کراچی میں آگ بجھا نے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ35 سال
پرانے فائر ٹینڈرز،ایک اسنارکل اور دیگر آلات استعمال کررہے۔ فائر اسٹیشنوں
کی عمارتوں کی گزشتہ 12سال سے تزئین و آرائش نہیں کی گئی، متعدد اسٹیشنوں
پر پانی تک موجود نہیں ہوتا۔ پورا محکمہ وائرلیس کی سہولت سے محروم ہے جبکہ
بعض اسٹیشنوں میں ٹیلی فون کی بھی سہولت موجود نہیں ہے،فائر افسر ذاتی
موبائل کا استعمال کرکے رابطے میں رہتے ہیں۔ محکمے کا بیشتر عملہ بغیر وردی
ڈیوٹی انجام دیتا ہے،کراچی کی دو کروڑ کی آبادی کو 200 فائر اسٹیشن اور 28
ہزار 8 سو فائر فائٹرز درکار ہیں۔لیکن کراچی میں آگ بجھا نے کے لیے فائر
بریگیڈ کا عملہ35 سال پرانے 18 فائر ٹینڈرز،ایک اسنارکل اور دیگر آلات کے
ساتھ خدمات انجام دے رہا ہے۔گزشتہ 12سال سے کسی بھی فائر اسٹیشن کی عمارت
کی مرمت کی گئی ہے اور نہ ہی اس پر توجہ دی گئی ہے جس کے باعث یہ عمارتیں
مخدوش ہوچکی ہیں۔ عمارتوں میں بجلی کی تنصیبات خطرناک حد تک خراب ہوچکی ہیں۔
جبکہ فائر اسٹیشنوں کی بیشتر عمارتیں پانی سے ہی محروم ہیں یہاں پانی اسٹور
کرنے کا انتظام ہے اور نہ ہی پانی ہے جس کی وجہ سے آگ لگنے کی اطلاع پر
فائر ٹینڈرز پانی کی تلاش میں گھومتے رہتے ہیں۔ فائر اسٹیشنوں کے کنٹرول
روم میں تجربہ کار ٹیلی فون آپریٹرز موجود نہیں ہے۔ حکومت کو اس اہم شعبے
کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہییتا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش
آنے سے قبل اس ادارے کی حالت کو بہتر بنایا جائے ۔ |