حقیقت جس جگہ ہوتی ہے تابانی بتاتی ہے

ابھی چند روز پہلے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران سے معاہدہ توڑا اور پھر اس پر دوبارہ پابندیاں تھوپ دیں۔اس کی مخالفت میں اسرائیل کیوں پیچھے رہتا۔ اس نے بھی ملک شام میں کئی ایک ایرانی فوج پر حملہ کرکے اپنی روایتی عداوت کا ثبوت دے دیا ۔ان دنوں اندرونی خلفشار بھی نئے نئے موڑ پر آکھڑے ہیں ۔غرض کہ ملک کی حالت کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔

۱۱؍ مئی ۲۰۱۸بمطابق ۲۴ شعبان المعظم بروز جمعہ ایک عالمی کتابی میلہ میں سپریم لیڈر آیۃ ا۔۔۔خامنہ ای نظر آئے ۔یوں تو ان کو کتاب اور علم و دانش سے کافی شغف ہے اور ان کے حکم پر گاہے گاہے علمی نشستوں کا انعقاد ایک معمول سا بن چکا ہے۔

لیکن اس کتابی میلہ میں بات کچھ اور ہی ہے۔وہ کتابوں کےاسٹال سے گزر تے رہے اور رکھی ہوئی کتابوں کا مشاہدہ بھی کر تے رہے ۔اچانک ان کی نگاہ ایک کتاب
Fury : Inside the Trump White HouseFire and
پرپڑی جو امریکن صدر کے سلسلے سے رقم کی گئی تھی۔یکایک میڈیا اور کیمروں کی نگاہیں آپ پر جم گئیں جب انہوں نے کتاب سنبھالی اور ورق گردانی شروع کردی ۔

آخر کچھ خاص تو ہوگا اس کتاب میں وگرنہ دیگر تمام کتابوں کے درمیان سے اس مخصوص کتاب کا انتخاب معنی ندارد !
توآئیے! ہم کتاب کے مشمولات پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالتے ہیں:
کتاب کا نام ‘’Fire and Fury :Inside the Trump White House’’ہے جسے Michael Wolffنے تصنیف کیا۔اس نے Columbia University Vassar College میںتعلیم حاصل کی ۔مصنف متعدد صلاحیتوں کا مالک شخص ہے ۔وہ ایک بہترین قلم کار ،صحافی ،مبصر اور ٹی وی چینلز کے نامی گرامی تجزیہ نگار بھی ہے۔مائیکل والف کو صحافت میں عمدہ کاردکردگی کے سبب National Magazine Awards And Mirror Awards اور دیگر انعامات سے بھی نوازا گیاہے۔

مذکورہ کتاب ۵ جنوری ۲۰۱۸ ء میں منظر عام پر آئی ۔ اس کتاب نے کافی تیزی سے شہرت پکڑلی اور دیکھتے دیکھتے دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں جگہ پاگئی۔اس کی مقبولیت عام ہوئی اور بہت جلد ہی اسے دنیا کے زندہ زبانوں میں ترجمہ کر دیا گیا ۔

چونکہ یہ کتاب مختلف حقائق سے پردہ اٹھا رہی تھی لہذا صدر مملکت امریکہ سے یہ بات ہضم نہ ہوئی اور دنیامیں زور و شور سے آزادی بیان کا نعرہ لگانے والے نے مصنف اور ناشر پر نارواں الزام اور مقدمہ دائر کرکے ان سے ان کی آزادی بیان سلب کر لی ۔ دنیا کا ہر فر د جانتاہے کہ یورپ ممالک ہمیشہ سے اسلام مقابل رہا ہے اور اسلام کی طرف سے پیش کئے گئے قانون کے خلاف آزادی حق اور آزادی بیان کے نعروں سے مخالفت میں اٹھ کھڑا ہوتا ہے ۔لیکن جب بات اپنے اوپر آئی تو پھر ۔۔۔

خیر مشکلات تو ترقی کا پیش خیمہ ہیں ۔انہیں تو در کھٹکھٹانا ہی تھا ۔اور ہو ا بھی یہی کہ مشکلات روبرو ہوئیں لیکن ترقی کی خوش خبری کے ساتھ ۔

۳۳۶صفحات پر مشتمل یہ کتاب ٹرمپ کی حالات زندگی کے متعلق ضبط تحریر میں لائی گئی ہے۔ اس میں امریکی صدر کے ۱۸ ماہ کے دورانیہ کا جائزہ لیتے ہوئے ٹرمپ کے نزدیکی ۲۰۰ افراد کا انٹرویو بھی پیش کیا گیا ۔کتاب ۲۲ ابواب کو شامل کئے ہوئے ہے۔جن میں حالیہ صدر حکومت کی حقیقی زندگی کو بیان کیا گیا ہے۔کوشش تو بہت ہوئی۔ الزام تراشی کے ذریعہ اور ہتک حرمت کا مقدمہ درج کراکے مگر نتیجہ میں صرف کف افسوس ملنا پڑا۔