لاڈلوں کے لیے ہموار راہیں

عوامی رائے کوروند کر اپنا الو سیدھا کرنے کا طریقہ بڑا تباہ کن ہے۔ریاستیں اس پریکٹس کو زیادہ دیر تک سہہ نہیں پاتیں۔کھوکھلی ہوتی ہوئی ایک دن دھرام سے گر جاتی ہیں۔اس بری پریکٹس سے ہم آدھی ریاست گنواچکے مگر بد قسمتی کہ اب بھی اس حماقت کو ترک کرنے پرآمادہ نہیں۔عوام کچھ کہتی ہے۔ہم کچھ چاہتے ہیں۔عوام کسی کو لانا چاہتی ہے۔ہم کسی اور کودیکھنا چاہتے ہیں۔عوام جن لوگوں سے نفرت کرتی ہے۔ہم انہیں سینے سے لگانا چاہتے ہیں۔اور جنہیں وہ پسند کرتی ہے۔ انہیں برداشت کرنے پر تیار نہیں۔سابق وزیراعظم نواز شر یف کے بیانیے کو اس لیے تقویت مل رہی ہے کہ ان کی باتیں حقیقت پر مبنی ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو تو دس دس سال تک نہیں پوچھا جاتاان کی حکمرانی چلتی رہتی ہے۔حالانکہ وہ نہ تو عوامی مینڈیٹ سے آئے نہ ہی رائج قانون و آئین کے تابع رہے۔اس کے باوجود انہیں سات خون معاف کی سہولت دی گئی۔دوسری طرف جب عوام اپنے ووٹوں سے کسی کو منتخب کرتی ہے اس کے لیے پانچ سال پورا کرنا بھی مصیبت بن جاتاہے۔یہاں ہر حال میں لاڈلوں کو پسند کیا جاتاہے۔چاہے ہو ملک اور قوم کے لیے عالمی برادری میں جنگ ہنسائی کا موجب ہی کیوں نہ بنتے رہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف بھی تاحیات نااہل ہوگئے۔ان کی نااہلی کی بنیاد بھی اقامہ بنا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلے میں انہیں عوامی عہدے کے لیے تاحیات ناہل کردیا گیا۔الیکشن کمیشن کو حکم جاری کیا گیا کہ بطور رکن اسمبلی ان کے ڈی سیٹ ہونے کا اعلان کردے۔فیصلے میں کہا گیا کہہ ملازمت کا جعلی معاہدہ پیش کر کے ریاست سے دھوکہ کیا گیا۔خواجہ آصف2013 کا انتخاب لڑنے کے بھی اہل نہ تھے۔62 ایف ون کے تحت وہ صادق،امین نہیں رہے۔جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے عثمان ڈار کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔عثمان ڈار نے حق میں فیصلہ آنے پر قیادت کو مٹھائی کھلائی۔اس فیصلے پر خواجہ آصف کا رد عمل تھا کہ وہ ناٹ آؤٹ نہیں ہوئے بلکہ بیٹنگ پر پابندی لگائی گئی ہے۔وکٹ تب اڑتی جب مجھے الیکشن میں ہرایا جاتا۔یہ فیصلہ غیر متوقع نہ تھا۔اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنچ کریں گے۔عمران خاں کو زکواۃ کی رقم سٹے میں لگانے پر مریضوں کی بد دعالگے گی۔

نوازشریف کو سرنڈر کروانے کے لیے گریٹ گیم کی جارہی ہے۔بے دست وپا کرنے کے لیے ہرسمت نظریں دوڑائی جارہی ہیں۔جوممکن بن سکے کیا جارہاہے مگر اس سب کے باوجود نوازشریف سے ہار نہیں منوائی جاسکی۔وہ توقع سے زیادہ سخت جان ثابت ہوئے ان پر دباؤ ڈالنے کاکوئی بھی طریقہ کامیاب نہیں ہورہاا۔ فیملی کے اندرسے بھی ڈراوے دیے گئے۔دوستوں اور تعلق داروں کے ذریعے بھی۔کوشش کی گئی کہ وسیع تر قومی مفاد کے نام پر سابق نوازشریف خاموشی اختیارکرلیں۔ ووٹ کے تقدس کی بحالی کے جنون سے نکل جائیں۔ نوازشریف ایسا کچھ قبول نہیں کررہے۔وہ قوم کو مذید اندھیروں میں نہ رکھنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔وہ نہ شہباز شریف کی سن رہے ہیں۔نہ چوہدری نثار سمیت دیگر ماضی کے رفقاء کی جو انہیں بھڑوں کے چھتے سے دوررہنے کی تلقین کرتے ہیں۔نوازشریف کے پایہ استقلال میں ذرا برابر بھی لرزش نہیں آئی جہاں وہ پہلے دن کھڑے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں۔ عوام کے حقوق پر ایک مافیا کے قبضے کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔یہ وہ مافیاہے جو کبھی کسی وردی والے کو آگے کھڑاکردیتاہے۔اور کبھی کسی الو باٹے کو۔کبھی اس مافیا والے کسی بدنام زمانہ اور کرپٹ ترین بندے کو آگے کھڑا کرکے اپنا کام نکالتاہے۔ستر سالوں سے مطلب براری کا سلسلہ جاری ہے۔نواز شریف ا س گھناؤنے کھیل کے خلاف میدان میں اترے ہیں۔ قوم کی خو ش قسمتی کہ ان کے خلاف مافیا کی طرف سے کی جانے والی تمام مخالفانہ کوششیں کامیاب نہیں ہوپارہیں۔

گریٹ گیم والوں یہ خوش گمانی ہوگئی ہے کہ شاید نوازشریف نہتا اور تنہا ہونے سے سرنڈر کیے جاسکیں گے۔ چن چن کر ان کے جانثاروں کو چرکے لگوائے جارہے ہیں۔خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی بھی اسی سٹریٹجی کا حصہ ہے۔تابعداران کی جس ٹیم کو وہ ایک بار پھر عوام پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ان کے لیے راہ ہموار کرنا ضروی ہے۔اس ٹیم کے نکھٹو اور نکمے لوگ قوم بار بار مستر د کرتی رہی ہے اسے اس ٹولے سے شدید نفرت ہے۔بے ایمان اور ٹھگوں کے اس ٹولے کی راہ ہموار کرنے کے لیے خواجہ آصف کی نااہلی جیسے قصے گھڑنا بہت ضروری ہوتے ہیں۔احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ اسی کا ایک باب ہے۔خواجہ سعد رفیق سمیت کئی قلبی رفقاء بھی گریٹ گیم کی نذرہوتے نظر آرہے ہیں۔لاڈلوں کے لیے راہ ہموار کرنے والے پوری طرح متحرک ہیں۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123652 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.