تقدیر بدلنی ہے تو نظام بدلو

مراسلہ: بنت ارشاد ، لاہور
امریکا میں ایک قتل ہو جائے تو پولیس کو کئی دن چین نہیں ملتا جب تک وہ قاتل کو ڈھونڈ نہیں لیتے۔ ایک یہاں کا نظام ہے جو مر جاتے ہیں پہلی کوشش یہی کی جاتی ہے کہ اس کے قتل کا مدعا اس کے کسی اپنے پہ ہی ڈال دیا جائے تاکہ زیادہ تفتیش کی زحمت نا کرنی پڑے۔ بالفرض کوئی انصاف کروانا بھی چاہے تو سب سے پہلے اپنا بینک بیلنس دیکھ لے کہ انصاف مفت تھوڑا ہی ملتا ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں پھر بھی کسی ضعیف ریٹائرڈ افسر کو دفتروں کے دھکے کھائے اور رشوت دیئے بنا پینشن اور گریجویٹی جاری نہیں کی جاتی۔ لوگ کیا کریں عرش والے کے بنائے ہوئے جہنم سے بچیں یا فرش والوں کے بنائے ہوئے جہنم کو بھگتیں اور ایک جہنم تو پیٹ کی آگ بھی ہے نا جس کو بجھانے کے لیے حرام بھی حلال کر دیا گیا ہے۔ وہ تو 70ماؤں سے زیادہ چاہنے والا رب ہے جو بھوک کی شدت میں حرام بھی حلال کر دیتا ہے، ورنہ دنیا تو حلال بھی چھیننے کے درپے ہے۔ اپنے اردگرد دیکھوں تو یوں لگتا ہے جیسے ہر طرف قیامت کا سماں ہے یوں لگتا ہے جیسے کوئی ابھی گولیوں سے چھلنی کر دے گا اتنا غیر محفوظ تو میرا ملک کبھی نہیں رہا اب کچھ سالوں سے رہنے لگا ہے۔ وجہ صرف اور صرف نظام کی خرابی ہے۔ ہمارے ملک کی حالت اس پھوہڑ عورت کے گھر کی مانند ہو رہی ہے جس کی بدسلیقہ فطرت کی وجہ سے اس کا گھر بے ترتیبی، گندگی ،چھینا ،جھپٹی اور نا انصافی کا شکار ہو اور وہ سج بن کر دورے پہ نکل جاتی ہو۔ ہمارے حکمران بھی اس بدسلیقہ عورت جیسے ہیں انہیں کیا ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ کون مر رہا ہے کون سسک سسک کے جی رہا ہے، کہاں سڑکیں کوڑے کے ڈھیر سے اٹی ہیں، کہاں ننھے محنت کش کتابوں کو حسرت سے دیکھ کر ذریعہ معاش میں الجھ جاتے ہیں ، کہاں لوگ تمام عمر پرائیویٹ فرم کو دے کے دوا کے لیے ترس کے مرتے ہیں۔ کہاں ٹوٹی ہوئی سڑکوں پہ ٹھہرا پانی بیماریاں پھیلا رہا ہے انہیں کیا خبر سرکاری اسپتالوں میں سسک کے مرنا کیسا ہے۔ انہیں تو یہ معلوم ہے کہ کس تاریخ کو سرکاری دورے کے نام پہ کس ملک میں امداد کے نام پہ ملی ہوئی بھیک پہ عیاشی کرنی ہے۔ صرف یہاں کے خراب نظام کی وجہ سے سب مسائل ہیں دنیا عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو بھی ان قوموں سے عبرت حاصل کرنی چاہئے جو اپنے نا اہل حکمرانوں کی وجہ سے برباد ہوئیں ہمارے اس ملک کو اس دنیا کو نظام مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی ضرورت ہے اب اس اجڑے ہوئے چمن کو بسانے کا اک یہی راستہ ہے۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1030469 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.