8مارچ کا دن ، خواتین کا عالمی دن، ہاں اقوام متحدہ کے
زیر اہتمام خواتین کا عالمی دن۔ اس دن کو سلامتی کونسل کے مستقل اراکین و
دیگر تمام اراکین اقوام متحدہ کے 200سے زائد ممالک میں منایا جاتاہے ،
منایا جائیگا اور منایا جاتارہےگا ۔ دن کو منانے کا مقصد اس کے موضوع کو
اہمیت دینا اس کو اجاگر کرنا ہوتاہے۔ 8مارچ کو یواین او اگر خواتین کا
عالمی دن قرار دیتی ہے تو اسے ، اس کے ارکین کو اس کے جنرل سیکریٹری کو غرض
ہر رکن کو ہر کارکن کو چاہئے کہ وہ کچھ دیر کیلئے ہی سخی یہ دیکھے کہ کیا
واقعی اس روز خواتین اس دنیا میں ان کے ممالک میں کہیں مظلوم تو نہیں،کہیں
زیر عتاب تو نہیں ،کہیں ان کی تذیل تو نہیں ہورہی،کہیں خواتین کو ان کے
بچوں و ختم تو نہیں کیا جارہا ہے۔کہیں ایسا تو نہیں ہورہا ہے کہ ان کے ساتھ
روا رکھا جانے والے سلوک لفظ ظلم کی تمام حدوںکو عبور کرچکا ہے۔ ہاں اس دن
کو مناتے ہوئے خود کو انسانیت کا اور انسانی حقوق کا سب سے بڑا چیمپئن کہنے
والاامریکہ یہ دیکھے کہ اس کا اس دن کے حوالے سے کیا عمل ہے اور کیا پیغام
ہے۔
خود کو عالمی چیمپئن کہنے والے اس امریکہ کو کہیں کوئی خاتون کوئی مظلوم
خاتون نظر آئی ہے ، آتی ہے اس کے اپنے ملک میںاس کے زیر نگرانی ممالک میں
اور اس کی امداد پر چلنے والے ممالک میں خواتین کے ساتھ کیا،کیا ظلم ہورہا
ہے۔ ان دنوں اس کے سب سے زیادہ قریبی دوست ملک بھارت میں خواتین کے ساتھ
کیا ظلم ہورہاہے۔ اسی بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں خواتین کے ساتھ ، بچوں
اور بڑوں سمیت انسانیت کے ساتھ کیا انسانیت سوز سلوک روارکھا گیا ہے۔ اسی
بھارت کے پڑوس میں برما کے مسلمانوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک اور اس کے
ساتھ شام و عراق اورافغانستان میں بھی انسانیت سوز سلوک کیوں نظر نہیں
آتاہے۔ کیوں ان سب پر ان سب پر قابل مذمت خاموشی اختیار رکھی جاتی ہے۔
منافقت کا یہ رویہ کیوں روا رکھا جاتاہے؟ کیا وہ سب مظلوم انسان نہیں ہیں؟
کیا وہ بھی انہی کی طرح کھاتے اور پینے کے ساتھ ان کی طرح اپنی زندگیوں کو
نہیں گذارتے ہیں؟ایک ملک کی مظلوم عوام ہی نہیں اس ملک کی مظلوم خواتین اور
اس سے بھی بڑھ کر دنیا کی سبھی خواتین یہ پوچھتی ہیںکہ یہ سب کیوں ہے ؟
ایسا ظلم کیوں ہے؟ کیا ان ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کے ساتھ کوئی ظلم و
زیادتی نہیں کی جاتی ہے؟ کیا وہاں بھی اسی طرح کے انسانیت سوز سلوک روا
رکھے جاتے ہیں؟
امریکہ کو آج بھی کیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی نظر نہیں آتی ہیں ؟ اس کے ساتھ جیل
میں روا رکھا جانے والا سلوک نظر نہیں آتا ہے؟ اسے ناکردہ گناہوں کی
86برسوں کی سزا کیوں دی گئیں؟ دنیا کے کس ملک میں کس خاتون کےساتھ اس طرز
کا سلوک کیا گیا ہے ؟ امریکی عوام اور اس امریکی عوام کا منتخب کردہ قائد
ڈونلڈ ٹرمپ یہ بتائےکہ ا?خر ڈاکٹر عافیہ صدیقی آج تک ان کی جیلوں میں کیوں
زندگی کے شب و روز پوری کررہی ہیں؟ کیا اس کی کوئی ماں نہیں ہے؟ کیا اس کے
بچے نہیں ہیں؟ کیا اس کی کوئی بہن اور بھائی نہیں ہیں؟ کیا اس کا کوئی ملک
نہیں ہے؟ اس کی کوئی زمین کوئی گھر نہیں ہے؟ امریکی عوام بتائے امریکہ کا
صدر بتائے، اقوام متحدہ کا جنرل سیکریٹری بتائے، سلامتی کونسل کے مستقل
اراکین یہ بتائیں، دوسو سے زائد ارکین یو این او بتائیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی
کے ساتھ یہ ظلم کیوں ہے؟ کیا خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک ڈاکٹر
عافیہ صدیقی نظر نہیں آئی؟ اس کے ساتھ ہونے والے مظالم نظر نہیں آئے؟ وہ کس
طرح خواتین کے اس عالمی دن کو منارہے ہیں ؟کس طرح ؟ انکی نظر میں آج خواتین
کا عالمی دن ہے ؟
پاکستان کے حکمرانوں سے بھی یہی سوال ہے؟ کہاں ہیں ان کی غیرت؟ ان کی
باتیں، ان کے وعدے؟کہاں ہیں وہ سب حکومتی سیاستدان وہ دیگر سبھی سیاسی و
مذہبی رہنما ؟ کہاں ہیں وہ انسانی حقوق کی کی تنظیمیں، کہاں ہیں؟ انہیں آج
سیالکوٹ کی معصوم زینب کیلئے آواز اٹھائے کتنے دن گذر گئے؟ ایک زینب ہی
نہیں عاصمہ، شائستہ، رخسانہ ،حمیرااور بھی انگنت عافیائیں انہیں نظر
نہیںآتی ہیں؟ ان کیلئے وہ کیونکر آواز نہیں اٹھاتیں ہیں؟
کاش کہ ایک عافیہ کیلئے اگر حکمران آواز اٹھا لیتے تو شاید ایسا ظلم نہیں
ہوتا جو چند ماہ سے وطن عزیز میں ہوا ہے۔ قوم ایک عافیہ کیلئے اٹھ جاتی،
سیاسی و مذہبی جاعتیں ایک عافیہ کیلئے اٹھ کھڑی ہوتیں تو ظلم جو زینب کے
ساتھ ہوا وہ نہ ہوتا ، اپنے تو کیا کسی بھی غیرکو بھی اتنی جرائت نہ ہوتی
کہوہ انسانیت سوز سلوک کرتیں۔
کاش ایک عافیہ کیلئے آواز سمیت قدم اٹھایا گیاہوتاتو یہ سب نہ ہوتا اور اب
بھی وقت گو کہ بہت گذر گیا ہے لیکن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ سابق اور نا اہل
وزیر اعظم نے تو عافیہ کے گھر والوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اب وہ آگیا ہے
اور اب عافیہ کو وہ خود امریکہ سے لےکر آئےگا ۔ اپنی بیٹی مریم کی طرح اسے
عافیہ کی مریم بھی عزیز ہے لیکن وہ بھول گیا اور ایسا بھول گیا کہ آج تک
بھولا ہی ہوا ہے۔ اس کے دور حکومت میں بارہا خواتین کے عالمی ایام کو منایا
گیا لیکن اس نے ایک بار بھی قوم کی بیٹی عافیہ کیلئے۔۔۔کچھ نہیںکیا ۔موجودہ
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جو اب بھی یہ کہتا ہے کہ میرا وزیراعظم نواز
شریف ہی ہے، وہ اگر آج بھی اپنے اس قائد کے اس بھولے ہوئے وعدے کو پوراکرنے
کیلئے قدم اٹھائے تو بہت ہی بہتر ہوگا۔ خواتین کا عالمی دن پھر منائے جانے
کے قابل ہوگا ۔ خواتین کا عالمی دن جسے عوام ہی اب عافیہ کا عالمی دن کہتی
ہے اس دن کو منائے جانے کی جستجو اپنے طور پر ہی ہر محب وطن اور ہرایک
انسانیت سے سوز رکھنے والا منائے گا۔
خواتین کے اس عالمی دن پر امنہ مسعود جنجوعہ بھی یاد رکھا جانا چاہئے وہ
امنہ مسعود جنجوعہ جو کہ برسوں سے اپنے لاپتہ شریک حیات کو ڈھونڈنے کیلئے
گھر سے نکلیں ہیں لیکن آج تک اس کا شوہر نہیں آیا نہ ہی اس کا یہ پتہ چل
سکا کہ وہ کہاں ہے؟خواتین کے انسانی حقوق کے دن اس امنہ مسعود جنجوعہ کو
بھی یاد رکھا جانا چاہئے اور اس کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کیلئے اقدامات
ہونے چاہئیں۔ اسکی کاوشوں کے باعث 750سے زائد لاپتہ افراد کا نہ صرف پتہ چل
گیا بلکہ وہ ان دنوں اپنی زندگیوں کو اپنے پیاروں میں ہنسی خوشی گذار رہے
ہیں۔ خواتین کے انسانی حقوق کیلئے سخی امنہ مسعود جنجوعہ کیلئے حکومت وقت
کو کچھ نہیں بہت کچھ کرنا چاہئے۔ ان کے یہ الفاظ کہ جب اپنا کوئی بھی پیار
اہوتا ہے اور وہ پیارا فوت ہوجاتاہے تو یہ غم کچھ مدت کے بعد ختم ہوجاتاہے
لیکن جب آپ کااپنا کوئی پیارالاپتہ ہوجاتاہے، وہ کہاں ہے، کس حال میں ہے؟
زندہ بھی ہے یا نہیں۔۔۔ یہ سمجھنا بہت مشکل ہے اور اس کا احساس بہت کم ہی
ہوتا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انسانیت کے نام پر حکومت وقت کو
چاہئے کہ جہاں قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو واپس لانے کا اہتمام کرئے بلکہ
لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھی اقدامات کریگی۔
یہی ضروی ہے اور یہی ضروی ہے آج زینب نہیں ہے، آج عاصمہ نہیں ہے آج سائشتہ
، رخسانہ و حمیر او دیگر بہت ساری قومی کی بیٹیاں نہیں ہیں، انہیں ظلم کے
بعد ختم کردیا گیا ہے۔ اب یہ وقت ہے حکمرانوں، سیاستدانون آج اس عالمی دن
کے موقع پر اگر کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا تو تاریخ کھبی معاف نہیں کرئے
گی۔ عافیہ کیلئے ماضی میںآواز اٹھائی گئی ہوتی تو یہ سب کچھ نہ ہوتا تاہم
اب بھی اسی عافیہ کیلئے آواز اٹھاﺅ ، اس دن کو عافیہ کا دن بناﺅاور عافیہ
کو لے آﺅ۔
قوم جاگ چکی ہے۔ اتنے سارے مظالم کے بعد اب قوم جاگ چکی ہے۔ اب قوم اٹھے گی
اپنی بیٹیوں کیلئے، اپنی ماﺅں اور بہنوں کیلئے اب قوم اٹھی گی آگے بڑھے گی
اور اس دھرتی پر کسی بھی ماں، بیٹی اور بہن کو مظلوم نہیں بننے دیگی۔ ان
شاءاللہ |