آج صبح سے اس کے چہرے پر سے پریشانی جھلک رہی تھی۔ مجھے
سٹاف روم میں موقع میسر نہیں آرہا تھا کہ اُس سے وجہ دریافت کر لی جائے
کیوں کہ میری کلاسسز بھی تھیں اور جب میں فارغ ہوجاتا تو وہ مصروف
ہوجاتا۔اُٹھتے بیٹھتے اور چلتے پھرتے اس کے چہرے پر پریشان نمایاں نظر آرہی
تھی۔ جس نے کسی حد تک مجھے بھی پریشان کردیا تھا۔حالاں کہ گزشتہ چند دنوں
سے وہ بہت خوش تھا۔ جب اُس کو معلوم ہوا تھا کہ اُس کی اگلے گریڈ میں ترقی
قریب ہے اور اُس کانام تربیتی ورکشاپ کی فہرست میں آچکا ہے۔ آج کل اگلے
گریڈوں میں ترقی کے لئے تربیتی ورکشاپس لازمی جز ہیں۔ ابھی تربیتی ورکشاپ
کے شروع ہونے میں چند باقی تھے۔لیکن آخر اُس کو کیا پریشانی چمٹ گئی تھی کہ
صبح سے کِھلتا مسکراتا چہرہ مرجھایا مرجھایا سے نظر آرہا تھا۔ایسے محسوس ہو
رہا تھا کہ جیسے موسم بہار کی جگہ موسم خزاں نے لے لی ہو۔ بالآخر بریک کے
دوران چائے کی میز پر ہم نے اُس سے پریشانی کا سبب پوچھ ہی لیا۔ ’’مجھے
ورکشاپ کا باقاعدہ لیٹر مل گیا ہے ‘‘۔اُس نے دھیمے لہجے میں جواب دیتے ہوئے
کہا۔ ’’لیٹر میں لیپ ٹاپ ، فلیش میموری (USB ) وغیرہ اپنے ساتھ لانے کو کہا
گیا ہے ‘‘۔ اَب میرے ذہن میں صورت حال واضح ہونے لگی۔ اُس نے مزید کہاکہ
لیپ ٹاپ میں خرید لوں گا ، کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن سب سے بڑا مسئلہ اس کے
استعمال کا ہے۔مجھے تو آن آف کرنا تک نہیں آتا ہے۔ میں نے سبب جاننے کے بعد
اس کو تسلی و تشفی دیتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ میں آپ جیسے اور بھی شرکاء ہوں
گے جن کو کمپیوٹر کی الف ب تک نہیں آتی ہوگی اور ایسے شرکاء بھی ہوں گے جو
کمپیوٹر کا استعمال بخوبی جانتے ہوں گے۔ آپ لیپ ٹاپ لے جائیں اور دیگر
شرکاء سے ڈاکومنٹ، سرچنگ اور Presentationsتیار کرنے میں مدد لیتے رہیں۔
کمپیوٹر کا استعمال صرف میرے دوست کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہر تیسرا چوتھا
آفیسر اس ٹیکنالوجی سے نا بلد ہے۔ اگرچہ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی ایج میں رہ
رہے ہیں لیکن ابھی تک ہم اس سے بھر پور استفادہ حاصل نہیں کرسکے۔ یہ 2002 ء
کی بات ہے جب میرے پاس ضلعی انتظامیہ کا سربراہ آیا اور درخواست کی کہ مجھے
کمپیوٹر کا استعمال سیکھائیں۔یاد رہے کہ یہ وہ دور تھا جس میں ہمارے پڑوسی
ملک میں پرائمری ایجوکیشن میں جو کمپیوٹر پروگرام پڑھائے جاتے تھے وہ ہمارے
ہاں گریجویٹ سطح پر پڑھائے جاتے تھے۔ملاقاتوں کے درمیان اُس نے مجھے بتایا
کہ وہ ایک ٹریننگ کے سلسلے میں ملک سے باہر گئے تھے۔جہاں ٹریننگ کے دوران
ہمیں کام کرنے کے لئے نوٹ بُک کمپیوٹر دیئے گئے۔ کمپیوٹر کی الف ب تو دور
کی بات ، مجھے کھولنا تک نہیں آتا تھا۔ جب ٹریننگ میں بریک ہو جاتی یا دن
کے اختتام ہو جاتا تو میرے لئے فلپائنی دوست کمپیوٹر پر ڈاکومنٹ سیٹ کر
دیتا تھا۔ وہ دن جس شرمندگی سے میں نے گزارے ، اُس کے بعد میں نے تہیہ
کرلیا کہ کمپیوٹر کا استعمال لازمی سیکھوں گا۔ یہی وجہ ہے کہ میں کمپیوٹر
سیکھنے آپ کے پاس آتا ہوں۔ اور میری تمام دوستوں ، طالب علموں اور آفسروں
کو نصیحت ہے کہ وہ کمپیوٹر کا استعمال ضرور سیکھیں۔ |