سندھ میں تعلیم کا معیار

سندھ میں تعلیم کا معیار کیا ہے۔ خاص طور پے اندرونے سندھ میں تعلیم کو حکومتی سطح توجہ حاصل نہیںMotivation کے لئے شاگردون کے لیے کوئی پروگرامزنظرنہیں آتے ہیں ۔ استاد حضرات کے لیے کوئی تربیتی پروگرام، جدید دور میں استعما ل ہونے والی مشینری نا ہونے کے برابر ہے ، اگر ہے بھی تو اسکو چلانا نہیں آتا۔ ہمارے استاد آتے ہیں وہی پرانے انداز میں کاٹن کا جوڑا اخبار ہاتھ میں ٹھلتے آئے گپے لگائے، کسی شاگرد کو بولا میرے گھر پے سبزی ۔گوشت دے آو ، کسی کو بولا بائیک یا گاڑی کو کپڑا لگادو ٹائیم پورا کیااور چل دئے ۔ حکومتی سطح پے اسکو چیک کرنے کے لئے کچھ ٹیمیں کام کرتی ہیں ، بائیو میٹرک جیسے سسٹم کو متعارف کرایاگیا مگر افسوس وہ بھی سسٹم کی نظر ہوتا نظر آرہا۔تعلمی معیار کو جانچے کے لئے SAT جیسے پروگامز ترتیب دیئے گئے لیکن اس پروگرام میں بھی پیسے کا ضایع کرنے سے ذیادہ کچھ نظر نہیں آرہا۔ دنیا بھر میں اساتذہ کے لیے سالانہ کی بنیاد پر تربیتی پروگرام اور سیمینار ترتیب دے جاتے ہیں ، پاکستان کے بھی کچھ بڑے اسکولوں میں اقتدام کئے جاتے ہیں جس میں اساتدہ کو دنیا کے مختلف ممالک میں تربیت کے لئے بھیجا جاتا ہے، مگر حکومتی سطح پے ایسا کچھ نظر نہیں آتا۔حکومت کے ساتھ استادکو بھی مخلص ہونا پڑیگا، جب تک ہماری سندھ کی تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہوگاجب تک استاد کو اپنے آپکو جدید دور کا مقابلا کرنے کے لئے مطالعہ نہیں کریگا اور وہ بھی جدید طریقے کے طرز پے۔ کتاب کو روزانہ کی بنیاد پے پڑھنا ہوگا۔ تعلیم کو جدید طریقے سے کس طرح پڑھانا ہے،دنیا میں ایجاد ہونے والی نئی چیزوں کی معلومات حاصل کر کے، ٹیکنالاجی کیا ہے اسکو استعمال کیسے کرنا ہے، کتاب کی اہمیت کیا ہے بچوں کو بتانا ہوگا۔ کسی نے کیا خوب کہا ’’کرسی پے ٹیک لگا کہ ٹیبل پے ٹانگیں رکھ کر اور چائے کا کپ ہاتھ لئے جو کتاب پڑھنے کا مزا ہے وہ مزاموبائل یا کمپیوٹر پے پڑھنے میں مزاکہاں‘‘۔ "Without Libraries what have we? We have no past no future".دنیا میں جتنے بھی تعلیمی ماہر ہیں یا تھے ان سب نے کتاب کا مطالعہ اور لائبریری کے استعمال کو بہت ضروری قرار دیا۔پر افسوس ہمارے ہائیرسیکنڈری لیول تک کے 80% بچوں کو لائبریری کا پتہ ہی نہیں ہوتا، اسکو کس طرح استعمال کیا جاتا ہے اسکے کتنے فائدے کوئی بتانے والا نہیں ہوتا۔سرکاری اسکولوں میں تو لائبریری نا ہونے کے برابرہے،کالج میں اگر ہے بھی تو گنتی کی کتابیں الماری میں بند اور اس پے پرانے دور کا بڑا والا تالا لگا ہوا۔پروفیشنل لائبریرین کا تو دور دور تک نام نشان نہیں ۔ سندہ میں صرف دو تعلیمی ادارون میں پروفشنل لائبریری کی تعلیم دی جاتی ہے ۔

(University of Karachi & University of Sindh) ۔
پرائیوٹ ڈگری جس میں ہم M.A. B.A. وغیرہ بڑی آسانی سے حاصل کرلیتے ہیں اور جس ماحول میں ہوتی ہیں ہم اور آپ سب بہتر جانتے ہیں ۔ خدارا رہم کریں اپنے بچوں پے، اپنے شہر پے، اپنی دھرتی سندھ پے، پیارے ملک پاکستان پے۔جس طرح ٰ Inter کے بعد یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے ٹیسٹ لیا جاتاہے کیونہ اسی طرح M.A. B.A. وغیرہ کرنے کے بعد ایک National Level پے ٹیسٹ لیا جائے اس کے بعد ہی ڈگری دی جائے؟ سندھ میں کچھ لوگ ہیں جو تعلیم کی بہتری کے کام کرہے ہیں پر افسوس وہ انگلیوں پے گنے جانے کے برابر ہیں۔خدارا استاد حضرات میری آپ لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر منت ہے جس طرح آپ اپنے حق کو لینے کے لئے پریس کلب کے آگے دھرنا دیتے ، مار کھاتے اپنی بات کو منوانے کے لئے سختی برداشت کرتے ہیں اسی طرح تعلیم کے فروغ و حصول کے لئے لڑیں ، سچے دل سے محنت کریں اﷲ تعالآ آپکی مدد فرمائیگا آمیں۔

Rashid Ali Khawaja
About the Author: Rashid Ali Khawaja Read More Articles by Rashid Ali Khawaja: 2 Articles with 1346 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.