کشمیرمیں خاندان پرورگپت کی حکومت ۔۔۔۔۔ ایک نظر میں

راجہ سنگرام دیوکے قتل کے ساتھ ہی خاندان مالوہ کی حکومت کاخاتمہ ہوا اور پرورگپت نے حکومت سنبھال کر خاندان پرورگپت کی بنیاد ڈالی۔راجہ پرور گپت نے امن وامان برباد کرتے ہوئے ظلم و ستم کی روایات کوایک با پھر زندہ کر دیا۔زنا کاری، قمار بازی عام ہوئی۔راجہ پرورگپت عیاشی میں اپنا ثانی نہ رکھتا تھا۔محل میں 13رانیاں ہونے کے باوجود شہوت کے جوش میں کوئی کمی نہ آتی تھی۔راجہ پرورگپت نے جب راجہ یوششکر کی بیوی کو دیکھاتو اس کے حسن و جمال پر اس قدر لٹو ہوا کے اس سے بغل گیر ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔لیکن اس پاک دامن رانی نے اس کو اپنے خاوند کی یاد میں ایک مندر تعمیر کروانے کی شرط رکھی۔راجہ پرورگپت نے رانی کی یہ شرط قبول کی اور خود مندر تعمیر کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔جب مندر تعمیر ہوا تو راجہ پرورگپت نے شہوت کی پیاس بجھانے کا کہا تو اس رانی نے زنا کاری کے داغ کے بجھائے خود کشی کو ترجیح دی۔رانی کی خود کشی نے راجہ پرورگپت پر اتنا اثر ڈالاکہ آتش عشق میں جل جل کر 3سال 3ماہ کی حکومت کے بعد 968ء سری شور کے مقام پر موت سے جا ملا۔

راجہ پرور گپت کی وفات کے بعد کھیمہ گپت حکمران بنا ۔راجہ کھیمہ گپت نے حکمران بنتے ہی عیش و عشرت کو عروج بخشا۔دانشمندوں اور ہنرمندوں کی بے قدری اور بے حرمتی کرتا رہا۔شراب، زنا، قمار بازی کا دور دورہ شروع کیا۔قوالوں اور رقاصوں کو خوب عزت بخشی۔اراکین دولت اور ارباب دانش کو ذلیل کرنے لگا۔بھانڈ، قوال، رقاص اور طوائد اس کے مشیر مقرر ہونے لگے۔بھیمہ شاہ والئی لوہر کوٹ کی لڑکی ویدا رانی سے شادی کی۔ویدا رانی اس کی سب سے چہتی بیگم تھی،ہر وقت اس کے پہلو میں بیٹھا رہتا تھا۔راجہ بھیمہ گپت کی عاشق مزاجی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے وزیرپھلکن نے اپنی لڑکی چندرا ریکھا کی شادی راجہ سے کروا دی۔راجہ کھیمہ گپت ایک روز شرار کے دوران ایسا خوفزدہ ہوا کے اسی خوف سے 8سال6ماہ کی حکومت کے بعد 976ء میں چل بسا۔

راجہ کھیمہ گپت کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابہی مینو وارث تخت ٹھہرا۔راجہ ابہی مینو چونکہ ابھی نابالغ تھا اور ان کی ماں ویدا رانی بڑی سمجھدار اور چالاک تھی۔ویدا رانی نے اپنے بیٹے کو حکمران بناتے ہوئے امور سلطنت خود سنبھال دیے۔اراکین سلطنت کو رانی کا عروج بالکل پسند نہ آیا اور اس کے بغاوت کی سر گوشیاں کرنے لگے۔سب سے پہلے وزیر پھلگن نے علم بغاوت بلند کیا لیکن ناکام ہوا۔علاقہ مراج کے مہمن شور نے بھی سر اٹھایا لیکن رانی نے اس کی سرکوبی کے لیے وزیرنرواہن کو فوج دے کر بھیجا۔پانپور کے مقام پر لڑائی ہوئی اور اسی دوران مہمن مر گیااور سارا کھیل ختم ہو گیا۔اس فساد کے خاتمے کے بعد راجہ تھنکن والئی شاہی بیشمار فوج لے کر آیاجس کے مقابلے کے لیے یشور کو مقرر کیا گیا۔راجہ تھنکن کو شکست ہوئی اور یشور نے غرور میں آ کر علم بغاوت بلند کیاتو رانی نے اس کو ملک بدر ہونے کا حکم دے دیا۔یشور نے حکم ماننے سے انکار کیا اور مقبلے کے لیے تیار ہوا تو رانی کے حکم پر وزیرنراہن نے یشور کو مغلوب کر کے ملک میں امن وامان قائم کیا۔رانی نے وزیر نرواہن اور وزیرہنگ ڈانگر کا خاتمہ کیا۔راجہ ابہی مینو کے دور میں آتشزدگی کی وجہ سے سارا شہر جل گیا۔ویدا رانی اور راجہ ابہی مینو نے اس شہر کو دوبارہ تعمیر کروایا۔راجہ ابہی مینو بیماری کی وجہ سے 13سال 10ماہ کی حکومت کے بعد 990ء میں دنیا سے کوچ کر گیا۔

راجہ ابہی مینو کی وفات کے بعد ویدہ رانی نے اپنے دوسرے بیٹے نندی گپت کو راجہ بناتے ہوئے بوئی وزیر کو راجہ کا ناظم مقرر کیا۔اصل حکمران رانی ہی تھے کیونکہ راجہ نندی گپت اور اس کا وزیر رانی کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے تھے۔راجہ نندی گپت نے رانی کی مداخلت روکنے کی کوشش کی لیکن رانی نے اس کو قبول نہیں کیا اور اپنے پوتے کو زہر دے کر قتل کر دیا۔اس طرح راجہ نندی گپت ایک سال 9ماہ کی حکومت کے بعد991ء میں چل بسا۔

راجہ نندی گپت کے رانی نے اپنے دوسرے پوتے تربھون گپت کو حکمران بنوایا لیکن کینہ اور حسد کی وجہ سے 2سال کی حکومت کے بعد 993ء میں راجہ بھون گپت کو بھی قتل کروا دیا۔راجہ تر بھون گپت کا کام تمام کرنے کے بعد رانی نے تربھون گپت کے بیٹے بھیمہ گپت کو حکمران بنوایا اور اس کی کم سنی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے امور مملکت خود چلانے لگی۔رانی نے کلشن دیو کو منصب وزارت عطا کیا۔پونچھ سے آئے ہوئے ایک ایلچی گوجر نوجوان کی عاشق ہوئی اوراپنے عشق کی آگ بجانے کے لیے اس سے شادی کر لی۔راجہ بھیمہ گپت نے ہوش سنبھالا تو اس نے اختیارات کے استعمال کی بات کی جو رانی کو پسند نہ آئی تو 5سال 4ماہ کی حکومت کے بعد 998ء میں راجہ بھیمہ گپت کا کام تمام کر دیا۔

راجہ بھیمہ گپت کی موت کے بعد خود ٖغرض رانی جس کو بچے خور رانی بھی کہا جاتا ہے نے خو د اعنان حکومت سنبھالا۔ بے رحم اور قاتل رانی ویدہ کے دور میں حاکم راجوری نے علم بغاوت بلند کیا۔رانی نے تونگ کو لشکر دے کر اس کی سرکوبی کے لیے بھیجا ۔ایک عظیم معرکہ کے بعد راجہ راجوری کو شکست ہوئی اور گرفتا ہوا۔رانی کے دور میں جس نے سرکشی کی وہ ذلیل و خوار ہوا۔ویدہ رانی نے اپنے دور میں 62منادر تعمیر کروائے۔اس کے علاوہ موضع کنگن پور، ابہی مینو پور،بھیمہ بٹ،اور ویدہ مر جیسی تعمیرات ویدہ رانی کی حسین یادگاریں ہیں۔ویدہ رانی کے دور میں سلطان محمود غزنوی نے 1015ء میں کشمیر پر پہلا حملہ کیا۔سلطان محمود غزنوی کی فوج راستہ بھول گئی اور وہ ناکام لوٹا۔18سال 4ماہ کی حکومت کے بعد ویدا رانی1017ء میں چل بسی۔ویدا رانی کی وفات کے ساتھ ہی خاندان پروہ گپت کی مجموعی طور پر 50سالہ حکومت کا خاتمہ ہوا۔
(٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭)
 

AMAR JAHANGIR
About the Author: AMAR JAHANGIR Read More Articles by AMAR JAHANGIR: 33 Articles with 30399 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.