سفر حج چیپٹر٦

آج ہے دن جسکا بے چینی سے انتظار تھا۔ اتنی تمہیدیں باندھی ہیں اب تک تو پتہ لگ گیا ہوگا سب کو کہ فلائٹ کا دن ہے۔
فلائٹ کے لئے آنکھ فجر سے بھی پہلے کھل گئی۔ ابتدائی تیاریوں کے بعد سامان اپنے کیری ڈبے میں لادا۔
پھر جب گھر سے نکل پڑے تو گوگل میپ کے سہارے چلنے کے بعد بھی دو لوگوں سے پوچھ پوچھ کر ہی ائر پورٹ پہنچے۔

پھر ائر پورٹ پہنچنے کے بعد پسینہ پسینہ ہوئے، پارکنگ کے لئے خجل ہوتے
لائن سے نکل کر پہلی باری کے لئے لڑتے ہجوم کا حصہ بن گئے۔

پھر چلتے چلتے باری آگئی (یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔) سامان کو سکینر پر لادا گیا۔ بڑے سوٹ کیسز تو باریک بینی سے سکین کئے
مگر چھوٹے بیگز ایویں ایوں چیک کئے گئے۔

سامان و ذاتی تلاشی کے بعد اگلا مرحلہ تھا سامان
wrap
کروانے کا۔ وہ بھی بخیرو خوبی ایک نکڑ سے ہو گیا۔
مگر ٹھہریئے آگے جانے سے پہلے ائر پورٹ کی شان میں چند الفاظ

جب ائیر پورٹ لائنج میں پہنچے تو چمکتا پھسلتا فرش
جس میں چہرہ بھی دیکھا جاسکے، چھت پر ایسی بتیاں جو سورج کو بھی شرما دیں، ، سامنے ہاتھ مختلف ائرلائنز کے سٹالز
دیواروں پر مختلف پراڈکٹس کےاشتہار
ایک کونے میں چائے کافی کے کھوکھے
وردی میں آتے جاتے پائلٹس اور ائر ہوسٹس جوکہ شکل سے تھکے اور کچھ فریش
اور سب سے بڑھ کر کرسیاں اور اس سے بھی اہم بات اتنی کہ خالی بھی مل گئیں۔
سو ایک کرسی پر بیٹھ گئی۔
سانس لیا پانی پیا۔
پھر پہنچے بورڈنگ کارڈ لینے۔
کھڑوس سی شکل والے صاحب نے ڈیسک کے اس پار سے گھور کر کیمرے میں شکل سکین کی۔
پھر ہمیں کارڈ پکڑایا پھر ہم ان صاحب کے ڈیسک کے ساتھ موجود راستے سے گزرتے گئے۔
اب آپ اس مقام پر ہی جہاں سے ہر صورت اب آُپ حج کر کے ہی پیچھے مڑیں گے۔
اب آپ نے ہر صورت آگے ہی جانا ہے اور آگے اور آگے۔

exit lounge
پہنچے یہاں پر انتظار کرنا تھا۔

جہاز وقت پر اڑنے کو تیار تھا۔ مگر ہمارے والے کا وقت نہیں ہوا تھا۔
جنکا اڑنے کو تیار تھا اور چند لوگ نہیں پہنچے تھے

سو لگا تار خاتون اعلان کر کے انکو بلا رہی تھیں
مگر دیر سے آںے والوں کو اہم سمجھا جاتا ہے یا اونچی شے شاید اسی لئے وہ لوگ نہیں پہنچ رہے تھے۔
خیر اپنی باری پر وضو نوافل نیت کے بعد جہاز میں سوار ہونے والوں کی لائن میں لگ گئے۔
عملے کے حکام نے پاس پکڑا پھاڑا اور چنی سا ٹکڑا ہمیں پکڑا دیا
خیر۔۔۔۔
اپنا چھوٹو ٹرالی بیگ گھسیٹتے ہوئے جہاز میں داخل ہونے کو تیار تھے۔
ابا جی کے پیچھے چلتے گئے ۔ سرنگ سے گزرتے ہوئے دائیں بائیں رن وے کے نظاروں نے دل خوش کر دیا۔
پھر ذہن میں چلنے لگیں سفری ریلز اور مابدولت نے بھی ویسے ہی ہاتھ چھوڑ گھمائو دے پہیوں کے بل بیگ گھمایا۔

ابا جی کی گھوری کھا کر انسان بن کر بیگ ہاتھ میں تھاما ۔۔۔۔۔
(جاری ہے)

 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 238 Articles with 317852 views A writer who likes to share routine life experiences and observations which may be interesting for few and boring for some but sprinkled with humor .. View More