انڈیا کی سپریم کورٹ نے کیرالہ کی 25 سالہ طالبہ ہادیا کی
شادی بحال کر دی ہے اور انھیں اپنے مسلم شوہر شفین جہاں کے ساتھ رہنے کی
اجازت دے دی ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے ایک برس قبل ہادیا کی شادی یہ کہہ کر رد کر دی تھی کہ
یہ شادی 'لو جہاد' یعنی غیر مسلم کو مسلم بنانے کی سازش کے تحت ہوئی تھی۔
|
|
ہادیا کے شوہر شفین نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست
کی تھی ان کی بیوی کو والدین کی تحویل سے نکال کر ان کے ساتھ رہنے کی اجازت
دی جائے۔
ہادیا نے عدالت میں ایک بیان حلفی جمع کروایا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا
کہ وہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں چنانچہ انھیں اپنے شوہر کے ساتھ رہنے
کی اجازت دی جائے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کے ایک بینچ نے
اپنا فیصہ سناتے ہوئے کہا کہ بالغ لڑکا اور لڑکی جو شادی کے لیے رضامند ہوں
ان کی شادی کو رد نہیں کیا جا سکتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قراردیتے ہوئے ہادیا سے کہا
کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے آزاد ہیں۔
خیال رہے کہ ہادیا شادی سے پہلے ہندو تھیں اور ان کا نام اکھیلا تھا۔
انھوں نے شادی سے پہلے اسلام مذہب اختیار کیا اور اپنے شوہر کے ساتھ رہنے
لگیں لیکن ہادیا کے والد اشوکن نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی کہ شفین جہان
'مسلم انتہا پسند' ہے اور انھوں نے ان کی بیٹی کو ورغلا رکھا ہے۔
ہادیا کے والد نے سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے
کہا کہ 'انہیں اس پر شدید تکلیف ہے کہ ان کی بیٹی ایک دہشت گرد کے ساتھ جا
رہی ہے۔'
انھوں نے کہا کہ وہ اس شادی کو رد کرانے کے لیے اپنی قانونی لڑائی جاری
رکھیں گے۔
|
|
کیرالہ انڈیا کی واحد ایسی ریاست ہے جہاں ہندوؤں کی آبادی کے ساتھ ساتھ
مسلمانوں اور عیسائیوں کی بھی تقریباً برابر کی آبادی ہے۔ ریاست کے لاکھوں
افراد عرب ممالک میں کام کرتے ہیں۔
سیاحت کے بعد وہاں سے آنے والا پیسہ ریاست کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
کیرالہ انڈیا کی پہلی ریاست ہے جہاں سب سے پہلے خواندگی کے 100 فیصد ہدف کو
حاصل کیا گیا۔
ریاست میں کمیونسٹ اور کانگریس باری باری سے اقتدار میں رہے ہیں۔ ریاست میں
آبادی کی نوعیت، تعلیم کے عام ہونے اور قدرے اعتدال پسند ماحول سے بین
مذہبی شادیوں کا چلن حالیہ برسوں میں بڑھا ہے۔
کانگریس اور کمیونسٹوں کے کمزور ہونے کے پیش نظر بی جے پی کیرالہ میں
اقتدار میں آنے کا امکان دیکھ رہی ہے۔
ہندو اور مسلم شادیاں اور ریاست کے بعض حلقوں میں مسلمانوں میں بڑھتی ہوئی
مذہبی سخت گیریت بی جے پی کو ریاست میں پیر جمانے کا بہترین موقع فراہم کر
رہی ہے۔
ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس کیرالہ میں انتہائی منظم ہے اور گذشتہ برسوں
میں انتہائی سرگرم رہی ہے۔ اس تنطیم نے ہندو مسلم شادیوں کے خلاف ریاست میں
زبردست مہم چلائی تھی۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کا کہنا کہنا ہے کہ مسلمان لڑکے باقاعدہ ایک سازش
کے تحت ہندو لڑکیوں کو مسلمان بنانے کے لیے اس طرح کی شادیاں کر رہے ہیں۔
وہ اسے 'لو جہاد' کا نام دیتے ہیں۔
بی جے پی اور آر ایس کی تحریک کے بعد انسداد دہشت گردی کا قومی تفتیشی
ادارہ این آئی آئے ریاست میں بین مذہبی شادیوں کی تفتیش کر رہا ہے۔ اطلاعات
کے مطابق این آئی اے کو ہادیا سمیت اس طرح کی شادیوں میں ابھی تک کسی سازش
کا پتہ نہیں چلا ہے۔
|