راجہ بالادت(جیا نند) کی وفات کے بعد اس کا داماد درلب
درو ن اپنے رقیب وزیر کنک کی مدد سے617ء میں کشمیر کا حکمران بنا۔درلب درون
کا تعلق کارکوٹ بنسی خاندان سے تھا اوردرلب درون کے حکومت سنبھالتے ہی
کشمیر پر کارکوٹ بنسی کی حکومت کا باقاعدہ آغاز ہوا۔راجہ درلب درون عقل و
دانش کا پیکر تھا۔جود و سخا اور عدل و انصاف کا داعی تھا۔راجہ درلب درون کے
دور میں شدید بارشوں کی وجہ سے دریائے بہت سمت ندی نالوں میں اس قدر طغیانی
آئی کہ نادرہ پل تباہ ہو گیا ۔پانی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے جھیل ڈل
کے پانی نے اس قدر انگڑائی لی کے سرا شہر پانی پانی ہو گیا۔سیلابی ریلے کی
وجہ سے مخلوق خدا کا کافی نقصان ہوا۔راجہ بالادت(جیانند) کے دور میں درلب
درون کے ایک بیٹا پیدا ہوا تھا جس کا نام ملہن رکھا گیا تھا۔ملہن(شہزادہ)
ایک بیٹا چھوڑتے ہوئے راجہ بالا دت کے دور میں ہی ہو گئی تھی۔ملہن کے بیٹے
کا نام پرتاب پیڈ تھا۔راجہ درلب دون 36سال کی حکومت کرنے کے بعد 653ء میں
اپنے پوتے کے لیے تخت چھوڑتے ہوئے دنیا سے چل بسا۔
راجہ درلب درون کی وفات کے بعد اس کا پوتا پرتاب پیڈ 653ء میں کشمیر کی
حکومت کا بادشاہ بنا۔پرتاب پیڈ کا دوسرا نام درلیک تھا۔ عدل و انصاف سے
حکومت کرنے لگا۔ہنومان کو اپنا وزیر مقرر کیا۔ حدود کامراج میں اپنے نام پر
شہر پرتاب پور( تاپر) تعمیر کرواتے ہوئے اس کو دارالسلطنت قرار دیا۔اپنے
محل سے متصل ایک عالی شان مندر تعمیر کروایا۔تجارت،صنعت و حرفت کو خوب ترقی
حاصل ہوئی۔راجہ پرتاب پیڈ کے تین بیٹے چندرا
پیڈ(بجرادت)،تاراپیڈ(اودیادت)اور مکتا پیڈتھے۔ جو بعد میں کشمیر کے حکمران
بنے۔راجہ پرتاب پیڈ 50سال کشمیر پر عدل و انصاف سے حکومت کر کے 703ء کو
خالق حقیقی سے جا ملا۔
راجہ پرتاب پیڈ کی وفات کے بعد اس کا بیٹاچندرا پیڈ(بجرادت)703ء میں گدی
نشین ہوا۔اس خدا ترس اوردانشمند حکمران نے عدل و انصاف سے حکومت کی۔تربھون
سوامی کا گھر تعمیر کروانا چاہا تو اس کے احاطہ میں ایک سودا گر کا مکان
آیا جس کو خریدنا چاہا تو اس سوداگر نے انکار کر دیااور مکان اس شرط کے
ساتھ مفت دینے کی پیشکش کی کہ اگر بادشاہ ننگے پاؤں میرے پاس آئے تو میں
اپنا گھر دے دوں گا۔چندراپیڈ یہ خبر سنتے ہی اس سوداگر کی طرف چل پڑااور
سودا گر نے اپنے وعدے کے مطابق اپنا مکان مفت دے دیا۔نیک صفت راجہ پرتاب
پیڈ 8سال8ماہ عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کرتے ہوئے نیک نام چھوڑ کر 711ء کو
صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔
راجہ چندراپیڈ کے حکمران بننے کے بعد اسکا بھائی تاراپیڈ(اودیادت) نے 711ء
میں کشمیر کی حکومت کا تاج پہنا۔راجہ تار پیڈ ایک ظالم اور سفاک حکمران
تھا۔لوگ راجہ تاراپیڈ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر آبادی سے نکل کر پہاڑوں پر
جا کر غاروں میں چھپ جاتے تھے۔لیکن یہ ظالم راجہقتل و غارت کرتا ہوا وہاں
تک پہنچ گیا۔اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر سینکڑوں جانوں کی قربانی دی۔ملک
کا دیوالیہ نکال دیااورکشمیر سے ملحقہ بیشترعلاقے سرکشی کرتے ہوئے الگ ہو
گئے۔یہ ظالم راجہ ایک ایسے خطرناک مرض میں مبتلا ہوا کہ 4سال 24دن حکومت
کرنے کے بعد 715ء میں دنیا سے چل بسا۔
(جاری ہے) |