رمضان المبارک کیسے گزاریں ۔۔؟

یا ایھاالذین اٰمنواکتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون۔
اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ " اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے ،لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ حاصل کرسکو" ۔ (البقرہ۔ ۱۸۳)

اﷲ کے فضل وکرم سے ہم سب ایک بہت ہی بابرکت عظیم مہینے کا استقبال کرنے جارہے ہیں یہ مہینہ روزہ ،تراویح ،تلاوت قرآن پاک ،احتساب وجائزہ، مغفرت ،جہنم سے چھٹکارہ اورصدقہ واحسان کا مہینہ ہے ۔جس میں جہنم کے دروازے بندکرکے جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، یہ اجروثواب بڑھا کردینے ،گناہوں کے معاف کرانے ،دعاؤں کے قبول ہونے اوردرجات کے بلندہونے کا مہینہ ہے۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایاکہ " اگربندہ خداکو معلوم ہوتا کہ رمضان کا مہینہ کتنی برکتوں اوررحمتوں کا مہینہ ہے تو وہ چاہتا کہ پوراسال ہی رمضان ہوتا۔اسی طرح آپ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اﷲ کے لئے بھوکے اورپیاسے رہتے ہیں (یعنی روزہ رکھتے ہیں )۔یہ لوگ قیامت کے روز سیروسیراب ہوں گے۔اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ اس ماہ مبارکہ کی نعمت سے ہمیں باربار استفادہ کا موقعہ ملا ہے لیکن جن فیوض وبرکات کو حاصل کرنا چاہئیے تھا وہ ہم اس طرح حاصل نہیں کرسکے ۔جس طرح حضورنبی کریم ﷺ نے ہمیں تلقین کی تھی یا صحابہ کرام ؓ کا طریقہ رہا ہے ۔

یہی وہ بابرکت مہینہ ہے جس کو نیکیوں کا موسم بہارکہا گیا ہے اوراسی ماہ مقدس میں انسان نیکیاں حاصل کرتے ہوئے کمال کی منزل تک پہنچ سکتاہے ،اورپچاس سالوں سے زائد کا معنوی سفر چند ساعتوں میں حاصل کرسکتا ہے ۔یہ اصلاح اورنفس امارہ پرکنڑول کی ایک فرصت ہے ۔جو اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندے کو رمضان المبارک کی صورت میں عطا کی ہے۔بلاشبہ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں ایک مرتبہ پھر یہ ماہ مبارک نصیب ہورہا ہے ۔ورنہ تو کتنے لوگ ہیں جو گزشتہ سال ہمارے ساتھ تھے لیکن آج وہ اس دارفنا سے داربقا کی طرف منتقل ہوچکے ہیں ۔یہ خالصتاََ توفیق الٰہی ہے تاکہ انسان ان ایام میں اپنی خوش نصیبی پر اﷲ کا شکر اداکرتے ہوئے اﷲ کی بخشش طلب کرے ۔یہ مہینہ خودسازی کا مہینہ ہے ،تہذیب نفس کا مہینہ ہے اس ماہ میں ہم اپنے نفس کا بہترین تذکیہ کر سکتے ہیں ۔

قارئین محترم ! یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ یہ مہینہ عام مہینوں کی طرح نہیں ہے جب یہ آتاہے تو رحمت وبرکت لے کر آتاہے اورجب جاتا ہے تو بخشش کے ساتھ جاتاہے اس ماہ میں اﷲ تعالیٰ ملائکہ کو حکم دیتا ہے کہ شیطان کو جکڑ دو تاکہ کوئی مومن اس کے وسوسوں کا شکارہوکر برکتوں سے محروم نہ رہ جائے ، یقینااگرکوئی مومن اس کے باوجود گناہ کرے اوراپنے نفس پرکنٹرول کرکے مغفرت نہ کراسکے تواس سے بڑھ کر تباہی اوربدبختی کیا ہوگی ۔

یہ مہینہ جہاں انفرادی اصلاح وتذکیہ نفس اورعبادت کا تقاضا کرتا ہے وہیں خلق خدا سے محبت ،ہمدردی اورخیرخواہی کا بھی متقاضی ہے اورسب سے بڑی خیرخواہی تو یہی ہے کہ انسانیت اپنے خالق کائنات کے بتائے ہوئے طریقہ زندگی کو نہ صرف خود اختیارکرے بلکہ دوسروں کو بھی بندگیء رب کے راستے پرلگایا جائے تاکہ وہ اپنے نفس کی بندگی کی بجائے رب کی خواہش ومرضی کے مطابق اپنی پوری زندگی گزارسکیں۔

رمضان المبارک سے قبل اس مضمون کا مقصد یہی ہے کہ رحمت ،مغفرت اورجہنم سے نجات کے اس بابرکت مہینے کا اصل مطلوب ایمان ،تقویٰ کا زادراہ حاصل ہو جائے ۔اوراس کے ساتھ ساتھ ان لاکھوں لوگوں کو جو روزے کے اصل تصورسے ناآشنا ہونے کی وجہ سے بے مقصدیت کی زندگی گزاررہے ہیں ،کو مقصدزندگی سے آشنا کرکے نظام اسلامی کے دامن میں سمیٹنے اورجذب کرنے کے لئے عملی سرگرمیاں واضح کرنے کی پلاننگ کر لی جائے ۔تاکہ اس ماہ مقدس کے ایک ایک لمحے کو قیمتی بنایا جاسکے ۔نبی ﷺ کا طریقہ یہ تھا کہ آپ شعبان کے مہینے سے ہی رمضان المبارک کی تیاری شروع کردیتے تھے اورلوگوں کو بھی اس کی تلقین کرتے تھے ۔لہٰذادینی تعلیمات پر عامل احباب ،عامۃ الناس کو اس ماہ مبارکہ کی اہمیت وحیثیت کا احساس دلائیں ۔اس مقصد کے لئے دینی زعماء کی تحریروں پرمشتمل پمفلٹ اورکتابچوں کوتقسیم کیا جائے ۔اورانفرادی سطح پر بھی رمضان المبارک کی مکمل پلاننگ کی جائے ۔ذیل میں کچھ اہم مورکی جانب آپ کی توجہ مبذول کرانامقصودہے۔

اس ماہ مقدس میں نہ صرف تلاوت قرآن پاک زیادہ سے زیادہ کریں بلکہ اس پرعمل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اس کا فہم بھی حاصل کیا جائے ،اس لئے قرآن کو تفسیر سے پڑھنے کا اہتمام لازمی کریں ۔

ماہ مبارکہ میں نمازباجماعت کا خصوصی اہتمام کریں اورکوشش کریں کہ پانچوں نمازیں تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت اداکریں ،اسی طرح کچھ وقت نکال کر مطالعہ لٹریچر بھی لازمی کریں تاکہ نہ صرف فہم دین حاصل ہو بلکہ اعمال صالحہ کرنے میں بھی آسانی ہوسکے ۔روزہ افطارکرانے کی اہمیت وفضیلت معلوم ومعروف ہے ،ارکان وکارکنا ن اپنے اپنے گھر پر اپنے قریبی رشتہ دارواحباب کے لئے مختصرافطاریوں کا اہتمام لازمی کریں ۔اوران کو درس قرآن کے ذریعے دین مبین پرعمل کی طرف دعوت سے دیں ۔دیکھا گیا ہے کہ لوگ روزہ رکھ لینے کے باوجود بھی جھوٹ بولنے ، غیبت ،لڑائی جھگڑا ،گالم گلوچ کرنے سے بازنہیں آتے اورگانے سننے ،فلمیں دیکھنے میں وقت گزارتے ہیں اورکہتے ہیں کہ وقت پاس کر رہے ہیں ،حالانکہ عام حالات میں بھی گانا سننایا فلمیں دیکھنا گناہ کبیرہ ہیں کجا کہ ماہ رمضان میں ایسے گناہ اوروہ بھی روزہ کی حالت میں تو سوچئے کہ کیا یہ بھوکا پیاسا رکھنا اﷲ اور اس کے رسول کو مطلوب ہے ؟کیا یہی تقویٰ کی روش ہے ؟ماہ رمضان میں رسول امین ﷺ کی سخاوت ندی کی طرح رواں ہوتی تھی اس لئے انفاق فی سبیل ﷲ کا خصوصی اہتمام کریں تاکہ ہماری نیکیوں میں بے شماراضافہ ہوسکے ۔اس موقعہ پر یہ یاددہانی بھی بے محل نہ ہوگی کہ رسول پاک ﷺ کی پیروی میں اپنے معاشرے کے غریب، نادار،مستحق یتیم ،بیوہ ،مریضوں ،مسکینوں اوربے آسراؤں پر ضرورخرچ کریں اورانہیں نفلی صدقات سے نوازنے کے ساتھ ساتھ صدقہ فطر بھی عید سے کچھ روز پہلے ہی اداکردیں تاکہ وہ اوران کے بچے بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں اورآپ کے لئے دعائیں کرنے کا ذریعہ بنیں ۔اس طرح توقع کی جاتی ہے کہ یہ ماہ مبارک ہماری زندگیوں میں تقویٰ کی روش کو عام کریں گے اورہمیں اﷲ کی بندگی اوررسول پاک ﷺ کی پیروی ،اپنی زندگی سے دورنگی ،تناقض اورمنافقت دورکرنے اورزمام اقتدار خداورسول کے باغی اورطاغوت کے ایجنٹوں سے چھین کر،دیانتداراہل ، صادق اورخوف خدارکھنے والے لوگوں کے حوالے کرنے کی ہمت توفیق عطاہوگی اوررب کی جنتوں ( جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں )کے حصول کی جدوجہد آسان ہوگی کہ۔اﷲ ہمیں عمل صالح کرنے کی توفیق عطا کرے ۔آمین

Aamir Farooq Anjm
About the Author: Aamir Farooq Anjm Read More Articles by Aamir Farooq Anjm: 11 Articles with 12557 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.