جُستجُو، محنت یا جہدِمسلسل پر بہت بڑی بڑی شخصیات نے
اپنی اپنی مُستند تصانیف میں بہت کُچھ لکھا ہـے اور خوب لکھا ہے ـ مٗجھے
انسانی جستجو کے حوالے سے دو مُحترم شخصیات سے مُنفرد انداز میں سیکھنے کو
مِلا ..... پہلے شخص کا "سبق" توکٌل پر مبنی دِلچسپ کہانی کی صُورت میں اور
دُوسرے صاحب کا "سبق" کہ قرآن کی ایک چھوٹی سی آیت نے کیسے ان کو روشنی
بخشی اور اُسے کیسے اپنا ضابطۂ حیات بنا کر ان کے بچوں کے لیئے کامیابیوں
کے راستے مُتعین کیئے؟؟؟
آئیـے پڑھتے ہیں.....
کئی سال پہلے جب میرے "بابا جی" کینیڈا تشریف لائے تو ایک نشست میں انہوں
نے ایک قصہ یُوں سنایا....
" پُرانے وقتوں میں ایک بندے کو اس کے گھر والوں نے بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں
اور روزمرہ کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئیے گھر سے نکل کر کچھ تگ و دو
کرنےاور کمائی کرنے کو کہاـ وہ محنت کی بجائے صرف توکلّ پر اکتفا کرنے پر
زور دیتاتھا سو گھر سےبغیر کچھ زادِراہ لئیےروانہ ہو گیاـ تین پہر تک چلتے
رہنے کے بعد اب راستے میں جنگل آ چکا تھا، سخت گرمی کی وجہ سے تھکاوٹ، پیاس
اور بھوک لگ چکی تھی .ایک درخت نظر آیاتو جانوروں کے خوف سے وہ درخت کے
اوپر چوڑے سے تنے پر لمبا ہو کر سستانے لگاـ کچھ ہی دیر بعدبھوک سے اس کی
آنکھ کھل گئی اور اپنےتوکل کے بھروسے اور آس پرادھر اُدھر نظر دوڑائی ـ
اتنے میں ایک اور مسافر آیااور وہ بھی اسی درخت کے نیچے بیٹھ گیاـ اس نے
اپنی پوٹلی کھولی، کھانا نکالا اور بِسم اللہ پڑھ کے کھانا شروع کر دیاـ
اُس اوپر بیٹھے بندے نے سوچا میرا توکل اس انسان کے ذریعے کھانا یہاں تک لے
آیا ہے اور کچھ ہی دیر میں اُسے دعوتِ طعام آنے والی ہےـ یہ سوچ کراُس کی
بھوک مزید چمک گئی لیکن لگ ایسا رہا تھاکہ نیچے والامسافر جلدی جلدی اپنی
بھوک مٹا کر سفر جاری رکھنا چاہ رہا ہےـ جب وہ تقریبا" آدھا کھانا کھا چکا
تو وہ اوپر بیٹھاشخص نیچے والے کی توجہ حاصل کرنے کے لئیے ذرا سا کھنکاراـ
تب نیچے بیٹھے شخص نے اس کے بارے استفسار کیا اور اسے اپنے ساتھ کھانے میں
شامل کر لیاـ کھانا کھا چُکنےکے بعد دونوں اپنی اپنی راہ چل پڑےـ البتہ اس
مرتبہ وہ ایک نئے ارادے کے ساتھ جنگل کی بجائے واپس اپنے علاقے کی طرف جا
رہا تھاـ راستے میں ایک گاؤں کی مسجد میں جمعہ کی نماز کے لئیے رُکا تو
مولوی صاحب خطبے میں توکل پر تقریر فرما رہے تھےـ مولوی اپنی بات ختم کر
چُکا تووہ شخص کھڑا ہو کر کہنے لگا.... "مولوی صاحب آپ نے ساری باتیں بہت
اچھی اور صحیح کی ہیں ـ لیکن آخری اور اھم ترین بات شاید آپ بھول
گئے....اور وہ یہ ہے کہ ....لوگوں کو یہ بتائیں کہ توکل ضرور کریں لیکن اس
کے ساتھ ساتھ "گھنگھُورا" بھی مارنا ضروری ہے" ......
قارئین, آپ اس "کھنگھُورے" کو محنت، ھمت، کوشش، جستجو یا سٹرگل Struggle
وغیرہ جوبھی نام دیں یہ انسانی زندگی کے ہر پہلو میں بہت اہم ہےـ
اسی طرح میرے ایک بہت قریبی عزیز بچپن میں یتیم ھو گئے اور غربت و افلاس کی
وجہ سے میٹرک تک تعلیم بڑے مشکل حالات میں مکمل کرتے ہی نوکری شروع کر دی ـ
اپنی انتہائی واجبی تعلیم اور معمولی نوکری کے باوجُود ایک بیٹا اُن کا
انجنئیر اور ایک ڈاکٹر ہےـ مَیں کئی سالوں کے بعد 2016 میں پاکستان میں اُن
سے ملا تو بچوں کے حوالے سے اُن کی اس کامیابی کا راز پُوچھاـ بولے ....
"شہزاد ! میں ایک مرتبہ ملازمت کے دوران دفتر کی ٹیم کے ساتھ جیپ میں
سرگودھا شہر جا رہا تھا. رفتار آھستہ تھی . . . دفعتا" ایک عمارت کی سامنے
والی بلند دیوار پر جلی حروف میں ایک آیت ترجمے کے ساتھ لکھی دیکھی. میں نے
وہ آیت پڑھی اور ترجمہ پوری طرح نہ پڑھ پانے کی وجہ سے ڈرائیور کوگاڑی
روکنے کا کہا. اپنے ایک ساتھی سے کہا کہ مجھے یہ آیت مع ترجمہ ایک کاغذ پر
لکھ دو " ـ اسے پڑھ اور سمجھ کر میرے اندر جیسے دس ھزار واٹ کا بلب روشن ھو
گیا تھا، میرے اوپر بیشمار حقیقتوں میں سے ایک اٹل حقیقت کھل چکی تھی جس کی
تصدیق کیلئیےمیری اپنی ساری زندگی گواہ تھی اور مجھے اس سادہ سی ایک لائین
اور چھے حروف کی آیت میں چھُپا پیغام اور سبق کے طور پراپنے بیٹوں کے لئیے
واضح اشارہ مل گیا. اس وقت میرے بیٹے چھٹی ساتویں جماعت میں تھے "
ایک بظاہر کم عِلم بندے کی یہ بات سُن کرمیرا تجسّس اور بڑھ گیا اور جلدی
سے پوچھا.... " تو لالا جی ! وہ کون سی آیت تھی؟"
" وہ آیتِ مُبارکہ ہے....
. . . . لَیسَ لِلاِنسَانَ اِلّا مَا سَعٰی . . . .
اُنہوں نے بہت محبت بھرے انداز میں یہ آیت پڑھی اور اپنی بات جاری رکھی - -
- "شہزاد ! قرآن کی یہ آیت اتنی واضح تھی کہ مجھے اپنی زندگی اور اپنے
تجربات و مشاھدات اس کے عکس میں نظر آئےـ اُس رات دیر سے میں گھر پہنچا اور
بے چینی سے صبح کا انتظار کرنے لگا ـ فجر کی نماز کے بعد میں نے اپنے دونوں
بیٹوں کے سامنے وہ کاغذ رکھا جس پر یہی آیت ترجمے کے ساتھ لکھی تھی اورکہا
کہ یہ پڑھو...انہوں نے باری باری آیت اور ترجمہ پڑھاـ میں نے ان کو مخاطب
کر کے دوستی کے انداز میں بتایا کہ میرے بیٹو ! میں کچھ عرصے سے سوچ رہا
تھا کہ اپنی زندگی کا نچوڑ آپ لوگوں کو بتاؤں لیکن سمجھ نہیں آتی تھی کہ
کہاں سے شروع کروں اور کیسے ختم کروں ـ کل اللہ کریم نے اس آیت کی شکل میں
میرا یہ مسئلہ آسان کر دیا ـ میری زندگی مسلسل کوشش، جدوجہد اور جستجو کے
علاوہ کچھ بھی نہیں ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اللہ نے زندگی میں آسانیاں
پیدا کر دیں ـ اس آیت کو اور اس کے معنوں کےاندر چھُپے پیغام کو De-Code کر
کے ہمیشہ کے لئیے اپنے ذھن میں بٹھا لو کہ....
" زندگی کوشش کا نام ہے ـ یہ آیت پیغام ہے اس بات کا کہ " اے انسان تیرا
کام جستجو کے سوا کچھ نہیں اور تیری کوشش اور جستجو کے مطابق تجھے دینے اور
عطا کرنےکی گارنٹی اس آیت کے ذریعے اللہ خود دیتا ہے ! " میرے بیٹو ! کبھی
کسی Short-Cut کو مت ڈھُونڈنا" ـ ـ ـ میں اس آیت کو بمعہ اس کے معانی کے
فریم کروا لایا اور اسے بچوں کے کمرے میں لگا دیا ـ جیسے جیسے میرے بیٹے
بڑی کلاسز میں ہوتے گئے، اور اپنی محنت سے اچھی کارکردگی دکھاتے میں انہیں
اس آیت کی طرف متوجہ کرتا رہتا ـ اگر مَیں یہ کہُوں میرے اور میرے بیٹوں
کےلئیے یہی ایک آیت مشعلِ راہ رہی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں!!! "
مَیں ان کی یہ ساری بات سُن کر سوچنے لگا کہ .... یا اللہ تیری اس روشنیاں
بکھیرنے والی کتاب کے ایک ایک لفظ میں کِس کِس کے لئیـے کیا کیا سبق پِنہاں
ہے؟ ہمیں ھدایت اور حِکمت کے ھمارے مُتعلقہ اسباق کی آگاہی عطا فرما دے!
آمین.
(شـــہزاد اعـــوان 22 مارچ 2018ء ) |