چیچہ وطنی شہر بلکہ اگر یہ کہا جاۓ کہ پورے ملک میں چند
روز سے والدین ,صحافی حضرات, سوشل میٹھا پر ہر اہل علم ؤ ہنر اپنی مرضی کی
پوسٹ لگا کر پرائیویٹ سکولوں کی موسم گرما( جون, جولائی, اگست) فیس وصولی
کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور وجہ بتا رہے ہیں کہ عدالت کا حکم ھے اس میں
کتنی سچائی ھے یہ تو وہ حضرات ہی بتا سکتے ہیں لیکن کیا فیس وصول نہ کر کے
مسائل کا حل ھو جاۓ گا ؟
(1)کیا فیس ادا نہ کرنے سے سکول کی جو عمارت کرایہ پر ھے وہ مالک کرایہ
معاف کر دے گا؟؟
(2)کیا فیس وصول نہ کرنے پر جو ادارے (چیچہ وطنی شہر میں ہیں جنکو میں
جانتا ھوں) یا پنجاب, پاکستان کے دیگر ادارے جو موسم گرما کی ہاف یا مکمل
تنخواہ اپنے سٹاف کو دیتے ہیں وہ متاثر نہیں ھوں گۓ ؟؟
(3)کیا فیس وصولی نہ ھونے پر بجلی, پانی, گیس, فون, کے بل معاف کر دئیے جاۓ
گے ؟؟
(4) کیا کمزور, نیچلے درجے کے سکولوں کا معاشی قتل نہ ھو گا؟؟
یہ جو احتجاج کا مختلف طریقہ سلسلہ جاری ھے میرے ذاتی خیال کے مطابق ایک
سیاسی ڈرامہ ہے اس کا مقصد انتخابات سے قبل عوام کی ہمدریاںحاصل کرنا ہے۔
پنجاب کے تقریباً 97 فیصد پرائیویٹ سکولز تقریباً ایک سو,دو سو روپے سے
تقریباً 1500 روپے تک ماہانہ فیسیں وصول کرتے ہیں جبکہ ان کو اور ایلیٹ
سکولوں کو 23 قسم کے مختلف ٹیکس بھی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ ان ٹیکسوں کی وجہ
سے گزشتہ تین سالوں میں پنجاب کے تقریباً 30 ہزار پرائیویٹ سکولز بند ہو
چکے ہیں ، باقیوں کی بندش کا عمل جاری ہے۔ پرائیویٹ سکیٹر میں جو بڑے سکولز
ہیں انکے بھی بڑے اخراجات ھوتے ہیں۔ پرائیویٹ سکولوں کیخلاف مختلف طریقوں
سے احتجاج کرنیوالے والدین اور دیگر حضرات اگر زیادہ فیسیں ادا نہیں کرسکتے
تو وہ اپنے بچوں کو ان پرائیویٹ سکولوں میں داخل کروا لیں جن کی فیسیں ہزار
اور 2 ہزار روپے تک ہیں اور جو ادارے فیس وصولی کے بغیر رن ھو سکتے ہیں ۔
لاکھوں بچے ان سکولوں میں پڑھ رہے ہیں اور ان سکولوں کا معیار تعلیم بھی
بہت بہتر ہے۔تعلیم دینا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے ، پنجاب حکومت کا
جماعت اول سے انٹرمیڈیٹ تک ہر طالب علم پر دو ہزار روپے ماہانہ خرچ آتا ہے
جبکہ نجی تعلیمی ادارے لاکھوں بچوں کو تعلیم دیکر حکومت پنجاب کے سالانہ
30ارب روپے بچا رہے ہیں۔پاکستان کو ایک طرف کر دیں آپ صرف پنجاب کی بات کر
لیں تو 90 فیصد پرائیویٹ سکولز کرائے کی بلڈنگوں پر قائم ہیں اور ان اداروں
کیلئے اتنی بھاری بھرکم کمرشلائزیشن فیس ادا کرنا بہت مشکل ہے۔ بلڈنگوں کے
مالکان بھی ہر سال کرایہ بڑھا دیتے ہیں۔ پاکستان میں حکومت کی طرف سے
پرائیویٹ سکولز کیلئے کوئی سبسڈی ، گرانٹ اور رعائت نہیں ہے۔ أپ گزشتہ پانچ
سال کے اندر کمپیوٹرز ، لیبارٹریز کے آلات ، ائرکنڈیشنرز ، بجلی ، گیس کے
بلوں سمیت کرایوں اور تنخواہوں سمیت دیگر اخراجات میں اوسطا بیس فیصد
سالانہ اضافہ ہوتا ھوا محسوس کرتے ہیں. جبکہ عام سکولز نے اس تناسب سے
فیسوں میں اضافہ نہیں کیا۔ سکولز پر سولہ فی صد جی ایس ٹی اور 33 فی صد
انکم ٹیکس سمیت 21 سے زائد ٹیکس عائد ہیں، اگر حکومت سکولوں کو کوئی رعائت
نہ دے گئ تو کیا یہ درست اقدام ھوگا؟
ملک پاکستان میں تقریباً 75 فی صد انرولمنٹ کا اضافہ ان سکولز کی وجہ سے
کامیابی کے ساتھ جاری ھے۔
کے پی کے میں موسم گرما کی تعطیلات میں نجی سکول نصف فیس لے سکتے ہیں یہ
حکم نامہ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری ھوا تھا مگر اس کو بھی معطل کر
دیا ھے یہ بھی رپورٹ ھے.
وفاقی حکومت نے اٹھارہویں ترمیم میں صوبوں کوتعلیمی نظام کو چلانے کا
اختیار دے رکھا ہے۔ کل یہ خبر بھی سننے میں آئی ھے کہ حکم ھوا ھے والدین
اپنی مرضی سے اگر ایک ماہ, دو ماہ, یا پھر ہر ماہ فیس دینا آسانی سمجھتے
ہیں تو سکول انتظامیہ تعاون کرنے کی پابند ھے.
نوٹ..
میری معلومات میں کمی کوتائی ھو سکتی ھے اسکے لیے معذرت خواہ ھوں اور اگر
کوئی اہل علم میری راہنمائی فرماۓ گا تو مجھے خوشی ھوگی..
راہنمائی کے لیے 03016913244 پر اپنی قیمتی راۓ اور درستگی what's up کر
دیں...
ان پرائیویٹ سکولوں کی وجہ پاکستان کے 70 سے 75 فیصد بچے سکول میں زیور
تعلیم سے فیض یاب ھو رہے ہیں میری ادب کے ساتھ اپنے صحافی حضرات بھائی, اور
سوشل میڈیا کا لمحہ با لمحہ استعمال کرنے والوں سے گزارش ھے کہ تصدیق کیے
بغیر کوئی خبر اپنی پوسٹ نہ بناۓ ھو سکتا ھے یہ بھی حقوق العباد کے دائرہ
کار میں آتی ھو!!!! شکریہ |