عالمی دن برائے خواتین

آج ـ’عالمی دن برائے خواتین‘ ہے ، لیکن سچ تو یہ ہے کہ محض یہ ہی دن خواتین کا نہیں بلکہ تمام دن خواتین کے ہیں۔ دوستوں کی بھرپور فرمائش پر کاتب نے تحریر لکھنے کی ٹھانی لیکن یہ تحریر صرف اور صرف خواتین کی عام زندگی میں اہمیت کے بارے میں ہے ۔ آج میں صرف چند باتیں جنہیں تقریباً ہر ایک عام عقل و فراست والا انسان روزانہ کی بنیاد پر مشاہدہ کرتا ہوگا۔ جب ایک بیٹا صبح اسکول جانے کیلیئے اُٹھتا ہوگا ایک عورت کو ناشتہ تیار کرتے دیکھتا ہوگا جو کہ اس نے اپنے بیٹے کیلئے بہت ہی محبت سے تیار کر رہی ہے تاکہ اس کا بچہ ناشتہ کرکے اسکول جائے، جب ایک شوہر دفتر سے تھک کر آتا ہوگا تو ایک عورت کو مصروف پاتا ہوگا جو کہ باورچی خانے میں کھڑی کھانا گرم کررہی ہے تاکہ اس کا خاوند اپنے پیٹ کی آگ بجھائے، جب ایک باپ اپنے سر کے درد کا کہتا ہوگا تو ایک عورت اس کے سرہانے پاتا ہوگا جو کہ اپنے باپ کا سر دبانے پہنچ گئی ہے ، جب ایک طالب علم کلاس میں داخل ہوتا ہوگا تو ایک عورت کو دیکھتا ہوگا جو بچوں کو علم کی روشنی بانٹ رہی ہے۔ جب ایک سربراہ اپنے دفتر میں داخل ہوتا ہوگا تو اپنے آس پاس بہت سی خواتین کو دیکھتا ہوگا جو کہ اپنے مالک کے دفتری کاغذات کو نظم و نسق سے سنبھال رہی ہیں، جب ایک بھائی گھر میں شام کو فرمائش کرتا ہوگا تو ایک عورت کو دیکھتا ہوگا جو اپنے بھائی کی فرمائش کو پورا کررہی ہے۔ غرض روزانہ کے معمول میں ایک عورت ہی ہے جو مرد کا ہاتھ بٹاتی ہے۔ کیا ایک بچہ اپنی ماں کی غیر موجودگی میں بدنظمی کو محسوس نہیں کرتا ، کیا ایک شوہر اپنی بیوی کی غیر حاضری میں تھکن کے ساتھ ساتھ پریشان نہیں ہوتا، کیا ایک باپ جس کی کوئی اولاد سکینہ نہیں اسے بیٹی کی محبت نہیں محسوس ہوتی، کیا ایک طالب علم ماں جیسی استانی کی کمی محسوس نہیں کرتا جوکہ اسے بہت شفقت سے سبق پڑھاتی ہے۔جی ہاں، ایک عورت ہی ہے جو زندگی کے نظام کو بہترین طریقے سے چلاتی ہے۔ اور ہمارا فرض ہے کہ ہم اس مقدس رتبے کا احترام کریں، اس کو عزت دیں تاکہ معاشرے اور دلوں میں سکون پیدا ہو۔

Abdullah Ibn-e-Ali
About the Author: Abdullah Ibn-e-Ali Read More Articles by Abdullah Ibn-e-Ali: 22 Articles with 18636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.