسبت سے ہر سال سرائیکی اجرک کا دن باقائدگی سے منا یا جا رہا ہے-

سرائیکی وسیب کے علاوہ پورے پاکستان میں بسنے والے یہ دن شیا ن شان سے منا نے ہیں بلکہ دنیا کے دوسرے خطوں میں بسنے والے سرائیکی بھی یہ دن مناتے ہیں سرائیکی اجر ک کی منفرد رنگت اور خوبصورتی کی وجہ سے سرائیکی بولنے والوں کے علاوہ دیگر زبان بولنے والے بھی اس اجرک کا استعمال کر تے ہیں جس کو خوبصورتی فیشن اور شوق کے طور پر اوڑھایا استعمال میں لایا جاتاہے یاپھر خوبصورتی کے لئے اپنے شا نوں پر لٹکایا جا تا ہے اس اجرک کی منفرد خوبصورتی سے خواتین بھی کافی حد تک متاثر ہو کر اس کو بطور چادر شال استعمال کر تی ہیں اب پورے پاکستان میں اس اجرک کا فیشن عام ہو رہا ہے جو کہ ایک خوش آئین بات ہے پاکستان کی تما م زبانے بولنے والے ایک دوسرے کی ثقافت زبان اور رسم رواج کا احترام کر تے ہیں بلکہ ان ثقافتوں کو فیشن اور ملکی یکجہتی کے لئے اپنا تے ہیں جس سے ملک دشمنوں کو پیغام دیا جاتے ہے کہ خواہ ہماری زبان لباس اور ـثقافت مختلف ہے پر ہم سب پا کستا نی ہیں اور یہ سب ثقافتوں کے رنگ پا کستان کی خوبصورتی ہیں -

Abdul Jabbar Khan
About the Author: Abdul Jabbar Khan Read More Articles by Abdul Jabbar Khan: 151 Articles with 144696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.