چینی کمیونسٹ پارٹی کے چیئر مین اور چین کے وزیر اعظم
مسٹر ہوا کوفنگ کا چھوٹا لڑکا 1977میں کالج داخلہ کے لئے ٹیسٹ میں کچھ نمبر
کم ہونے کی وجہ سے فیل ہوگیا اب وزیر اعظم کے کچھ حامیوں نے کوشش کی کہ
وزیر اعظم اپنے خصوصی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو کالج میں
داخلہ دلوادیں چینی وزیر اعظم مسٹر ہوا کوفنگ نے ساری بات پر سکون انداز
میں سنی اور ذرا برابر تاخیر کئے بغیر اسی پر سکون انداز میں انکار کردیا
اور اپنے بیٹے سے کہا کہ اگلے سال تم زیادہ سخت محنت کرو تا کہ تم کو زیادہ
نمبر ملیں اور قانون کے مطابق تمہارا داخلہ ہو ۔
سیدنا فاروق اعظمؓ کے دوبیٹے کسی قافلہ کے ساتھ کسی علاقے میں گئے وہاں کے
گورنر کو پتا چلا تو اس گورنر نے امیرالمومنین کے بیٹوں سے کہا کہ سالانہ
آمدن کا کچھ حصہ مرکز کو دیا جاتا ہے آپ میرے لئے بہت محترم ہو میں چاہتا
ہوں کہ وہ حصہ آپ کے ہاتھ بھیج دوں آپ ایسا کرو کہ اس حصہ سے کچھ مال خرید
لو اور مدینہ جاکر فروخت کردینا منافع تم رکھ لینا اور اصل مال اپنے والد
محترم کو دیدینا تاکہ وہ بیت المال میں جمع کروادیں چنانچہ امیر المومنین
کے بیٹوں نے یونہی کیا اس بات کا جب سیدنا فاروق اعظمؓ کو پتا چلا تو انہوں
نے کہا کہ کیا یہ رعایت سب قافلے والوں کے لئے تھی جواب ملا نہیں تو امیر
المومنین نے حکم دیا کہ میرے بیٹوں کے ساتھ یہ خصوصی رعایت میری وجہ سے
ہوئی ہے کہ وہ امیرالمومنین کے بیٹے ہیں اس لئے وہ تمام منافع بھی بیت
المال میں جمع کردیا جائے۔
یہ دو مثالیں ان کی ہیں جنہیں پوری دنیا لیڈر مانتی ہے اور انہوں نے بے
ہنگم ہجوموں کو قوم بنایا جی ہاں قومیں لیڈر نہیں بناتیں، لیڈر قومیں بنایا
بھی کرتے ہیں اورقوموں کو بگاڑابھی کرتے ہیں اور قوموں کے عروج و زوال کا
مطالعہ کرکے دیکھیں جو لیڈر سچ کا سامنا کرتے ہیں ،سچ کو تسلیم کرتے ہیں
،سچ کو فروغ دیتے ہیں ، سچائی کا ساتھ دیتے ہیں وہی لیڈر قوموں کی تشکیل
کیا کرتے ہیں اور جو پاور فل لوگ سچ کو مسخ کریں ،سچ کی مخالفت کریں ،سچائی
سے منہ موڑیں ، سچ کو چھپائیں ،سچی بات کی تاویلیں کریں ،حقائق کو مسخ
کریں،اپنے مفادات کے لئے جھوٹ کا سہارا لیں وہ لوگ کبھی بھی لیڈر شپ کے
حقدار نہیں ہوتے ،وہ لوگ قوم کوتقسیم در تقسیم کا تحفہ تو دے سکتے ہیں ،قوم
کو بحرانوں کا شکار تو کرسکتے ہیں مگر لوگوں کے ہجوم کو قوم نہیں بنا سکتے
کیونکہ قوموں کی تشکیل اور بنیاد جن عناصر پر ہوتی ہے ان میں سب سے اہم اور
ضروری چیز سچ ہے،جس قوم کا سربراہ سچائی کا ساتھ نا دے وہ قوم پھر قوم نہیں
رہتی بلکہ مفاد پرستوں کا جتھہ بن جاتی ہے ذاتی اغراض اور نفسانی خواہشات
پوری کرنے والے گروہوں میں بٹ جاتی ہے ،قوم کی یونٹی کے بگاڑ کا سب سے بڑا
سبب سچائی سے انحراف ہے ،حقائق سے چشم پوشی کرنا ہے،سچ کو تاویلوں کے ذریعے
مسخ کرنا ہے ۔
ہمارا ملک عزیز پاکستان اس وقت جن نازک مراحل سے گزر رہا ہے اس میں سب سے
پہلے ہمیں سچ کو سمجھنا ہے ،سچائی کے فروغ کے لئے عملی اقدامات کرنے ہیں
،سچ کو تسلیم کرنا ہے تاکہ بہتر طریقہ سے تعمیر کا عمل جاری رہے ،آنے والی
نسلوں کو سچائی کا تحفہ دینا ہے انہیں سچائی پرکھڑا کرنا ہے سچائی کا
پاسدار بنانا ہے ،سچائی کا پیغامبر بنانا ہے تاکہ جھوٹ کی ظلمتوں کے سائے
ان سے اور ملک عزیز پاکستان سے دور رہیں ،آپ اپنے ارد گرد مشاہدہ کریں کہ
ہمارے معاشرے اور ملک کو سچائی سے انحراف کرنے والوں نے کتنا نقصان پہنچایا
ہے معاشی ومعاشرتی ،سیاسی و سماجی ،تعلیم و صحت اور مذہبی و لسانی گروہ
بندیوں میں جب سچائی کو پس پشت ڈالا گیا تو ان شعبوں نے ملک و معاشرے
کوکہاں لاکھڑا کیا اور ان شعبوں کی باگیں کس طرح کے لوگوں کے ہاتھوں میں
چلی گئیں،آپ غور کریں ملک جو اس وقت سنگین بحرانوں کا شکار ہے یہ اس دگرگوں
حالت میں کبھی نا ہوتا اگر ہمارے اندر سچائی کو تسلیم کرنے کا حوصلہ ہوتا
،سچ کو تسلیم کرکے اپنی خامیوں کو دور کرنے کا جذبہ ہوتا ،جب تک حقائق اور
سچ کو من وعن تسلیم نہیں کرلیا جاتا اس وقت تک قوموں کی بہتر اور مثبت
تعمیر ممکن نہیں ہوسکتی۔
اس لئے آیئے مل کر سچائی کو فروغ دیں ،سچائی کا ساتھ دیں ،سچائی کو تسلیم
کریں ،نظام ہائے زندگی کے ہر ہر شعبہ میں سچائی کے دیئے جلائیں،ملک عزیز
پاکستان کو سچائیوں سے روشن کریں تاکہ پوری دنیا اس کی ضیا پاشیوں سے اپنے
راستے متعین کرسکے |