آپ کسی برائی سے اس لیے باز رہتے ہیں کہ کوئی دیکھ نہ لے
تو یقینا یہ بھی ایک قسم کا شرک ہے، گرچہ آپ گناہ سے بچ گئے۔چوں کہ باز
رہنے کے اس سبب کو “خوف” سے تعبیر کیا جاتا ہے ،اور “خوف” عبادات کی قسموں
میں سے ایک قسم ہے،جسے” قلبی عبادت”کہتے ہیں،چناں چہ جن باتوں میں اللہ کا
خوف ہونا چاہیے، اس میں اللہ سے نہ ڈر کر بندے سے ڈرا جائے تو اس سے دو
باتیں لازم آئیں گی:
۱-اللہ تعالی کی ذات کا استخفاف
۲-اللہ تعالی کی الوہیت میں شرک
اللہ رب العزت کی ذات،اس کی حق ملکیت اور قدرت والی شان میں استخفاف کا
مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالی کی طاقت اور اس کے غیظ وغضب کا علم رکھتے ہوئے
بھی اس کے ڈر سے اہمال(تساہلی) برتنا۔اور اس کے بالمقابل بندے سے ڈرنا۔
اللہ تعالی کی الوہیت میں شرک کا مطلب یہ ہے کہ “خوف”عبادتوں کی قسموں میں
سے ایک قسم ہے،جسے “قلبی عبادت” کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ باتوں میں خوف اور قلبی عبادت دونوں میں سے ہر ایک کی
کئی قسمیں بنتی ہیں،جن کا ذکر ان شاءاللہ کسی تحریر میں وضاحت کے ساتھ
ہوگا۔
|