بے نظیر انکم سپورٹ مدد یا بھیک

مسلمان وہ قوم ھے جس کو سرور کائنات, رحمت دو عالم, سبب جہان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی حاصل ھے مگر افسوس بے حد افسوس کہ اس دور کے مسلمان نے ہی مسلمان کو لاچاری کی مثال بنا دیا ھے

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستانی عوام کے لیے ریلیف یا رسوائی پروگرام ہے۔ اس سے مستفید ہونے والی غریب عورتوں اور ذلت دیکھنی ہو تو ہر تین ماہ بعد اس وقت دیکھیں جب ان کے پیسے اے ٹی ایم اکاؤنٹ میں آتے ہیں۔ اس وقت غریب عورتیں بہت سی بمعہ اپنے شیر خوار بچوں کے پوراپورا دن بلکہ رات بھر اے ٹی ایم مشینوں اور یزی پیسہ دکانوں کے باہر کھڑی رہتی ہیں کہ صبح ہماری باری آئے۔ چیچہ وطنی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد وصول کرنے والی خواتین در بدر کے دھکے کھانے پر مجبور ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اصل میں غریب گھرانوں کی مدد کے لی پیپلز پارٹی حکومت کے دور میں ڈیزائن کیا گیا تھا۔ مگر پروگرام کے شروع ہوتے ہی اس پروگرام کے خالق اور ڈیزائنر مشہور ماہر معاشیات قیصر بنگالی اس پروگرام سے یہ کہ کر جدا ہو گئے کہ پروگرام اپنی اصل روح سے ہٹ دیا گیا ہے۔ پروگرام یہ تھا کہ غریب گھرانوں کو ورلڈ بینک کی امداد اور اس کے برابر ہی حکومت کی سبسڈی کی مدد سے راشن کارڈ دیئے جائیں گے۔ اس کارڈ کی مدد سے یوٹیلٹی اسٹورز سے اپنی مرضی کا راشن ملنا تھا۔ اس کے لیے پورے ملک میں گاؤں گاؤں یوٹیلٹی اسٹورز قائم ہونے تھے۔ جس سے ہزاروں آسامیاں بھی پیدا ہوتیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں پورے پاکستان میں رجسٹرڈ عورتوں کی تعداد ستاون لاکھ سے زیادہ ہے۔ ان لاکھوں عورتوں کی ایزی پیسہ دکانوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے باہر حالت آکر تو دیکھیں۔ آ پ کا پہلا تبصرہ یہ ہو گا کہ پیپلز پارٹی نے ووٹوں کی خاطر لاکھوں غریب عورتوں کو بھکاری بنا دیا۔ مگر اس وقت کی حکومت کے کسی کرپٹ دماغ نے اس پروگرام کی روح ہی تبدیل کر لی اور سارا نظام ہی بدل ڈالا ۔ غریب عورتوں کو مستقل روز گار کے ذرائع میسر کرنے کے بجائے ، ایک ہزار روپیہ ماہوار اس مشہوری کے ساتھ دیئے گئے کہ یہ پیسے بے نظیر کی طرف سے ہیں۔ ان کی پلاننگ یہ تھی کہ اس طرح عورتوں کے ووٹ پیپلز پارٹی کو ملیں گے۔ چیچہ وطنی میں بھی یہ غریب عورتیں پوری دن ایزی پیسہ دکان کے باہر رہتی ہیں چھتیس سو روپے سہ ماہی میں سے بھی پیسے دلانے پر کمیشن مافیہ کی طرف سے کٹوتی کارڈاور نمبر نہ آنے، یا دیر سے آنے کے خوف کے باعث پوری رات دکانوں کے باہر سینکڑوں عورتیں، جن میں کئی کے پاس دودھ پیتے بچے ہوتے ہیں۔ پوری رات دکان کے باہر لائین میں موجود رہتی ہیں۔ ایسا ہی ہوا دانے دانے کے لیے ترستی ہوئی غریب عورتوں کے لیے ایک ہزار روپیہ ماہوار ماہوار بہت بڑی رقم تھی۔ تین ماہ کے پیسے اکٹھے ان کے اکاؤنٹ میں آتے ہیں۔ اور وہ تپتی دھوپ، سلگتی گرمی، رش کی سبب کبھی کبھار پولیس کے لاٹھی چارج میں گھنٹوں ، بلکہ پورا پورا دن ، اب تو پوری رات ایزی پیسہ دکانوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے باہر دربدر نظر آتی ہیں۔ نہیں ہے اس سے کسی گھرانے کی نہ کوئی انکم ہوتی ہے نہ روزگار کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے۔ اس پروگرام کو فوری بند کرکے اس کے تحت رجسٹرڈ عورتوں کے لئے کوئی محنت ، مزدوری ، سلائی کڑھائی کی تربیت اور اس میں سے ان کی دائمی انکم حاسل کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ نہ کہ اپنے ووٹوں کے لیے قوم کی بیٹیوں کو بھکاری بنایا جائے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ریلیف یا رسوائی ہے۔ اس سے مستفید ہونے والی غریب عورتوں کی تکلیف اور ذلت دیکھنی ہے تو ہر تین ماہ بعد اس وقت دیکھیں ۔
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458753 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More