ایک طرف اپریل میں سورج سوا نیز سے زمین والوں پر آگ
برسا رہاہے تو دوسری جانب ہمارے مُلک میں کے الیکٹرک سمیت دیگر بجلی کی
تقسیم کار کمپنیاں بے تحاشہ طویل دورانیئے کی لوڈشیڈنگ کرکے لوگوں کو
پریشان کررہی ہیں اِس گرمی کے عالم میں سورج کی گرمی اورعوام دُشمن کے
الیکٹرک جیسے دیگر بجلی سپلائی کرنے والے اداروں نے اپنی بے لگام لوڈشیڈنگ
سے زمین کواِنسا نوں کے لئے توا بنا کررکھ دیاہے گویا کہ سورج سے آگ برستی
گرمی اور اداروں کی ہٹ دھرمی کے باعث گھنٹوں گھنٹوں بجلی کے تعطل سے پاکستا
نی روزا نہ قیامت کے منظرسے گزرہے ہیں ۔
آج پورے مُلک میں قیامت والی گرمی پڑرہی ہے اور اِس پر ستم یہ کہ سارے
مُلْک میں بجلی کا طویل دورانیہ کا لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی عروج پر ہے بات
یہیں ختم نہیں ہوتی ہے ہماری حکومت اورکے الیکٹرک سمیت دوسرے بجلی کے تقسیم
کار اداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے دِنوں بالخصوص ماہ رمضان المبارک
میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ خطرناک حد تک بڑھ جا ئے گا چونکہ طلب زیادہ ہے اور
پیداواری صلاحیت توقعات سے بہت کم ہے یعنی کہ پاکستا نی قوم تیار رہے اور
خاموشی سے صبر کرکے بیٹھ جائے اور قیامت کے منظر اور قبر کے اندھیرے اور
عذاب ِ قبرکی تیاری کرانے کی ذمہ دار کے الیکٹرک اور دوسرے بجلی سپلائی
کرنے والے اداروں نے لے لی ہے اَب جس پر اِنہیں سلامتی بھیجنے کے بجا ئے
نمدہ بندھوادینا بھیجا جائے۔
اِب یہ پاکستا نی قوم کی بدقسمتی ہے کہ اِسے ستر سالوں سے جتنے بھی سول یا
آمر حکمران ملے ہیں سبھوں نے اپنا سوچا اور قومی خزا نے سے مزے کئے اور
کمرپر ہاتھ صاف کرکے چلتے بنیں ہیں کبھی بھی کسی حکمران نے مُلک اور قوم کو
درپیش بجلی اور توا نا ئی کی ضرورتوں اور بحرانوں کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں
کیا ہے جنہوں نے سِوا ئے قوم کو مسائل در مسائل میں جکڑنے اور طرح طرح کے
بحرانوں میں دھکیلنے کے کسی نے مُلک اور قوم کے لئے کچھ بھی اچھا نہیں کیا
ہے ۔
آہ،برسراقتدار جماعت ن لیگ نے تو پچھلا الیکشن بھی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کے
لوڈ کے خاتمے کا دعوے کرکے جیتا تھا اور اَب یہ پا نچ سال بعد ایک بار
پھروہی پرا نے راگ اور راگنی کے ساتھ الیکشن جیتنے کی دعویدار ہے ۔
ہاں آج بھی پوری قوم کویہ اچھی طرح سے یاد ہے کہ ن لیگ والوں نے کبھی چھ
ماہ،ایک سال اور دوسال بعد مُلک سے مکمل بجلی کی لوڈشیڈنگ اور غریب عوام کے
کاندھوں پر پڑنے والے مہنگا ئی کے لوڈکے خاتمے کے دعوے کئے تھے۔
مگر اَب یہ اپنے اِس وعدے اور دعوے سے ہی پھر گئے ہیں آج برسراقتدارپارٹی
کے اگلے پچھلے سب ہی بڑی ڈھٹائی اورانتہا ئی معصومیت سے یک زبان ہوکر کہتے
پھر رہے ہیں کہ کب ہم نے یہ کہاتھا کہ’’ ہم چھ ماہ ، ایک سال اور دوسال میں
بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کا خاتمہ ختم دیں گے؟؟ہم نے تو کبھی یہ نہیں
کہا تھا کہ اقتدار ملا تو بجلی بنا نا ہماری اولین ترجیح ہوگی ؟ کیا صرف
بجلی ہی سب سے بڑی ترجیح ہے؟بلکہ انفراسٹریکچر، سڑکوں کی تعمیر اور اورنج
ٹرین کا منصوبہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، جہاں بجلی نہیں
ہے وہاں لوگ برداشت کریں، بجلی ترقی کی وجہ نہیں ہے قوم کو سمجھنا چاہئے کہ
مُلکوں اور اقوام کی ترقی کی وجہ موٹرویز اور اورنج ٹرین منصوبے ہوتے ہیں
جبکہ بجلی تو گھروں اور بنگلوں میں پنکھوں اور اے سیز میں سونے والوں کے
لئے ہوتی ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری قوم اپنے گھروں اور بنگلوں میں
پڑی سوتی رہے اور ہم دنیا میں ترقی اور خوشحالی سے پیچھے رہ جا ئیں یاد
رکھو جو قومیں گھروں اور بنگلوں میں پڑی سوتی رہیں ہیں اُن ہی کے ہاتھوں سے
ترقی اور خوشحالی نکل گئی ہیں یعنی کہ مُلک میں بجلی پیداکرنے کے حکومتی
وعدے اور دعوے محض سیراب تھے اور قوم اِس کے پیچھے بھاگتی رہی اور پچھلے
الیکشن میں ن لیگ کو ووٹ دے کر اقتدار کی کنجی سونپ دی اور ن لیگ اقتدار
میں آنے کے بعداس کے سربراہ نے قومی خزا نے سے سوا ئے آف شورکمپنیاں اور
اقامہ بنانے کے مطلوبہ اہداف تک میگاواٹ بجلی نہیں بنا ئی اِس کی وجہ یہی
ہوگی کہ اگر بجلی بن گئی اور قوم کو دے دی گئی تو پھر قوم مزے سے سوتی رہے
گی اور مُلک کی ترقی رک جا ئے گی ممکن ہے کہ حکومت کی اِسی دور اندیشی نے
اِسے بجلی بنا نے سے روکے رکھاہو۔
مگر اَب جبکہ اِدھر اگلے متوقعہ انتخابات اور رواں حکومت کے خاتمے کے لئے
چندہی دن باقی رہ گئے ہیں تواُدھر قوم بھی مسلسل 18سے20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ
اور ہولناک اندھیروں سے بیزار ہوچکے ہی اَب قوم حقیقی معنوں میں اپنے حصے
کی بجلی کے حصول کے لئے سڑکوں پر آنے کے لئے پر تولے بیٹھی ہے اور حکمران
پھر اِسے بجلی کی لوڈشیڈنگ اوربجلی بحران سے نجات دلانے کے لئے پرا نے راگ
اور راگنی کے ساتھ میدانِ الیکشن مہم میں اُتررہے ہیں اَب کی بار عوام کو
اپنا حق لینے کے لئے یہ ضرور سوچنا ہوگا کہ کیا یہ پھر اِن لوگوں کو ووٹ دے
جو اپنے اقتدار کے لئے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ اور مہنگا ئی کے لوڈ کو ختم
کرنے کی باتیں تو بہت کرتے ہیں مگریہ اقتدار میں آنے کے بعد نہ تو بجلی کی
لوڈشیڈنگ ختم کریں اور نہ ہی مہنگا ئی کا لوڈ غریب کے کاندھے سے کم کرنے کے
اقدامات کریں الغرض یہ کہ ن لیگ کی حکومت نے اقتدار کے مسند پر قدم رنجا
فرمانے کے بعد دونوں لوڈزیعنی کہ لوڈشیڈنگ اور مہنگا ئی کے لوڈ کو بے لگام
ہی کیا ہے اوراگر خدانخواستہ یہ پھر اقتدار میں آگئی تو آئندہ پانچ سالوں
میں یہ لوڈشیڈنگ اور مہنگا ئی کے لوڈ کو ختم اورکم کرنے کے بجا ئے دونوں کو
آزاد چھوڑے رکھے گی کیوں کہ اِس کے منشور میں لگتا ایسا ہی کہ جیسے بجلی کی
لوڈشیڈنگ اور مہنگا ئی کا غریبوں کے کاندھوں پر پڑنے والے لوڈ کے خاتمے کے
لئے کو ئی منصوبہ نہیں ہوگا۔
اَب جہاں تک اِن دِنوں کراچی میں بجلی کا سنگین ہوتا بحران اور بے لگام
ہوتی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے تو اِس مسئلے کی ساری ذمہ داری آمر جا بر فاسق و
فاجر پرویز مشرف کے سر جا تی ہے جس نے پہلے سرکاری تحویل سے کے ای ایس سی
کی اونے پونے داموں فروخت کرکے نج کاری کی جس کے لئے اِس عمل میں ساری
معاونت اور حمایت ایم کیو ایم اور پی پی پی والوں نے کھل کرکی اور پھر کے
ای ایس سی کو نجی تحویل میں جا نے کے بعدکے ای ایس سی کے پرا نے ملازمین کو
ڈرادھمکا کر نکلوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اِس کے بعد دونوں
جماعتوں نے اپنے من پسند افراد کو اعلیٰ عہدوں پر بھاری تنخواہوں اور اپنے
کارکنان کی بھرتیاں بھی کروا ئیں اور دنوں جماعتیں مزے لیتی رہیں یوں آج
جہاں کراچی میں بجلی بحران اور بے لگام ہوتی لوڈشیڈنگ کی اصل ذمہ دار کے
الیکٹرک ہے تو وہیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم والے بھی اِ س کے
اِس فعل میں برابر کے شریک ہیں آج تک جنہوں نے اپنے ذاتی و سیاسی اور معاشی
مفادات اور فوائد کے خاطر کے الیکٹرک کے ہر فعل شنیع (تانبے کے تارہٹا نے
سے لے کر رگِ گل سے بھی کمزورسلورکے تارلگا نے تک اور زائد بلنگ ، لوور
لوڈشیڈنگ اور علاقوں میں مرمت کے بہانے سارے سارے دن بجلی کے تعطل) سے
دانستہ چشم پوشی کئے رکھی جس پر آج شہر کراچی کے باسیوں کا خام و قوی خیال
یہ ہے کہ کے الیکٹرک نے شہر میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور دیگر
بہانوں سے بجلی کا طویل تعطل اِن پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر کیااورنہ صرف
یہ بلکہ کے الیکٹرک اپنے اِس عمل کے عوض اپنی کمائی سے شہر کی دونوں
جماعتوں کو برابر کا حصہ بھی دیتی رہی ہے اور اَب جب کہ ہٹ دھرمی کے تمام
حربے اپنا کر کے الیکٹرک اربوں کھربوں کما رہی ہے اور سیاسی جماعتوں کا
حصہ(کمیشن) دینا بھی بندکرکے اِنہیں جوتے کی نوک پر مارنے لگی ہے تو کراچی
کی ٹھیکیدار بنی دونوں سیاسی جماعتیں پی پی پی اور ایم کیو ایم بلبلا اٹھی
ہیں ۔
آج جس طرح کراچی شہر کی یہ دونوں جماعتیں ا پنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے
لئے کے الیکٹرک کے رویئے پر چیخ چلا رہی ہیں کاش کہ یہ اُس وقت بھی اِسی
طرح سختی سے اپنا ردِعمل ظاہر کرتیں جب پرویزمشرف اپنے دور میں کے ای ایس
سی کو نجی تحویل میں کوڑیوں کے دام اپنی مرضی سے دے رہاتھا۔
ہاں تب تو دونوں جماعتوں کو ہرا ہرا دکھا ئی دے رہاتھااور یہ خاموش تماشا
ئی بنی بیٹھیں تھیں اور اِس انتظار میں تھیں کہ کب کے ای ایس سی نجی تحویل
میں جا ئے تو یہ نجی کمپنی سے اپنے معاملات طے کریں او ر مزے لیں جیسا کہ
یہ دونوں جماعتیں کرتی ہیں اور ایک لمبے عرصے تک دونوں نے نئی کمپنی کے
الیکٹرک سے خوب مزے بھی لیئے اور اپنے ذاتی و سیاسی اور دیگر معاملات بھی
چلائے۔
مگرآج جب کے الیکٹرک اپنی مرضی کی مکمل مالک بن گئی ہے اور وفاق و صوبا ئی
حکومتوں کو کسی کو خاطر میں نہیں لارہی ہے سب بے قرار اور بے چین ہوگئے ہیں
اگرکسی گھریلوصارف کی کسی مجبوری یا پریشا نی کی وجہ سے بجلی کے بل کی
ادائیگی ایک دن سے چار پانچ دن بھی لیٹ ہو جا ئے یاکو ئی غریب گھریلو صارف
ایک ماہ بل ادانہ کرسکے تو کے الیکٹرک کا عمل بغیر ہیل حجت بیچارے غریب کی
بجلی کاٹ کر چلا جاتا ہے اور سخت زبان استعمال کرتے ہوئے یہ بھی کہہ جاتا
ہے کہ اگلا پچھلا حساب برابر کرنے کے لئے پیسے اداکروگے تو بجلی لگے گی ور
نہ نہیں ایک طرف کے الیکٹرک اپنے صارف سے اپنی وصولی چھری کی نوک پر غنڈہ
گردی سے کرتاہے اور صارف کو گھنٹوں گھنٹوں اور پوراپورا دن بجلی نہ دے کر
اپنا سالانہ خالص منافع اربوں اور کھربوں میں حاصل کررہاہے تو دوسری طرف
یہی وہ چور اور ہٹ حرام ادارہ کے الیکٹرک ہی ہے جس نے سوئی گیس والوں سے
82ارب کی گیس تو حاصل کی مگر قومی ادارے سوئی سدرن گیس کو ادائیگی ہی نہیں
کی ہے اور اَب جب کہ ادارہ سوئی سدرن گیس اپنے واجبات کے الیکٹرک سے وصول
کرنا چاہارہاہے تو کے الیکٹرک اداکرنے کو تیار ہی نہیں ہے اور غنڈہ گردی پر
اُترآیا ہے اور اُوپر سے خود کو اپنے صارف کے سا منے مظلوم بنا کر پیش
کررہاہے اور یہ جتانا چاہ رہاہے کہ حالیہ دنوں ہو نے والی بے لگام لوڈشیڈنگ
کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سو ئی گیس والوں کی کے الیکٹرک کے لئے گیس کی سپلائی
مطلوبہ ہدف سے کم کردی ہے جس کی وجہ سے شہر بھر میں (لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ
علاقوں میں بھی)لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے حالانکہ کراچی شہر میں لوڈشیڈنگ کا
مسئلہ منٹوں میں ختم اور کم ضرور ہوسکتاہے اگر کے الیکٹرک سو ئی سدرن گیس
کے 80/82ارب کے واجبات اداکردے تو اِسے سوئی سدرن گیس کا ادارہ گیس پوری
مہیا کرے گا مگرافسوس اِس بات کا ہے کہ اگلا الیکشن جیتنے کے لئے شہر کی
دونوں سیاسی جماعتوں پی پی پی اور ایم کیو ایم والوں کو لوڈشیڈنگ کے خاتمے
کے اعلان کو ہی اپنی ڈھال بنانا ہے اور اگر یہ مسئلہ ابھی حل ہوگیاتو پھر
کون کسے ووٹ دے گا اور دوسری طر ف ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آگے بڑھ
کر کے الیکٹرک کے گلے میں یہ گھنٹی باندھے کی ذمہ داری نہ تو وفاق لینا چاہ
رہاہے اور نہ ہی سندھ کی صوبائی حکومت اِس معاملے پر سنجیدہ دکھا ئی دیتی
ہے کیو ں کہ دونوں اِس پر متفق ہیں کہ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے ہم اِس
کے خلاف کو ئی سخت اقدام تو کیا؟ سخت زبان بھی استعمال نہیں کرسکتے ہیں
بھلے سے ہمارے قومی ادارے سو ئی سدرن گیس کا اربوں کا نقصان ہوتا ہے تو
ہوتارہے یہ ہمیں برداشت ہے مگر ہم نجی کمپنی کے الیکٹرک کے خلاف کچھ نہیں
کرسکتے ہیں اگر ہم نے کچھ کیا تو مُلک میں دوسرے شعبوں میں بیرونی سرمایہ
کاری رک جا ئے گی اور ہمارایعنی کہ ہم سب کا دال دلیہ بھی بند ہو جا ئے گا
بھلے سے کے الیکٹرک شہر کراچی والوں کو بجلی دے یا نہ دے ہمیں اِس سے کو ئی
سروکار نہیں ہے ہم کے الیکٹرک کے ساتھ ہیں ہم بس خط لکھ کر کے الیکٹرک کی
انتظامیہ سے ہاتھ جوڑ کر التجا ہی کرسکتے ہیں کہ وہ جس طرح اپنے صارف سے
اپنے بلوں کی وصولی زبردستی کرلیتی ہے یہ اِس طرح سو ئی سدرن گیس والوں کو
بھی اِن کے بلوں کی ادائیگی یقینی بنا ئے اور اپنے تنازعات حل کرے اِس کے
علاوہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ سے نہ وفاق کچھ کہہ سکتاہے اور نہ ہی سندھ کی
صوبا ئی حکومت یا سندھ کے شہر کراچی کی ٹھیکیدار بننے والی ایم کیو ایم
جیسی کو ئی جماعت کچھ کرسکتی ہے یعنی کہ کیا اَب شہر کراچی کے عوام اپنی
قسمت کو روئیں؟اور پرویز مشرف ، پی پی پی اور ایم کیوایم والوں کے لئے بد
عائیں نکالیں کہ جنہوں نے اچھی بھلی سرکاری تحویل کی ’’ کے ای ایس سی‘‘ کی
نج کاری کی اور نجی کمپنی کے الیکٹرک کو شہر کراچی اور شہریوں کے گھروں کو
اندھیرے میں ڈوبے کا ٹھیکہ دے دیا ہے یا آج کے الیکٹرک کے ستائے اہلیان
کراچی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ
سے یہ اپیلیں کریں کہ شہر کراچی میں کے الیکٹرک کی اپنے صارف کو چوری کے
بہانے زائد بلنگ اور مسلسل بڑھتی ہٹ دھرمی اور بے لگام ہوتی لوڈشیڈنگ کا
فوری نوٹس لیں اور نیب سے کے ای ایس سی کی نج کاری کے عمل کی تحقیقات
کرائیں اورکماو پوت بنی نجی کمپنی کے الیکٹرک کو مُلک سے چلتا کردوبارہ
کراچی کو بجلی سپلا ئی کرنے والے پرا نے ادارے ’’کے ای ایس سی ‘‘کی اہمیت
اور افادیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اِسے سرکاری تحویل میں لے کر ’’کے ای
ایس سی ‘‘کا نام دیں اور اِسے خالصتاَعوام دوست سرکاری منافع بخش ادارہ بنا
نے کا اعلان کریں۔ |