انبیاء کو بشر کہنا قرآن اور احادیث کی روشنی میں

اس موضوع پر ‍قرآن کریم کے چند حوالہ جات پیش خدمت ہیں۔
اور محمد تو ایک رسول ان سے پہلے اور رسول ہوچکے تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤں گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا، (١٤٤) یہ سورہ آل عمران کی آیت ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرما رہے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی رسول ہیں اسی طرح رسول ہیں جس طرح آپ سے پہلے رسول آ چکے ہیں۔ اب ذرا غور فرمائیے کہ آپ سے پہلے رسولوں کا ذکر قرآن میں کس طرح کیا گیا ہے۔

اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیبیاں اور بچے کیے اور کسی رسول کا کام نہیں کہ کوئی نشانی لے آئے مگر اللہ کے حکم سے،یہ سورہ الرعد کی آیت نمبر 38 ہے۔ اللہ تعالیٰ نبی پاک کو مخاطب فرما کر کہ اے نبی آپ سے پہلے بھی جتنے انبیاء گذرے سب بال بجوں والے تھے۔

ان کے رسولوں نے ان سے کہا ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتا ہے اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس کچھ سند لے آئیں مگر اللہ کے حکم سے، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے (١١) یہ سورہ ابراھیم کی آیت ہے۔ یہاں رسول اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ ہم تو عام لوگوں کی طرح ہی انسان ہیں۔

ملائکہ کو ایمان کی جان یعنی وحی لے کر اپنے جن بندوں پر چاہے اتارتا ہے کہ ڈر سناؤ کہ میرے سوا کسی کی بندگی نہیں تو مجھ سے ڈرو (٢) سورہ النحل یہاں بھی دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اللہ کے حکم سے فرشتے اس کے منتخب کردہ بندوں پر وحی اتارتے ہیں اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جن کی طرف ہم وحی کرتے، تو اے لوگوں! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں، ف۹۰) (٤٣) سورہ النحل۔ یعنی اے نبی جس طرح آپ مرد ہیں اسی طرح آپ سے پہلے انبیاء بھی مرد ہی تھے۔

اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے تو اے لوگوں! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو (٧) اور ہم نے انہیں خالی بدن نہ بنایا کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں، (٨) یہاں بھی وہی بات کہ جس طرح عام آدمی کھاتا پیتا ہے اور وہ ہمیشہ اس دنیا میں نہیں رہے گا آپ سے پہلے انبیاء بھی انہی خصوصیات کے حامل تھے۔

یا تمہارے لیے طلائی گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھ جانے پر بھی ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتارو جو ہم پڑھیں، تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا (٩٣) اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی اللہ کا بھیجا ہوا اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بناکر بھیجا (٩٤) تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے (٩٥) یہ آیات سورہ اسراء کی ہیں۔ اس میں کافروں کے ایک اعتراض کا ذکر کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک انسان کو کیسے نبی کا رتبہ عطا کر دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر زمیں پر فرشتے رہتے ہوتے تو ہم کوي فرشتہ ہی بھیجتے۔

دوستوں کتنی واضح آیات ہیں جو ہمارے پیارے نبی سمیت ہر نبی کو ایک انسان ثابت کر رہی ہیں۔ آپ سب کی اطلاع کے لیے یہاں یہ عرض کر دوں کہ یہ تمام تراجم میں نے کنز الایمان سے لیے ہیں۔ تاکہ میرے معترضیں ان کا انکار نہ کر سکیں۔

دو احادیث بھی اپنے مؤقف کی تائید میں پیش کر دوں۔ یہ احادیث میں شاید پہلے بھی آپ کی خدمت میں پیش کر چکا ہوں۔

مسلم کتاب فضایل صحابہ۔ باب فضایل علی بن ابی طالب رض۔ ۔۔۔۔۔ اے لوگوں سن رکھو میں ایک بشر ہوں۔ قریب ہے کہ مجھے رب کا فرشتہ آ لے پس میں اسکو قبول کر لوں۔۔۔۔۔۔۔

بخاری احادیث الانبیا۔ باب قول اللہ- وذکر فی الکتاب مریم۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری تعریف میں غلو نہ کرو جسطرح غلو کیا نصاری نے مسیح ابن مریم کی تعریف میں سوائے نہیں اس کے کہ میں اسکا بندہ ہوں۔ پس تم مجھے اللہ کا بندہ اور رسول کہو
کیا ستم ہے کہ نبی پاک تو اپنے آپ کو بشر اور انسان کہیں اور ہم اسے کفار کا طریقہ بتائیں۔

اب کنز الایمان ہی سے سورہ کہف کی آیت نمبر 110 کا ترجمہ پیش کرتا ہوں۔
تو فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (١١٠)

میرے محترم بھائیوں ذرا اپنے مسلک سے بالاتر ہو کر سوچو کہ کس طرح اس ترجمہ میں --- ظاہری صورت بشری--- کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اور بالفرض یہ اضافہ صحیح ہے تو اوپر پیش کیے گئے تمام تراجم میں ان الفاظ کا اضافہ کیوں نہیں کیا گیا۔ کیونکہ اس ترجمہ سے تو اوپر پیش کی گئی تمام آیات کی نفی ہوتی ہے۔ اور اس حقیقت پر ضرور غور کیجیے گا کہ صرف ایک ہی مسلک سے تعلق رکھنے والے علماء کے تراجم میں یہ اضافہ ملے گا۔ باقی کسی اور مسلک میں نہیں۔
خَلَقَ الْإِنسَانَ ﴿٣﴾انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا، (٣)
خَلَقَ الْإِنسَانَ مِن صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ ﴿١٤﴾اس نے آدمی کو بنایا بجتی مٹی سے جیسے ٹھیکری (١٤)

یہ سورہ رحمان کی دو آیات کا ترجمہ ہے۔ پوری سورت میں ایک ہی سیاق و سباق یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر ۔ میرا تمام دوستوں سے سوال ہے کہ اگر پہلی آیت میں --- خلق الانسان--- کا ترجم ----انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا --- ہے تو دوسری آیت میں اس کا مطلب ---- اس نے آدمی کو بنایا—کیوں ہے ۔ وہاں بھی تو یہ ہونا جاہیے تھا کہ اس نے انسانیت کی جان محمد کو بنایا بجتی مٹی سے۔ اب جناب طاہر القادری صاحب کا ترجمہ بھی پیش کر دوں----اُسی نے (اِس کامل) انسان کو پیدا فرمایا---- ذرا بین قوسین الفاظ کو نکال کے پڑھیں تو اصل ترجمہ آپ کی سمجھ میں آ جائے گا۔

میرے جو بھائی جو مجھ پر فرقہ بازی کا الزام لگاتے ہیں کیا کبھی انہوں غیر جانبداری سے میری معروضات پر غور کیا ہے۔ ایک طرف تو مخالفین کی وہ احادیث کہ جن کا صحاح ستہ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا اور دوسری طرف اس خاکسار قرآن اور صحیح احادیث کے حوالے۔ جنہیں صرف اس لیے رد کر دیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص مسلک کے خلاف ہوتے ہیں۔ اللہ مجھے اور آپ سب کو دین کی بہتر سمجھ عطا فرمائے۔
Baber Tanweer
About the Author: Baber Tanweer Read More Articles by Baber Tanweer: 27 Articles with 91513 views A simple and religious man.. View More