دانا کہتے ہیں کہ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے،اسے اپنی
زندگی میں ہی اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔باالفاظ دیگر کہ انسان کی
زندگی ایک گول دریا کی مانند ہے،انسان کوئی بھی چھوٹی یا بڑی نیکی یا بدی
کرتا ہے اور زندگی کے دریا میں ڈال کر بھول جاتا ہے ۔تاہم ایک وقت آتا ہے
کہ جب اسے اپنی زندگی میں ہی اپنی کی جانے والی نیکی یا بدی کا بدلہ نیکی
یا بدی کی صورت درپیش ہو تا ہے۔ایک بچپن کے دوست سے سالہا سال بعد ملاقات
ہوئی۔وہ مالی طور پر آسودہ حال تھا۔کھانے کی میز پر بیٹھا تو دیکھا کہ اس
کی آنکھوں میںآنسو آ گئے۔حیران ہو کر دریافت کیا تو جواب ملا کہ میں پندرہ
سال کے بعد گھر کا پکا ہوا کھانا کھا رہا ہوں،مختلف بیماریوں کی وجہ سے صرف
پانی میں ابلی ہوئی غذا ہی کھاتا ہوں۔اللہ نے دنیا اور انسانوں کو متوازن
انداز دیا ہے۔امیر ہو یا غریب،ان کے اپنے اپنے اچھے اور مشکلات کے پہلو
ہوتے ہیں۔غریب تو اپنی مشکلات کا عادی ہو جاتا ہے لیکن وسائل رکھنے والے کو
اللہ کی رحمت کی زیادہ ضرورت پیش آتی ہے۔
تقریبا تیس سال سے مختلف موضوعات پر کالم،مضامین لکھ رہا ہوں۔کئی بارکسی
مخصوص موضوع پر تحریر کی درخواست کی جاتی ہے جو اکثر کسی مشکل یا مصیبت کے
تدارک کے لئے ہوتی ہے۔کسی غریب،مجبور،بے آسرا کی مصیبت کے خاتمے کے لئے
کوشش کا وسیلہ بننا مذہبی ہی نہیں بلکہ انسانیت کے حوالے سے بھی ایک قابل
تحسین اقدام ہے اور ایسا اقدام دنیا اور آخرت کے لئے فائدہ مند قرار پاتا
ہے۔گزشتہ چند سالوں میں چند معصوم بچوں کو درپیش علاج کے اخراجات کے مسئلے
پر میں نے چند کالم لکھے۔یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے مجھے اور چند صاحب
حیثیت افراد کوغریب بچوں کے علاج کے لئے وسیلہ بنایا۔ان کے متعلق میرے کالم
پڑھ کر اللہ کے کئی نیک بندوں نے ان بچوں کے علاج کے اخراجات برداشت کئے
۔چند دن پہلے ڈاک سے ایک خط موصول ہوا۔یہ خط خیبر پختون خواہ کے علاقے دیر
بالا کے گائوں بیلو گاسر کے زمین خان نامی شخص کا تھا۔مجھے یاد آیا کہ تین
چار دن پہلے ہی اخبار میں ایک خبر پڑھی تھی کہ دیر بالا میں چند مسلح افراد
نے ایک پولیس اہلکار کے گھر پر حملہ کر کے اس کے اہل خانہ کو ہلاک کر دیا
،پولیس اہلکار شدید زخمی۔لفافے میں میرے نام ایک خط ،ایک معصوم بچے کی
تصویر ،بچے کی بیماری سے متعلق میڈیکل کاغذات کی فوٹو کاپیاں اور اس کے
شناختی کارڈ کی کاپی تھی۔ خط کے آخر میں ٹائپ کرنے والے کی طرف سے لکھا گیا
تھا کہ اس نے یہ خط بلا معاوضہ کمپوز کیا ہے۔'' میرے بیٹے کی زندگی کا سوال
ہے'' کے عنوان سے اس خط میں زمین خان لکھتا ہے کہ
جناب اطہر مسعود وانی صاحب۔ اسلام علیکم۔امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں
گے۔اللہ تعالی آپ کو ہمارے جیسے غریب لوگوں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے(آمین)۔جس دنیا میں ہم رہتے ہیں یہ اچھے ،برے،خوشحال،بد حال،بے حس
اور بے بس ہر قسم کے لوگوں سے آباد ہے۔کسی کو اپنے محلات کا اندازہ نہیں
اور کئی دو وقت کی روٹی کے لئے ترستے ہیں۔یہاں انسانیت کے لئے درد دل رکھنے
والے کم جبکہ دل کے لئے درد بننے والوں کی بہتات ہے۔اپنے وقت کے حکمران
حضرت عمر فاروق کا فرمان تھا کہ اگر دریائے نیل کے کنارے کوئی کتا بھی بھوک
سے مر جائے تو قیامت والے دن میں جواب دہ ہوں گا۔ہر والدین کی یہی خواہش
ہوتی ہے کہ اس کے بچے صحت مند اور خوش و خرم رہیں،والدین اپنے بچوں کی
تکلیف نہیں دیکھ سکتے۔بعض اوقات والدین اپنے جگر گوشوں کے دکھ درد کی وجہ
سے انتہائی کشمکش سے دوچار ہوتے ہیں۔حکمران اپنے سیاسی پیغامات روزانہ
میڈیا کو دیتے ہیں اور یہی دعوے کرتے ہیں کہ ہمیں غریب لوگوں سے ہمدردی ہے
اور پاکستان کے بیس کروڑ عوام ہمارے ساتھ ہیں۔مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے
ہیں جو اپنے جگر گوشوں کے علاج کے لئے اپنے جسم کے اعضاء بیچنے پر مجبور
ہوتے ہیں اور کوئی دو وقت کی روٹی سے بھی محروم اپنے بچوں کے علاج کا کوئی
چارہ میسر نہ ہونے پر خود کشی بھی کر لیتے ہیں۔حکمران ان گرمیوں میں بھی
گرم وسکٹ یا گرم کوٹ پہن کر ٹی وی سکرین پر طرح طرح کے دعوے کرتے ہیں۔یہ
حکمران آج کل محلوں،گائوں گائوں،گلیوں میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ
انتخابات قریب ہیں اور یہ حکمران ووٹ مانگنے کے لئے ہماری چوکٹھوں پر آنا
شروع ہو گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ہر قسم کے مسائل حل کریں گے ،آپ
ہمارایقین کریں۔
میرا نام زمین خان ہے۔میں اپر دیر کا رہنے والا ہوں۔پیشے کے لحاظ سے
زمیندار ہوں۔میرے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔بڑا بیٹا بخت شیر دل کے مرض
میں مبتلا ہے۔ڈاکٹر کامران خٹک میڈیکل کمپلکس ہسپتال حیات آباد پشاور سے
بیٹے کا علاج کروا رہا ہوں۔میڈیکل کمپلکس ہسپتال حیات آباد پشاور کے
ڈاکٹروں نے میرے بیٹے کوAFICراولپنڈی ہسپتال ریفر کیا۔وہاں پر ڈاکٹروں
نے12فروری2018کو ، میرے بیٹے کو اتفاق ہسپتال(ٹرسٹ) لاہور ریفر کر دیا۔وہاں
پر ڈاکٹر محمد عاصم خان (ایم ڈی ،ایف آر سی ایس)نے میرے بیٹے کا معائینہ
اور ٹیسٹ کئے اور بتایا کہ آپ کے بیٹے کے دل میں سوراخ ہے،اس کی رگیں الٹی
ہیں ،اس کا علاج ممکن ہے تاہم اس کا خرچہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے ہے۔میں نے
اپنے بیٹے کے علاج کے لئے صحت کارڈبنوایا مگر اتفاق ہسپتال ٹرسٹ لاہورکے
ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ بیت المال کے فارم اور صحت انصاف کارڈ پر اس کا
علاج نہیں ہو سکتا۔کیا یہ ہسپتال پاکستان میں واقع نہیں ہے یا میں پاکستانی
نہیں ہوں؟کس وجہ سے میرے بیٹے کا آپریشن نہیں ہو رہا ہے؟مجھے خاص طور پر
کہا گیا کہ آپ کیش رقم جمع کریں گے تو آپ کے بیٹے کا آپریشن ہو گا ورنہ
نہیں۔انہوں نے مجھے بیٹے کے آپریشن کا ایسٹیمیٹ بھی دیا جو خط کے ساتھ لف
ہے۔
میرا بیٹا اس بیماری کی وجہ سے دن میں ایک یا دو مرتبہ چلتے چلتے بے ہوش ہو
جاتا ہے۔میں غریب کسان ہوں ،پہاڑی علاقے میں رہتا ہوں ،مٹی کا گھر ہے ،وہ
بھی کرائے کا ہے۔اس سے پہلے میں نے اپنے بیمار بیٹے کے علاج کے لئے دم درود
اور مختلف قسم کے تعویز بھی کئے مگر اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔میرے
پاس جتنی جمع پونجی تھی،حتی کے بیوی کے پاس جتنا سونا،موتی تھے،اسے بھی بیچ
کر اپنے بیٹے کے علاج کی نذرکر دیئے لیکن کوئی افاقہ نہیں ہوا۔میرے بیٹے کی
تکلیف دن بدن بڑہتی جا رہی ہے لیکن میری مالی حالت بہت خراب ہے۔میں کس طرح
اپنے بیٹے کا علاج کرائوں؟میری کوئی سفارش بھی نہیں ہے۔میرا بیٹا شدید
تکلیف میں ہے۔گھر کی چارپائی پر پڑا رہتا ہے۔بیٹے کی بیماری کی وجہ سے میرے
گھر میں ہر وقت رونا دھونا ہوتا ہے۔ہر وقت اللہ تعالی سے یہی دعا کرتے ہیں
کہ یا اللہ ایسا کون سا گناہ ہم نے کیا ہے کہ جس کی سزا ہم بھگت رہے
ہیں۔میرا بیٹا چارپائی پر لیٹے ہوئے ہر وقت دروازے کی طرف دیکھتا رہتا ہے
کہ کب کوئی اس کے علاج کی خوشخبری لیکر آئے گا۔قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ
اور ایسے لوگ بھی اللہ تعالی کو پسند نہیں ہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور
دوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیںاور جو کچھ اللہ نے اپنے فضل سے
انہیں دیا ہے،اسے چھپاتے ہیںاور وہ لوگ بھی اللہ کو ناپسند ہیں جو اپنے مال
کو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں(سورة النسائ)۔کوئی خدا ترس شخص
اور انسانیت کا درد رکھنے والا جو اولاد کا درد سمجھتے ہیں،ان سے میری اپیل
ہے کہ میرے بیٹے کو اپنا بیٹا سمجھ کر اس کے آپریشن کے لئے اتفاق ہسپتال'
ٹرسٹ) لاہور میں پانچ لاکھ پچاس ہزار روپے جمع کر کے مجھے اس کی اطلاع
کریں،جس سے میرے بیٹے کا آپریشن ہو سکے ۔اس کار خیر کا بدلہ دنیا اور آخرت
دونوں میں ملے گا۔ اتفاق ہسپتال' ٹرسٹ) لاہور سے اطلاع کیلئے ٹیلی فون
نمبر042-35843006۔ زمین خان ولد آمین سکنہ بیلو گاسر تحصیل دیرضلع اپر دیر
خیبر پختون خوا۔(موبائل فون نمبر زمین خان0310.7769799)
|