"موہے عشق نچایا کر تھیا تھیا "(نویں قسط)

روتے روتے صبا کی کب آنکھ لگ گئی اس کو پتا ہی نہ چلا .صبح جب وہ اٹھی تو عمران ہاسپٹل کے لیے نکل چکا تھا مگر ڈائنگ ٹیبل پر اس کے لیے ایک نوٹ موجود تھا. صبا نے بڑی بے دلی سے ناشتہ کیا. اس نے ناشتہ کے بعد بالکونی میں جھانکا. تو اس نے دیکھا کہ وہ بالکنی کم اور ایک چھوٹا موٹا ٹیرس زیادہ تھی. بالکونی میں رنگ برنگے خوبصورت پھول اور پودے بڑے بڑے لکڑی کے گملوں میں رکھے ہوئے تھے. سامنے سے دور تک پھیلا ہوا سمندر تھا. سمندر اور افق ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے گلے مل رہے ہوں. کچھ دیر صبا نے ٹیرس پر پڑے جھولے پر بیٹھ کر گزارا. اس کے بعد وھ کچن میں آئی. امریکن سٹائل کچن میں ضرورت کی ہر شے موجود تھی. اس نے فریزر سے گوشت نکالا اور بریانی،شامی کباب، رائتہ اور سلاد تیار کیا. کھانے سے فارغ ہوکر اس نے شاور لیا. مگر کوئی اور کپڑے نہ ہونے کے باعث اس نے اپنے پسینے والے کپڑے ہی دوبارہ پہن لئے. نماز پڑھ کر صبا کی آنکھ اسی برے خواب سے کھلی. اس کے منہ سے بے اختیار چیخیں نکل رہی تھیں اس کے جسم پر لرزہ طاری تھا. ایسے میں اس کو دروازہ کھلنے کی آواز آئی. وہ بے اختیار دیوانہ وار بیرونی دروازے کی طرف بھاگی. سامنے عمران کو پا کر وہ بے اختیار ہی اس سے لپٹ گئی. عمران اس کی حالت دیکھ کر شدید پریشان ہوگیا. جب صبا کو احساس ہوا کہ وہ عمران سے لپٹی ہوئی ہے تو وہ بے اختیار ہی پیچھے ہوگئی. عمران نے اس کو پانی پلایا اور اس کے مرنے کی حد تک خوفزدہ ہونے کی وجہ پوچھی. مگر صبا اس کو کھل کر کوئی تفصیل نہیں بتاسکی. عمران اپنے ساتھ کھانا پیک کروا کر لایا تھا. مگر صبا نے اسے بتایا کہ وہ کھانا بنا چکی تھی. عمران نے بڑی حیرت سے پوچھا :
آپ کھانا بنانا جانتی ہیں؟
صبا نے شوخی سے جواب دیا :
پہلے کھائیے پھر بتائیے گا کہ میں کھانا بنانا جانتی ہوں کہ نہیں.
دونوں نے مل کر کھانا لگایا. عمران نے کھانے کے ہر نوالے پر اتنی تعریف کی کہ صبا شرم سے لال ہوگئی.
کھانے کے بعد برتن سمیٹتے ہوئے صبا نے بہت جھجکتے ہوئے عمران سے اپنے کپڑے نہ ہونے کا زکر کیا. عمران نے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارا اور بڑی شرمندگی سے صبا سے معذرت کی وھ بھول ہی گیا تھا کہ اس کو کپڑوں اور دیگر ضروری اشیا کی ضرورت ہوگی. اس نے صبا سے کہا کہ وہ ابھی چل کر کپڑے خرید لیتے ہیں. صبا نے بہت کہا کہ وھ صبح چلے جائنگے مگر عمران نے اس کی ایک نہ سنی اور زبردستی اس کو گاڑی میں بٹھا کر مارکیٹ کی طرف روانہ ہوگیا.
(باقی آئندہ )

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 280965 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More