۷۱۔عن فاطمۃ بنت رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم انھا اتت بالحسن والحسین الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم فی شکواہ الذی توفی فیہ فقالت :یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم
!ھذان ابناک فورثھما شیاء فقال :اما الحسن فلہ ھیبتی وسوددی واما حسین فلہ
جراتی وجودی
"سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان
کرتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض وصال میں
حسن اور حسین رضی اللہ عنہ کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت
میں حاضر ہوئی اورعرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !یہ دونوں
آپ کے بیٹے ہیں انہیں کسی چیز کا وارث بنادیں آپ نے فرمایا حسن کے لیے میری
ہیبت رعب اور سرداری ہے جبکہ حسین کے لیے میری جرات اور سخاوت ہے
حوالاجات
۱۔ طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۱
۲۔ طبرانی نے المعجم الاوسط(۶:۲۲۲،۲۲۳، رقم ۶۲۴۵) میں اس حدیث کو حضرت ابو
رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے
۳۔شیبانی الآحادو المثانی ۳۷۰۵، رقم ۴۰۸
۴۔ شیبانی الآحادو المثانی ۵:۳۷۰، رقم ۲۹۷۱
۵۔ہیثمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۸۵)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے
جبکہ میں اس کے راویوں کو نہیں جانتا ۔
۶۔ عسقلانی الاصابہ فی تمییز الصحابہ ۷:۶۷۴
۷۔ عسقلانی تہذیب التہذیب ۲:۲۹۹
۸۔ مزی تہذیب الکمال ۶:۴۰۰
۹۔ ہندی کنزالعمال ۱۲:۱۱۷،رقم ۳۴۲۷۲
ذریۃ فاطمۃ سلام اللہ علیھا ذریۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اولاد فاطمہ سلام اللہ علیھم ۔۔۔۔ذریت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۷۲۔ عن فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا قالت:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کل بنی ام ینتمون الی عصبۃ الا ولد فاطمۃ ،فانا ولیھم وانا عصبتم
۔
"حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا روایت کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا :ہر ماں کی اولاد اپنے باپ کی طرف منسوب ہوتی ہے سوائے
فاطمہ کی اولاد کے ۔پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں "
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر،۳:۴۴، رقم ۲۶۳۲
۲۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۳، رقم ۱۰۴۲
۳۔ابویعلی المسند ۱۲:۱۰۹رقم ۶۷۴۱
۴۔دیلمی الفردوس بما ثور الخطاب۳:۲۶۴، رقم ۴۷۸۷
۵۔خطیب بغدادی کی تاریخ بغداد (۱۱:۲۸۵)میں بیان کردہ روایت میں ولیھم کی
بجائے ابوھم ان کا باپ کے الفاظ ہیں
۶۔ہیثمی مجمع الزوائد ،۴:۲۲۴
۷۔ہیثمی مجمع الزوائد ۹:۱۷۲،۱۷۳
۸۔مزی تہذیب الکمال ۱۹:۴۸۳
۹۔ ہندی کنزالعمال ۱۲:۱۱۶رقم ۳۴۲۶۶
۱۰۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
وذوی الشرف ۱۲۹
۱۱۔صنعانی سبل السلام ۴:۹۹
۱۲۔مناوی فیض القدیر۵:۱۷
۱۳۔عجلونی کشف الخفاء ومزیل الالباس ۲:۱۵۷، رقم ۱۹۶۸
۷۳۔ عن عمررضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ محمدعلیہ وآلہ وسلم
یقول:کل بنی انثی فان عصبتھملا بیھم ماخلاولد فاطمۃ فانی انا عصبتھم وانا
ابوھم
"حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
یہ فرماتے ہوئے سنا :ہر عورت کی اولاد کا نسب اپنے باپ کی طرف سے ہوتا ہے
سوائے اولاد فاطمہ کے کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں "
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۳:۴۴، رقم ۲۶۳۱
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۲۶رقم :۱۰۷۰
۳۔ ہیثمی مجمع الزوائد۴:۲۲۴
۴۔ثمی مجمع الزوائد۶:۳۰۱
۵۔ سخاوی نے استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم وذوی الشرف (ص:۱۲۷)میں طبرانی کی بیان کردہ روایت نقل کی ہے اور اس کے
رجال کو ثقہ قرار دیا ہے
۶۔حسینی البیان والتعریف ۲:۱۴۴، رقم ۱۳۱۴
۷۔شوکانی نیل الاوطارشرح منتقی الاخبار۶:۱۳۹
۸۔مناوی فیض القدیر۵:۱۷
۷۴۔ عن جابر رضی اللہ عن قال :قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکل
بنی ام عصبة ینتمون الیھم الا ابنی فاطمۃ ،فانا ولیھما وعصبتھما۔
" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :ہر ماں کی اولاد کا عصبہ باپ ہوتا ہے
جس کی طرف وہ منسوب ہوتی ہے سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے کہ میں ہی ان کا ولی
اورمیں ہی ان کا نسب ہوں "
حوالاجات
۱۔حاکم المستدرک ۱۷۹۳۔ رقم ۴۷۷۰
۲۔ سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بجب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
الشرف:۱۳۰
ینقطع کل نسب وسبب یوم القیامۃ الانسب فاطمۃ سلام اللہ علیھا وسببھا
روز محشر نسب فاطمہ سلام اللہ علیھا کے سوا ہر نسب منقطع ہو جائے گا
۷۵۔ عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ انی سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم یقول :کل نسب وسبب ینقطع یوم القیامۃ الا ماکان من سببی ونسبی ۔
"حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:"میرے نسب اور رشتہ کے سوا
قیامت دن ہ رنسب اوررشتہ منقطع ہوجائے گا"
حوالاجات
۱۔ حاکم المستدرک ۳:۱۵۳، رقم ۴۶۸۴
۲۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۶۲۵، ۶۲۶رقم :۱۰۲۹،۱۰۷۰
۳۔احمد بن حنبل نے فضائل الصحابہ (۲:۷۵۸، رقم ۱۳۳۳)میں یہ حدیث مسور بن
مخرمہ سے بھی روایت کی ہے۔
۴۔بزار المسند ،۱:۳۹۷، رقم ۲۷۴
۵۔طبرانی المعجم الکبیر۳:۴۴،۴۵، رقم ۲۶۳۳،۲۶۳۴
۶۔طبرانی المعجم الاوسط،۳۷۶۵، رقم ۵۶۰۶
۷۔طبرانی المعجم الاوسط ۶:۳۵۷، رقم ۶۶۰۹
۸۔دیلمی الفردوا بما ثورالخطاب ۳:۲۵۵، رقم ۴۷۵۵
۹۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے الاوسط اور
الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں
۱۱۔عبدالرزاق المصنف۶:۱۶۳،۱۶۴، رقم :۱۰۳۵۴
۱۲۔بہیقی السنن الکبری ۷:۶۳،۶۴، ۱۱۴
۱۳۔ابن سعدالطبقات الکبری ۸:۴۶۳
۱۴۔دولابی الذریۃ الطاہرہ ۱۱۵،۱۱۶
۱۵۔ابونعیم حلیۃ الاولیاء وطبقات الاوصفیاء ۷:۳۱۴
۱۶۔خطیب بغدادی تاریخ بغداد ۶:۱۸۲
۱۷۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول وذوی الشرف ۱۲۶،۱۲۷،۱۲۹
۱۹۔حسینی البیان المعجم الاوسط۴:۲۵۷، رقم ۴۱۳۲
۷۶۔ عن عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالی عنہ قال :قال رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم کل نسب وصھر منقطع یوم القیامۃ الانسبی وصھری۔
"حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنھما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ہرنسب وتعلق منقطع ہو جائے گا
سوائے میرے نسب اور تعلق کے
۷۶۔طبرانی ،المعجم الاوسط ۴:۲۵۷، رقم ۴۱۳۲
۲۔ طبرانی نے المعجم الکبیر(۱۱:۲۴۳، رقم:۱۱۶۲۱)میں اس مفہوم کی روایت حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے لی ہے۔
۳۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۰:۲۷، رقم:۳۳)میں حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ
عنہ سے
۴۔خلال نے السنہ (۲:۴۳۳،۶۵۵)میں مسور بن مخرمہ سے مروی حدیث کی اسناد کو
حسن قرار دیا ہے۔
۵۔خطیب بغدادی نے تاریخ بغداد(۱۰:۲۷۱)میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ
عنہما سے روایت کی ہے
۶۔ہثیمی ، مجمع الزوائد ۱۰:۱۷
۷۔عسقلانی تلخیص الحبیر ۳:۱۴۳، رقم ۱۴۷۷
۷۷ عن ابن عباس رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قال :کل
سبب ونسب منقطع یوم القیامۃ الاسببی ونسبی ۔
"حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:میرے رشتہ اورنسب کے سوا قیامت کے دن ہر
رشتہ نسب منقطع ہوجائے گا"۔
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۱۱:۲۴۳رقم ۱۱۶۲۱
۲۔ہثیمی نے مجمع الزوائد (۹:۱۷۳)میں کہا ہے کہ اسے طبرانی نے روایت کیا ہے
اوراس کے رجال ثقہ ہیں ۔
۳۔خطیب بغدادی تاریخ ۱۰:۲۷۱
۴۔سخاوی استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
وذوی الشرف۱۳۳ |