واٹر بئیرز٬ دنیا کا سب سے سخت جان جانور اور ہوشربا حقائق

واٹر بئیرز (Water Bears) کو دنیا کے سب سے سخت جان جاندار یا جانور کے طور پر جانا جاتا ہے اور اسے صرف خوردبین کی مدد سے ہی دیکھا جاسکتا ہے- اس جانور کی موت باآسانی واقع نہیں ہوتی- دنیا کا یہ سخت جان جاندار چند سال قبل ہی دریافت ہوا ہے اور سائنسدان مستقل اس پر تحقیق کر رہے ہیں- اس جانور کے حوالے سے اب تک کئی ایسے حقائق سامنے آچکے ہیں جن کے بارے میں جان کر عام انسان کے ہوش اڑ جائیں- آئیے آپ کو چند حقائق بتاتے ہیں-
 

image

دنیا کے اس سخت جان جانور کی آٹھ ٹانگیں ہوتی ہیں جن میں سے 4 سے 8 پنجے موجود ہوتے ہیں- اس جانور کا حقیقی نام kleiner Wasserbär ہے جس میں معنی پانی کے چھوٹے ریچھ کے ہیں-
 

image

واٹر بئیر کی تاریخ ڈائنو سار سے بھی پرانی ہے- یہ دنیا میں 600 ملین سالوں سے پائے جاتے ہیں-
 

image
خوراک واٹر بئیر کی بنیادی ضرورت نہیں ہے٬ یہ بغیر کچھ کھائے پیے دس سال بھی گزار سکتے ہیں-
 
image
یہ سخت جان جانور سمندری دباؤ سے 6 گنا زائد دباؤ والے پانی میں بھی زندہ رہ سکتا ہے جبکہ اس میں ابلتے ہوئے الکوحل میں بھی زندہ رہنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے-
 
image
یہ ہر طرح کے ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں٬ یہاں تک کہ انہیں سائنسدانوں نے کئی ہفتوں کے لیے خلا میں چھوڑا تو وہاں بھی ان میں زندگی باقی رہی-
 
image
یہ جاندار بہت زیادہ تابکاری کی مقدار کو بھی برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں-
 
image
ان جانداروں میں پائی جانے والی اس بےپناہ طاقت کو Cryptobiosis کہا جاتا ہے جو انہیں میٹابولزم سے حاصل ہوتی ہے-
 
image
چونکہ یہ جانور اعلیٰ سطح کی تابکاری کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے سائنسدانوں نے انہیں انسانوں کو تابکاری سے بچانے والے پروٹین کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے-
 
image
اپنی انتہائی چھوٹی جسامت کی وجہ سے یہ انتہائی خطرناک اور مہلک بھی ہیں اور یہ دانت کی مانند تیز عضو کے مالک بھی ہوتے ہیں جسے یہ اپنے شکار پر حملہ آور ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں-
 
image
یہ اپنے تباہ شدہ ڈی این اے کی خود ہی مرمت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں-
YOU MAY ALSO LIKE:

Water bears are some of the toughest microorganisms on the planet. As we’ll soon discover, it takes a lot to destroy them. Also called tardigrades and moss piglets, scientists are still learning more and more about them every day, and it could mean big things in the future. Better understanding the water bears’ resilience and nigh-superpowers could help scientists develop new technologies.