جینی

ایک ھلکی پھلکی رومانی کہانی

میں پچھلے تیرہ ماہ اور سات دن سے اس لڑکی کی محبت میں مبتلا ھوں۔ اُس لڑکی کو شاید معلوم نہیں ھے کہ میں اس سے پیار کرتا ھوں۔
اس کا نام جینی ھے۔وہ ایک بیکری میں کام کرتی ھے۔ بیکری میرے گھر سے تھوڑی ھی دور ھے۔اتنی دور کہ۔۔۔ میں اپنے کمرے کی کھڑکی سے بیکری دیکھ سکتا ھوں۔ کبھی کبھار جینی کسی کام سے جب بیکری کے برآمدے میں نکلتی ھے تو مجھے اس کی جھلک نظر آ جاتی ھے۔
🌹 مجھے معلوم ھے کہ وہ کس طرح کے کپڑے پہنتی ھے۔اس کے سینڈلوں کا رنگ بھی مجھے معلوم ھے۔وہ تھوڑے تھوڑے دنوں بعد اپنے سینڈل تبدیل کرتی رہتی ھے۔اس کے پاس چار جوڑے سینڈلوں کے ھیں۔یہ مجھے اس لیۓ معلوم ھے کیونکہ میں اس سے محبت کرتا ھوں۔اور اسکی ھر چیز اور ھر حرکت کو نوٹ کرتا ھوں۔
میں اکثر بلاوجہ بیکری میں جاتا رھتا ھوں۔کبھی ڈبل روٹی کبھی دودھ تو کبھی دہی لینے کے بہانے۔ جینی مجھے دیکھتی ھے اور مسکرا کر مجھ سے پوچھتی ھے ۔
""آپ کو کیا چاھیے""۔۔
اور مطلوبہ چیزیں پیک کر پوچھتی ھے
۔""اور کچھ""
اور میں کہتا ھوں شکریہ۔پچھلے تیرہ ماہ سے میں اس شکریے سے آگے نہیں بڑھ سکا۔اور اس نے بھی مجھ سے ۔۔۔۔اور کچھ۔۔۔۔سے آگے کچھ نہیں کہا۔
گھر واپس آکر میں گھنٹوں اس کے تصور میں مگن رہتا۔۔پھر جملے تلاش کرتا کہ کل میں جینی سے یہ بولوں گا۔ مگر جینی کے سامنے میری زبان گونگی ھو جاتی اور تھوک میرے حلق میں پھنس جاتی۔ اور میں اسی طرح واپس ھو لیتا۔
ایک دن شدید بارش شروع ھو گئی۔ سردی کا موسم تھا۔اور بارش رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔۔میں نےکھڑکی کھولی ۔اور بیکری کی طرف دیکھا۔دھند اور بارش کی وجہ بیکری کا بیرونی منظر دھندلا چکا تھا۔میں خاموش بیٹھا رہا۔ ٹی وی کی آواز میرے کانوں میں آرہی تھی بتایا جا رہا تھا کہ یہ ایک ریکارڈ بارش ھے اور اس کے تھمنے کے کوئی آثار ابھی نظر نہیں آتے
میں بےقراری اور اداسی سے بستر پر لیٹ گیا۔رات بس جیسے تیسے گزر گئی۔
۔گھر میں کھانے کو بھی کچھ نہ تھا۔اور اس بارش میں باہر نکلنا بھی بہت مشکل تھا۔۔ سب سےاہم یہ کہ چوبیس گھنٹے ھو چلے تھے میں جینی کو نہ دیکھ سکا۔اسکی آواز کو نہ سن سکا تھا۔ شاید بڑا سبب بے قراری کا یہی تھا۔
آخر دل کے ھاتھوں مجبور ھو کر باھر نکل پڑا۔آج میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ جینی سے اپنے دل کا حال کہہ دوں گا۔ایک چھوٹا سا گلاب کا پھول بھی میں نے کوٹ کی جیب میں رکھ لیا ۔
میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا۔مجھے محسوس ھو رہا تھا کہ آج کچھ خاص ھونے والا ھے۔۔بارش نے میرے کپڑے بھگو دیے مگر میں تیزی سے بیکری کی جانب بڑھتا گیا۔ مجھے سردی نہیں لگ رہی تھی ۔شاید جینی کی محبت کی گرمی نے سردی کو محسوس نہیں ھونے دیا۔۔میرا دل پکار رہا تھا۔
جینی۔
جینی۔
بارش میں مکمل طور پر بھیگ کر میں بیکری کی سیڑھیوں پر پہنچا۔اندر ھلکی روشنی تھی ۔ شاید یہ جینی تھی جو کام میں مصروف تھی۔۔اچانک دروازہ کھلا ۔اور جینی باہر آگئی۔۔میرا دل اچھل کر میرے حلق میں آگیا۔شاید اظہار محبت کا لمحہ آن پہنچا تھا۔
جینی مجھے دیکھ کر زرا سی رکی ۔ پھر نرم لہجے میں بولی ۔ً"" مجھے افسوس ھے بیکری بند ھو چکی ھے۔""
وہ جلدی میں تھی اور چھتری پھیلا کر اپنے آپ کو بارش میں بھیگنے سے بچانے کی کوشش کر رہی تھی۔اس کا سفید لباس کچھ گیلا ھو کر اسکی ٹانگوں سے چپک گیا تھا۔ وہ تیزی سے ایک کار کی جانب بڑھی ۔اچانک کار کا دروازہ کھلا اور ایک آدمی باھر نکل کر جینی کی طرف بڑھا۔اس نے جینی کو اپنی بازوؤں میں بھر لیا اور اس کے گالوں پر بوسوں کی بوچھاڑ کر دی۔
میں سُن ھو کر رہ گیا۔ میرے پاؤں زمین پر چپک سے گئے۔ میرا ھاتھ کوٹ کی جیب میں تھا۔گلاب کا پھول میری مٹھی میں بند تھا۔اور مٹھی بھنچ گئی تھی۔
جینی کار میں بیٹھ گئی ۔کار اسٹارٹ تھی۔ مجھے جینی کے مسحور کن ھنسی کی آواز آئ۔وہ بلبل کی طرح چہک رہی تھی ۔ یہ ھنسی سننے کے لیۓ میں نے تیرہ ماہ بیتا دیۓ تھے۔
اچانک میں چینخا
۔۔جینی۔۔۔۔۔جینی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نہیں بلکہ میں۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔یہ میں ھوں ۔۔۔۔۔۔جو مہینوں تم سے خاموش محبت کرتا رہا ھوں۔۔۔۔۔۔جینی سنو ۔۔
۔۔سنو جینی۔۔۔۔۔۔۔
کار چل چکی تھی اور میری آواز ھواؤں میں کہیں کھو کر رہ گئ میرا دل دکھ اور غم سے پھٹ گیا۔
میں نے مسلا ھوا پھول جیب سے نکالا ۔ اور کار کی طرف اچھال دیا۔

Raja Ibrar Hussain Aajiz
About the Author: Raja Ibrar Hussain Aajiz Read More Articles by Raja Ibrar Hussain Aajiz: 10 Articles with 14368 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.