بسم اﷲ الرحمن الرحیم
موٹر سائیکل پر ایک بچہ آگے، ایک درمیان میں اور ایک شیر خوار، خاتون کی
گود میں،یہ منظر اکثر ہم سڑکوں پر دیکھتے ہیں ۔ کیا یہ لاپرواہی کی انتہا
نہیں ہے؟ کیا یہ اپنے گھر والوں کو موت کے منھ میں دھکیلنے کے مترادف نہیں؟
فی زمانہ موٹر سائیکل ، بہت سہولت والی کم خرچ سواری ہے ، ایک بزرگ اسے
جدید گھوڑھے سے تعبیر کرتے تھے، لیکن اس نعمت سے اسی وقت فائدہ اٹھایا جا
سکتا ہے جب اسے اصولوں اور ضابطوں کے مطابق چلایا جائے ، ورنہ اس سے بڑھ کر
مصیبت کوئی نہیں۔آ ج کل موٹر سائیکل پر جو حادثات ہوتے ہیں وہ کسی سے مخفی
نہیں، اس میں غلطی کسی کی بھی ہو نقصان موٹر سائیکل ہی کا ہوتا ہے ، اس لئے
دوسری سواریاں بھی موٹر سائیکل والوں کی بے اصولی سے خوف کھاتی ہیں کہ
حادثے کی صورت میں بے اصولی کے باوجود موٹر سائیکل سوار ہی مظلوم ٹھرتا ہے۔
ٹریفک سگنل پر اکثر دیکھا کہ موٹر سائیکل والے اشارے کی پابندی نہیں کرتے ،
جن کو سب سے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے ،وہ سب سے زیادہ لاپرواہ ہوتے ہیں۔
ہوائی جہاز کے سفر میں سیٹ بیلٹ کا کتنا اہتمام کیا جاتا ہے ، آ جکل کار
ڈرائیور سیٹ بیلٹ نہ باندھے تو جرمانہ کیا جاتا ہے ، موٹر سائیکل دو پہیوں
والی سواری ہے اس پر تو جہاز و کار سے بھی زیادہ احیتاط کی ضرورت ہے ،
ہماری خواتین کا موٹر بائیک میں بیٹھنے کا انداز اور ان کا لباس مزید یہ کہ
ہاتھ میں شیر خوار بچہ ، کسی طور بھی بائیک جیسی سواری کے لئے مناسب نہیں
ہے، بائیک پر آئینہ لگانے کا تصور ہی ختم ہو گیا ، سڑک پر آگے پیچھے دیکھنا
کتنا ضروری ہے ، پیچھے کیا ہو رہا ہے ، بائیک والے کو کچھ خبر ہی نہیں،
خدارا ! اپنے گھر والوں پر رحم کریں ،اگر انہیں سواری پر سوار کرانا ہی ہو
تو عزت و تکریم کے ساتھ کار یا رکشا سواری پر لے جائیں کہ ان پر خرچ کرنا
بہترین صدقہ کا ثواب ہے ، بعض اوقات ہم پیسے بچانے کے لئے موٹر سائیکل کا
استعمال کرتے ہیں ، لیکن ہماری نظر اس طرف نہیں جاتی کہ دھول و ہوالگنے سے
بچے بیمار ہو کر پیسے دوسری طرف نکل جاتے ہیں ، اکثر سڑکوں پر دیکھا ہے کہ
بچوں کے جوتے پڑے ہوتے ہیں جو کہ بائیک پر سو جانے کہ وجہ سے پاؤں سے نکل
جاتے ہیں اور جوتوں کا خرچ ہم پر آ جاتا ہے، ایک سے زائد افراد کو بائیک پر
سوار کرنے سے بائیک کے جمپ و کارکردگی کو بھی نقصان ہوتا ہے اور اس کی مرمت
میں پیسہ نکل جاتا ہے۔
بعض بظاہر دین دارحضرات بھی خلاف قانون بائیک چلاتے ہیں حالانکہ علماء کرام
خلاف قانون عمل کو گناہ کبیرہ میں شمار کرتے ہیں، اسی طرح لائسنس لینے والا
یہ عہد کرتا ہے کہ خلاف قانون بائیک یا کار نہیں چلاؤں گا، اس عہد کو توڑنے
سے دوسرا کبیرہ گناہ کا ارتکاب ہو جاتا ہے، یہ گناہ صبح و شام ہمارے نا مہ
اعمال میں درج ہوتے رہتے ہیں اس لئے آج ہماری سڑکوں پرٹریفک کی حالت ہماری
ہی شامت اعمال ہی ہیں۔
اس طرف توجہ دی جائے کہ یہ بھی دین کا اہم شعبہ ہے اور اپنی ذمہ داری کا
احساس کرتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کی سلامتی کی خاطر، اگر موٹر
سائیکل قانون کے دائرے میں رہ کر چلائیں گے تو یہ بہترین اور سستی سواری
ہمارے لئے رحمت کا باعث بنے گی ، کیا ہم اپنا اور اپنے گھر والوں کا بھلا
نہیں چا ہتے؟ یقینا چاہتے ہیں ، تو پھر ہر فرد اپنی جگہ یہ عہد کرے کہ موٹر
سائیکل اور گاڑی ا صول اور قانون کے مطابق چلائیں گے ابتدا اپنی ذات سے
کرنی ہے، چراغ سے چراغ جلے گا اورحادثات کی شرح بھی غیر معمولی طور پر کم
ہو جائے گی۔۔۔۔ان شاء اﷲ |