تحریر: الفت اکرم، کراچی
13مئی کو پوری دنیا میں ماں کا دن منایا گیا۔ ماں کا ایک دن کیوں؟ ماں کا
تو ایک دن نہیں ہوتا ہر دن ہی ماں کا ہوتا ہے۔ ماں تو ہر دن صبح اٹھ کر
ہمیں جگاتی ہے۔ پیار سے ماتھے پر بوسہ دیتی ہے پھر ماں تیرا ایک دن کیوں؟
میں تجھے آج نہیں ماں تو تجھے ہر دن مناؤں گی ماں۔ ماں جب میں غمزدہ ہو کر
گھر آتی ہوں تو، تو ہی میرا غم بانٹ کر مجھے اپنی آغوش میں سلاتی ہے۔ میری
ہمت اور امید کو ٹوٹنے نہیں دیتی۔ ماں پھر تجھے صرف آج ہی کیوں مناؤں؟ پھر
تجھے آج ہی گفٹ کیوں دوں ماں؟ میرا ایک گفٹ تیری عمر بھر کی ریاضت کو ختم
تو نہیں کر سکتا، ماں میں تو تجھے پیار کروں گی ، بے انتہا کروں گی۔ بار
بار کروں گی اور ہر روز کروں گی۔ میرا اور تیرا پیار ایک دن کا محتاج نہیں۔
میری تو صبح ماں تو ہے اور رات بھی۔ مجھے تو تیرے ساتھ روزانہ رہنا ہے۔ میں
تیرے ساتھ ایک دن نہیں رہوں گی۔ میری اور تیری محبت تو لازوال ہے۔ ماں تیری
محبت کا موازنہ تو خدا اپنی محبت سے کرتا ہے۔ خدا بھی کہتا ہے کہ اے بندے
میں تجھ سے ستر ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہوں۔
اﷲ تعالیٰ نے ماں کے قدموں تلے جنت رکھ کر ہمیں یہ بتایا کہ ماں کی خدمت سے
ہی جنت ملتی ہے ۔ خدمت تو روز کا معمول ہوتا ہے۔ جب میرا اﷲ ہر دن ماں سے
منسوب کرتا ہے تو پھر مجھے کیا حق کہ ماں میں تجھے صرف ایک دن مناؤں ؟۔
باقی سارے دن تو اولڈ ہاؤس میں گزارے اور بس ایک دن تجھے میں گھر لے آؤں
تیرا دن مناؤں۔
ماں تیری دعا تو عرش کو ہلاتی ہے۔ تیری طرف مسکرا کر دیکھوں تو ہزار نیکیاں
ملتی ہے۔ ماں میں تجھے روز اپنے ساتھ رکھوں گی، روز تجھے دیکھوں گی اور روز
ہی نیکیاں حاصل کروں گی۔ مجھے تو وہ جنت چاہیے جو ماں کے قدموں تلے ہے اور
میں وہ جنت خدا کے بتائے ہوئے طریقے سے حاصل کروں گی۔ ماں میں تجھ سے
دعائیں لوں گی۔ تیری دعائیں ہی مجھے کامیاب کریں گی اور میری ماں میں تیرے
بڑھاپے کا سہارا بنوں گی اور تیرے ساتھ رہوں گی ماں میں بس ایک دن نہیں روز
رہوں گی۔ جب ماں ہر روز ہے تو یاد رکھیں ماں کا دن بھی ہر روز ہے نا کہ کسی
ایک دن کا محتاج ہے۔ خدارا اپنی ماؤں سے محبت کریں تو اپنے کردار اور افعال
سے۔ |