ذعا ء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم لفاطمۃ سلام اللہ علیھا وذریتھا
سیدہ سلام اللہ علیھا اورآپ کی نسل مبارک کے حق میں حضور کی دعاے برکت
۲۷۔ عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال :دعارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم لفاطمۃ اللھمانی اعیذھا بک وذریتھا من الشیطان الرجیم
"حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے لیے خصوصی دعا فرمائی باری
تعالیٰ میں اپنی اس بیٹی اوراس کی اولاد کو شیطان مردود کی پناہ میں دیتا
ہوں
حوالاجات
۱۔ ابن حبان الصحیح ۱۵:۳۹۴، ۳۹۵، رقم ۶۹۴۴
۲۔ طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۹، رقم ۱۰۲۱
۳۔ احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۶۲، رقم ۱۳۴۲) میں یہ حدیث حضرت
اسماء بنت عمیس سے ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے
۴۔ہیثمی مواردالظمآن ۵۴۹۔۵۵۱رقم :۲۲۲۵
۵۔ابن جوزی نے تذکرة الخواص (ص:۲۷۷)میں مختصر روایت کیا ہے
۶۔محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۶۷
۲۸۔ عن بریدة رضی اللہ عنہ قال :فلما کان النبلاء قال :یا علی لا تحدث شیئا
حتی تلقانی ، فدعاالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بما فتوضا منہ ثم افرغہ
علی علی فقال :الکھم بارک فیھما وبارک علیھما وبارک لھما فی شبلھما وفی
روایۃ عنہ :وبارک لھما فی نسلھما
"حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے حضرت علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھما کی شادی کی رات علی سے
فرمایا :مجھے ملے بغیر کوئی عمل نہ کرنا پھر آپ نے پانی منگوایا اس سے وضو
کیا پھر حضرت علی پر پانی ڈال کر فرمایا :اے اللہ !ان دونوں کے حق برکت
اوران دونوں پر برکت نازل فرما،ان دونوں کے لیے ان کی اولاد میں برکت عطا
فرما۔"
حضرت بریدہ رضی اللہ عنی سے ہی مروی ایک دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں ان
دونوں کے لیے انکی نسل میں بھی برکت مقدر فرما دے"
حوالاجات
۱۔نسائی السنن الکبری ۶:۷۶، رقم :۱۰۰۸۸
۲۔نسائی عمل الیوم والیلہ :۲۵۳، رقم :۲۵۸
۳۔رویانی المسند ۔۱:۷۷، رقم :۳۵
۴۔طبرانی المعجم الکبیر۲:۲۰رقم، ۱۱۵۳
۵۔ابن اثیراسدالغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۷
۶۔ابن سعدالطبقات الکبری ۸:۲۱
۷۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۲۰۹)میں کہا ہے کہ اسے بزار اورطبرانی روایت
کیا ہے اوران کے رجال عبدالکریم بن سلیط کے رجال ہیں جنہیں ابن حبان نے ثقہ
قرار دیا ہے۔
۸۔عسقلانی نے الاصحابہ تمییز الصحابہ (۸:۵۶)میں کہا ہے کہ اسے دولابی نے
سند جید کے ساتھ روایت کیا ہے
۹۔دولابی الذریۃ الطاہرہ :۶۵، رقم:۹۴
۱۰۔مزی نے تہذیب الکمال (۱۷:۷۶)میں یہ روایت ذرا مختلف الفاظ کے ساتھ بیان
کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے نسائی نے الیوم والیلہ میں روایت کیا ہے
لم یوذن لعلی بزواج ثان فی حیاة فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا
سیدہ سلام اللہ علیھا کی حیات میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کودوسری شادی کی
اجازت نہ تھی
۲۹۔ ان المسوربن مخرمة حدثہ ،انہ سمع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی
المنبر ،وھو یقول :ان بنی طالب فلا آذن لھم ،ثم لاآذن لھم ثم لا آذن لھم
وقال صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فانماابنتی بضعة منی یرینبی مارابھا ویوذینی
ما آذاھا۔
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات سنائی کہ انہوں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی
بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے میں ان کو اجازت نہیں
دیتا پھر میں ان کو اجازت نہیں دیتا،پھر میں ان کو اجازت نہیں دیتا۔ اور
حضور نے فرمایا میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے اس کی پریشانی مجھے پریشان
کرتی ہے اوراس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے"
حوالاجات
۱۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۲، رقم ۲۴۴۹
۲۔ترمذی الجامع الصحیح ۵:۶۹۸، رقم ۲۰۷۱
۳۔ ابوداود السنن ۲:۲۲۶، رقم :۲۰۷۱
۴۔ابن ماجہ السنن ،۱:۲۴۳، رقم ۱۱۹۸
۵۔ نسائی السنن الکبری ،۵:۱۴۷، رقم :۸۵۱۸
۶۔ احمد بن حنبل المسند ۴:۳۲۸
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۲۶، رقم ۱۳۲۹
۸۔ ابو عوانہ المسند ۳:۶۹۔ ۷۰رقم :۴۲۳۱
۹۔ بیقی السنن الکبری ۷:۳۰۷
۱۰۔بہیقی السنن الکبری ۱۰:۲۸۸
۱۱۔حکیم ترمذی نوادرالاصول فی احادیث الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۳:۱۸۴
۱۲۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیاء ۷:۳۲۵
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۷
۱۴۔ محب طبری ذخائرالعقبی فی مناقب ذوی القربی :۸۰۷۹
۱۵۔ابن اثیر اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۷
۱۶۔شوکانی درالسحابہ فی مناقب القرابة والصحابہ :۲۷۴
اناالمسور بن مخرمة قال :قال رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
:ان فاطمۃ بضعة منی وانی اکرہ ان یسوئھا واللہ لا تجتمع بنت رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم وبنت عدواللہ عند رجل واحد۔
"حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:بے شک !فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور اس کی
ناراضگی مجھے پسند نہیں خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اللہ اور دشمن خدا
کی بیٹیاں جمع نہیں ہوسکتیں "
حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۴، رقم ۳۵۲۳
۲۔ مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۳، رقم ۲۴۴۸
۳۔ابن ماجہ السنن ۱:۶۴۴، رقم ۱۹۹۹
۴۔ احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۹، رقم :۱۳۳۵
۵۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۷م۵۳۵، رقم :۶۹۵۶،۷۰۶۰
۶۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۰:۱۸،۱۹،رقم ۱۸،۱۹
۷۔ طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۰۵، رقم ۱۰۱۳
۸۔طبرانی المعجم الصغیر۲:۷۳، رق، ۸۰۴
۹۔ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۲۰۳
۱۰۔دولابی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۱ |