اِس بات سے کسے کوبھی انکار نہیں کہ انسان کی پہلی درسگاہ
ماہ ماں کی گود ہوتی ہے بدنصیب ہوتے ہیں وہ لوگ جو اس درسگاہ سے محروم ہوتے
ہیں کیوں کہ جس طرح ماں کا دودھ بچے کے لیے ایک مکمل غذا ہوتا ہے اسی طرح
ماں کی تربیت بھی انسان کے لیے ایک مکمل تربیت ہوتی ہے ماں بچے کو مارتی ہے
ڈانٹتی ہے اُس کے پیچھے اُس کی مامتا ہوتی ہے محبت ہوتی ہے جو کہ فظری ہوتی
ہے ماںکی محبت کی برابری دنیا کی کسی بھی چیز سے بھی نہیں کی جاسکتی وہ
بےمثال ہوتی ہے لازوال ہوتی ہے اور انمول ہوتی ہے۔جن لوگوں کے پاس اُن کی
ماں ہوتی ہے وہ مکمل ہوتے ہیں اللہ کی مدد اُن کے ساتھ ہوتی ہےکیوکہ ماں کے
دل سے ہر وقت اُن کے لیے دعا نکلتی رہتی ہے۔
اس کے برعکس جس کی ماں ناراض ہو تکلیف میں ہو وہ کبھی خوش نہیں رہ سکتا
اللہ بھی اُس سے ناراض ہوتاہے وہ کتنا ہی قابل ہو اپنے پیشے میں کتناہی
ماہر ہو سب بیکار ہوجاتا ہے معاشرے میں ذلیل ہوجاتا ہے۔
یہ بات بڑے افسوس کے ساتھ لکھی جارہی ہے کہ آج جب ماں بوڑھی ہوجاتی ہے جب
اُس کی خدمت کا وقت ہوتا ہے عین اس وقت ماں کو بوج سمجھا جانے لگتاہے مختلف
ببانے بناکر اُس کو دارولعمام کی زینت بنادیا جاتا ہے وہ ماں جس نے نو ماہ
تکلیف برداشت کر کے پیدا کیا اور اپنی ساری زندگی پرورش میں گُزاردی جب اُس
کی خدمت کا وقت آیا اُس کے آرام کا وقت آیا تو اولاد نافرمان ہوگئی یا
اولاد کے پاس وقت نہیں رہا یہ ماں کے حق کا سب سے بڑا اِصتحثال ہے ہمیں
ہمیشہ ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ماں ایک دفعہ اپنی محبت کے ہاتھوں
اپنی مامتا سے مجبور ہو کر خاموش ہوسکتی ہے صبر کرسکتی ہے لیکن اللہ کو کسی
کا خوف نہیں نہ وہ مجبور ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ایسے لوگ جو اپنی ماں
اپنی جنت کو کسی بھی وجہ سے کسی بھی دارُلعمان میں لے جانا چاہتے ہو یا لے
جاچکے ہو وہ اللہ کاخوف کریں اور صبر اور شکر کے ساتھ خدمت کریں ۔اللہ ہم
سب کی مددفرمائے آمین
|