پنجاب یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر

پنجاب یونیورسٹی کی قیادت کا ہما آخر انسٹیٹیوٹ آف ایڈ منسٹریٹو سائنسز کی ڈائیریکڑ اور ڈین فیکلٹی آف اکنامکس اینڈ مینجمنٹ محترمہ ڈاکٹر ناصرہ جبین کے سر پر بیٹھ چکا ۔ ڈاکٹر ناصرہ جبین پنجاب یونیورسٹی کی سابق طالبہ ہیں۔ انہوں نے 1983 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم پی اے کیا اور فوراً بعد 1984 میں بحیثیت لیکچرار یونیورسٹی جائن کر لی۔ 1995 میں آپ اسسٹنٹ پروفیسر اور 2000 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ہوئیں۔ 2003 سے آپ بحیثیت پروفیسر کام کر رہی ہیں ۔2007 میں آپ کو گریڈ 21 مل گیا اور 2009 سے آپ ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔آپ گذشتہ 34 سال سے پنجاب یونیورسٹی میں ریسرچ اور تدریس کا کام کر رہی ہیں اور اس دوران آپ نے پندرہ سے زیادہ مختلف کورسز کی تدریس کی ہے۔بارہ لوگ آپ کی زیر نگرانی Phd کر چکے اور ایک بڑی تعداد اس وقت آپ کی زیر نگرانی ڈاکٹریٹ کی طرف گامزن ہے۔

آپ نے میٹرک اور انٹر میڈیٹ BI&SE ملتان سے 1973 اور 1975 میں کئے ۔ انٹرمیڈیٹ میں آپ نے پہلی پوزیشن، نشان حیدر ٹیلنٹ سکالر شپ اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1979میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے پہلی پوزیشن کے ساتھ بی اے کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1995 میں آپ نے امریکہ کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔ اسی سال آپ حکومت کی طرف سے دئیے گئے سنٹرل اوور سیزٹریننگ سکالر شپ پر برطانیہ گئیں۔ 1999 میں آپ نے سکاٹ لینڈ کی سٹرلنگ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔2006-07 میں ہالینڈ کی یونیورسٹی آف یو ٹریکٹس کی پرنس کلاز رائل چیئر پر تعیناتی کا اعزازبھی آپ کو حاصل ہے۔2008 میں آپ نے یونیورسٹی آف ٹیکساس امریکہ کی ساؤتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کیا۔آپ کے درجنوں مقالے ملکی اور غیر ملکی جریدوں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔مینجمنٹ کے حوالے سے آپ پاکستان میں ایک نمایاں حیثیت کی حامل ایک معتبر شخصیت ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی کی137 سالہ تاریخ میں ڈاکٹر ناصرہ جبین کی بطور پہلی خاتون وائس چانسلر تعیناتی نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ڈاکٹر ناصرہ گورنمنٹ خواتین یونیورسٹی سیالکوٹ اور گورنمنٹ خواتین یونیورسٹی ملتان کی ممبر سنڈیکیٹ بھی ہیں۔ آپ چانسلر کمیٹی برائے پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی بھی ممبر ہیں۔2015 میں آسٹریلین اکیڈمی آف بزنس اینڈ لیڈر شپ ، آسٹریلیا اور 2016 میں نیویارک بزنس اینڈ سوشل ریسرچ کانفرنس امریکہ سے بیسٹ پیپر ایوارڈ حاصل کرنا نہ صرف میڈم ناصرہ جبین کے لئے بلکہ پنجاب یونیورسٹی اور پاکستانی خواتین کے لئے بھی ایک اعزاز ہے۔پنجاب یونیورسٹی کے ایک سابق وائس چانسلر کہتے ہیں کہ ہنستی مسکراتی ڈاکٹر ناصرہ جہاں رہتی ہیں ، جہاں کام کرتی ہیں ۔ وہاں دوستوں ساتھیوں اور ساتھ کام کرنے والوں کے دلوں میں بستی ہیں اور دلوں پر راج کرتی ہیں۔ یہ ان کا اتنا بڑا اعزاز ہے کہ جس کا کوئی بدل نہیں۔

اتفاق کی بات کہ پچھلے دس گیارہ سال سے میں محترمہ ڈاکٹر ناصرہ جبین کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ مینجمنٹ کے لوگ ہمیشہ ایک نعرہ لگاتے ہیں ، "Create leaders not bosses" ۔میں یہ کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتا کہ ایڈ منسٹریٹو سائنسز ڈیپارٹمنٹ کا ماحول ایسا ہی ہے۔ ہر شخص اپنی ذمہ داری محسوس کرتا اور پوری آزادی سے کام کرتا ہے۔میڈم تک رسائی بہت آسان ہے ۔ وہاں سب لیڈر ہیں۔ میڈم کے وائس چانسلر بننے کی خبر کے ساتھ ہی میں نے ایک چیز محسوس کی کہ ان کے ڈیپارٹمنٹ کا ہر شخص خود کو وائس چانسلر محسوس کر رہا ہے۔ یہ اس مینجمنٹ کی خوبصورتی اور کمال ہے جس کی روح رواں میڈم ناصرہ ہیں۔

میڈم کے ساتھ پچھلے دس گیارہ سال کام کرنے کے بعد اپنے تاثرات دیتے ہوئے میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ IAS بلا شبہ پنجاب یونیورسٹی کا بہترین ڈیپارٹمنٹ ہے ۔سرگرمیاں نصابی ہوں، غیر نصابی ہوں، ہم نصابی ہوں یا پھر انتظامی۔ کوئی دوسرا شعبہ IAS کا مقابلہ نہیں کرتا۔IAS کی زندگی ایک بھر پور زندگی ہے ۔ یہاں چند دن گزارنے کے بعد آ پ کو اس چیز کا احساس آسانی سے ہو جاتا ہے۔میڈم کے وائس چانسلر کا اعلان ہونے سے کوئی دس دن پہلے IAS کی اسی حوالے سے میں تعریف کر رہا تھا۔ میرے شریک گفتگو IBIT کے چیئر مین محترم ڈاکٹرعامر سرور تھے۔ ہنس کے کہنے لگے اس کا مطلب ہے کہ ہم برے ہیں۔ میں نے بھی ہنس کر جواب دیا۔ اچھے تو ہیں مگر اتنے نہیں۔پھر دونوں ہنسنے لگے۔محترم ڈاکٹر عامر سرور صاحب کا ذکر آیا تو یاد آیاکہ اک عرصے سے ان کی پروموشن کا کیس التوا کا شکار ہے۔ ان کی ذات ہی نہیں IBIT ڈیپارٹمنٹ کو بھی اس وجہ سے شدید نقصان ہو رہا ہے۔ میڈم کو ساری صورت حال کا پتہ ہے امید ہے کہ اس مسئلے پر فوری توجہ دیں گی۔
جز وقتی اساتذہ کے مشاہرے کا مسئلہ بھی ابھی تک حل طلب ہے۔ سفارشات آ چکی ہیں۔ سوئے اتفاق کہ میڈم اس کمیٹی کی کہ جس نے سفارشات دیں، خود بھی ممبرتھیں۔ امید ہے کہ وہ اپنی ہی کی ہوئی سفارشات کو فوری عملی شکل دیں گی۔ اس میں اب رکاوٹ بھی کوئی نہیں۔ ڈر صرف یہ ہے کہ اکاؤنٹس والے جس کام میں انہیں کمیشن نہ ملتی ہو ، اس پر عام طور پر اعتراض اٹھا دیتے ہیں۔ میڈم ایسے ہتھکنڈوں سے پوری طرح واقف اور نپٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ امید ہے یہ مسئلہ چند دن میں حل ہو جائے گا۔

کنٹریکٹ ملازمین کی برطرفی کے حل طلب معاملے کا میڈم کو پوری طرح احساس تھا۔ چارج لینے کے بعد سب سے پہلے میڈم نے اس کے حل کے لئے قدم اٹھایا ہے ، بتا رہی تھیں کہ HEC سے بات ہو رہی ہے۔ یونیورسٹی ملازمین کے پروموشن کے مسائل بھی اپنی جگہ بڑی اہمیت کے حامل ہے۔میڈم کے آنے کے بعد لوگوں کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ سبھی لوگ بھلائی کے منتظر ہیں۔ کس کس مسئلے کی بات کروں کہ پنجاب یونیورسٹی ایک مسائلستان ہے مگر چونکہ میڈم کی تمام زندگی یہیں گزری ہے اس لئے وہ مسائلستان کے ہر مسئلے سے پوری طرح آگاہ ہیں ۔خوشی کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم سے تعینات ہونے والا وائس چانسلر حکومتی لوگوں کی بلیک میلنگ کا شکار نہیں ہوسکتا اور نسبتاًبہت آزادی سے کام کر نے کی پوزیشن میں ہوتا ہے۔ گو وائس چانسلری ایک امتحان ہوتا ہے مگر مجھے یقین ہے کہ میڈم ناصرہ اپنی صلاحیتوں اور میرے جیسے بھائیوں اور دوستوں کی دعاؤں کے سبب اس امتحان میں سرخرو بھی ہوں گی اوراپنی ہمت اور استقامت سے خواتین کی شان بھی بڑھائیں گی۔

Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 582 Articles with 500308 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More