بنت ہوا

آج عالم ارواح میں بے چینی کا سماں تھا. ہر طرف بنت ہوا کے گروہ چہ میگوئیوں میں مصروف تھے. آخر کار سب سے نئ آنے والی ایک روح عاصمہ جہانگیر بولی :
"یہ اتنی بے چینی کیوں ہے؟
ایک سیانی بولی :
آج عورتوں کا عالمی دن فانی دنیا میں زور و شور سے منایا جارہا ہے. آج ملک عزیز میں بھی عورتوں کے حقوق، آزادی اور ترقی پر تقاریر ہونگئ، سیمینار ہونگے. اخبارات ان تقاریب کی کوریج کریں گے اور اس کے بعد سب لوگ بھول بھال کر اپنی اپنی زندگی میں مصروف ہوجائنگے.
آسیہ بی بی سب سے پرانی روح نے عاصمہ جہانگیر کا ہاتھ پکڑا اور کہا :
آج آپ کو میں مختصر الفاظ میں اپنی ساتھیوں کی کہانی سناتی ہوں.
یہ شکیلہ ہے اس کو یہاں آنے پانچ سال ہونے کو آئے ہیں. اس کی موت "کاری " کا نتیجہ ہے، جائیداد کا بٹوارہ نہ ہو اس لئے اس کہ سوتیلے بھائی نے بدچلنی کا الزام لگا کر اس کو "کاری " کردیا.
یہ نسرین ہے اس کا حق شفع کردیا گیا تھا اور جب اس نے آواز اٹھانے کی غلطی کی تو پھر اس کی آرام گاہ قبرستان بن گیا.
یہ عائشہ ہے اس کی موت چولہا پھٹنے سے ہوئی. چولہے کیوں اور کیسے پهٹتے ہیں ،آپ تو واقف ہی ہیں.
یہ عائزه ہے اس نے اپنی پسند کی شادی کرنے کی غلطی کی اور جس دن اس کے بھائی کو اس کا پتہ ملا اس دن دوپہر کو یہ یہاں پہنچ گئی تھی.
یہ رانیہ ہے اس کا گناہ یہ ہے کہ یہ نرینہ اولاد نہیں پیدا کرسکی.
یہ جو ننھی بچیاں کونے میں بیٹھی ہیں اس میں سے زینب سے تو آپ واقف ہی ہونگئ، ان کے ساتھ کیا گزری، وہ بیان کرنے کی مجه میں سکت نہیں.
اچانک ہر طرف سکوت چهاگیا.
ان ساری کہانیوں کے کردار اور ذمہ داران کون تھے؟
شاید ہم اور آپ جو حقوق و فرائض کا ڈھنڈورا تو پیٹتے ہیں مگر عمل کے وقت لمبی تان کر سوجاتے ہیں.

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 4 Articles with 3393 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.