زانیوں کے لیے سخت سزا درکار

ایک شور ہے ہر کو ئ سن رہا ہے ،دیکھ رہا ہے ، پڑھ رہا ہے بس ہم عاصفہ کے ساتھ ہیں ہم انصاف کے طلب گار ہیں ۔ اس وقت عاصفہ ملک کی بیٹی ہے بلا کسی تفریق مذہب و ملت لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ بات کیا تھی یہی نا کہ کچھ بے غیرتوں نے ۱۰ جنوری ۲۰۱۸ کو ۸ سالہ بچی کو اغوا کرنے کے بعد مسلسل ایک ہفتہ تک مندر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ عصمت دری کا گھنونا فعل انجام دیا۔

آخر وجہ کیا ہے؟ انسان اتنا بے غیرت کیسے کہ ہوس کی آگ میں بچی کا پاس و لحا ظ بھی نہیں رکھ رکھ پاتا ۔حالاں کہ بہت سے ایسے واقعات بھی پیش آے ہیں جس مین ملزم کئی بچوں کا باپ ہے۔یہ واقعہ صرف عاصفہ تک محدود نہیں کچھ دنوں قبل اناون میں ایم مایل اے پر عصمت ریزی کے الزام کے بعد متاثرہ کے والد کو مار ڈالا گیا ۔ اس سے قبل ۱۶ دسمبر ، ۲۰۱۲ میں نربھیا کے ساتھ ہوئ اجتماعی آبرو ریزی کو کون بھلا سکتا ہے ،جو کہ میڈیکل کی طالبہ تھی ،چلتی بس مین چھ درندوں نے مل کر زیادتی کی جس کے سبب کچھ دنون بعد سنگا پور کے ہاسپیٹل میں اس نے دم توڑ دیا ۔ نہ جانے ایسے کتنے واقیات اور ہیں جو دھمکیوں اور پیسوں کے بل بوتے پر اخبار کی سرخیوں میں آنے سے رہ گئے ۔این سی آر بی کے سروے کے مطابق سال ۲۰۱۶ میں صرف نابالغ بچیوں کے ساتھ آبرو ریزی کے ۱۹۷۶۵ مقدمے درج ہوے جب کہ مجموعی طور پر ہر گھنٹے ۳۹ آبرو ریزیوں کے واقعے سامنے آے ۔اب تک ۲۰۱۷ کی رپورٹ جاری نہیں کی گئ ہے ، جلد ہی این سی آر بی کی جانب سے جاری کی جاے گی ۔ابھی ۲۰۱۸ کی شروعات ہے اور اب تک سیکڑوں واقعات سامنے آ چکے ہیں جس میں اکژ متاثرہ کو زیادتی کے بعد جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے ۔حد تو یہ ہو گئ کہ جب کچھ کم ظرف نیتاوں نے کتھوا کے دل دوز واقعے کو معمولی بتاتے ہوے عصمت لوٹنے والے درندوں کی حمایت کر ڈالی ۔آہ یہ کیسا دل رکھنے والے لوگ ہیں ، یقیناًیہی وہ لوگ ہیں جو پتھر دل کے مالک ہیں ۔کسی کی بیٹی کی عزت لوٹ کر اس کی زندگی چھین لی جاتی ہے اور یہ مظلوم کو تسلی دینے اور ظالم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجاے ظالم کی حمایت کرتے ہیں ،اگر ان کے گھروں میں بھی بیٹیاں ہوں گی تو آ ج انہیں اپنے باپوں کے بیان پر رونا آتا ہوگا،۔یہی درندگی ان نیتاوں کی بچیوں کے ساتھ ہوتی تو کیا وہ ایسا ہی بیان دیتے؟(ایسا کسی کے ساتھ نہ ہو)

ہاے ملک کے حکمرانوں !ملک کو کس سمت ڈھکیل رہے ہو؟ اس سے پہلے کہ ملک کی مزید بچیاں اس زد میں آئیں ایک سخت قانون بنینا چاہییے جو قابل عبرت ہو تاکہ ہوسیوں کے ہوش ٹھکانے آجائیں۔

Balighuzzaman Shamimi
About the Author: Balighuzzaman Shamimi Read More Articles by Balighuzzaman Shamimi: 2 Articles with 1434 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.