ذراسوچیں ! ایجوکیشنل وزٹ اور مہمان نوازی

مہمانوازی سنت رسول ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مہمان نوازی کو اس قدر پسند فرمایا ہے کہ جب کسی شخص کے گھر کوئی مہمان آتا ہے اور وہ بحیثیت میزبان اپنے مہمان کی خوش دلی کے ساتھ خاطر داری کرے ۔ اس کی زندہ مثآل کیڈٹ کالج سرگودھا نے پیش کی۔ جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی نے کالج کا وزٹ کیا ۔ وزٹ پر کالج نے پرتپاک استقبال کیا ، اسی طرح ائیر بیس پر خوبصورت اوروالہانہ استقبال کیا گیا ۔ مہمان نوازی ایسی تھی کہ الوداع ہونے پر آنکھوں میں آنسو آگئے۔ چند گھنٹوں کی مہمان نوازی نے دل میں گھر کر لیا اور واپسی پر آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ مہمان نوازی ایسے ہی کریں کہ جانے والا پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے۔ یہ ایک زندہ مثال پڑھنے کو ملے گی۔

تصویری جھلکیاں ایجوکیشنل وزٹ کیڈٹ کالج سرگودھا

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:''جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ مہمان کی خاطر تواضع کرے''آج کے دور میں کئی ایسی قدریں جو دم توڑ رہی ہیں، ان کے پیچھے مادیت کا جنم لینا،زندگی کا مصروف ترین ہو جانا، یا پھر مہنگائی جیسی لعنت کا شکار ہونا۔ اس میں ایک قدر مہمان نوازی بھی ہے۔ لیکن آج میں آپ کے سامنے مہمان نوازی کی مثال رکھنے جا رہا ہوں کہ جس کی وجہ سے میں کئی دن تک یہ سوچ کر صحیح طور پر سو نہ پایا۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسی مثال کسی بیاہ، شادی پر ہی شاید دیکھی ہو،وہاں رشتہ دار ہوتے ہیں،تعلق ہوتا ہے، صدیوں سے خاندانوں کا میل جول ہوتا ہے۔لیکن جس طرح ایجوکیشنل وزٹ پر جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کومہمان نوازی سے نواز ا گیا یہ اپنی مثال آپ ہے۔ ہاں ان اداروں میں ایک تعلق ضرورہے”تعلیم“ دونوں اداروں کے معیار، تربیت میں زمین و آسمان کا فرق بھی موجود ہے۔ لیکن مہمان نوازی نے آپ ﷺ کی احادیث مبارک کوسامنے رکھتے ہوئے اس فرق کو بھی ختم کر دیا گیا۔ مہمان نوازی میں احادیث مبارکہ کا ایسا عملی مظاہر ہ کیا کہ میرے خوشی کے آنسو نکل آئے۔ وزٹ کا دن اور وقت مقرر ہوا، میں اپنے ننھے منے بچوں اور سٹاف کو لے کر چیچہ وطنی سے تقریباًصبح 3:40 پر سرگودھا کے لیے روانہ ہوا، کوئی شک نہیں کہ بچے چھوٹے تھے، سفر بھی کافی طویل تھا اور یہ ایجوکیشن ٹرپ کافی سالوں کے وقفہ سے تھا۔ سفر کی وجہ سے کچھ ذہنی طورپر پریشانی بھی تھی لیکن بچوں کو تعلم کی اہمیت اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے انٹرنیشنل معیار والے ادارے کی وزٹ بھی تھی اور خود کو بھی پرکھنے کا موقع تھا کہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اور بہتری کی طرف قدم بڑھایا جائے اور وہاں سے کچھ سیکھا جائے تاکہ آنے والی نسل کو بہتر بنیادوں پر تعلیم دی جا سکے۔ دو ائیر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں سوار ہو کر چیچہ وطنی سے گوجرہ موٹر وے سے ہوتے ہوئے بغیر سٹاپ کیئے سیال موڑ پہنچے۔ صبح کا ناشتہ سیال موڑ پر ہی کیا لیکن افسوس ہے کہ یہ پوائنٹ کافی مہنگا ہے لیکن کھانے پینے کا کوئی خاص معیار بھی نہیں۔ خیر ہلکا پھلکا ناشتہ کیا،بچوں کو کچھ دیر کے لیے جھولوں وغیرہ پر تفریح کا موقع میسر آیا۔ ایک گھنٹہ رکنے کے بعد ہم اپنی منزل کی طرف چل دیئے۔ میرے لیے اس تعلیمی ادارے میں جانے کا پہلا موقع تھا،مجھے خاص لوکیشن کابھی علم نہیں تھا خیر ابھی سیال موڑ سے سرگودھا کی طرف گامزن ہی ہوئے تھے کہ مجھے کنڈکٹنگ آفیسر کا فون آیا کہ آپ لوگ اس وقت کہاں ہو؟ میں نے بتایا اور ساتھ ہی منزل تک پہنچنے کے لیے گائیڈنس حاصل کی۔ جس بے چینی سے وہ میرے بچوں کا انتظار کر رہے تھے ناقابل بیان ہے، اگر ان کی جگہ میں ہوتا تو شاید ایسا نہ کر پاتا۔ ان کے بتائے ہوئے وقت کے مطابق کالج گیٹ پر پہنچ گئے، فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے گیٹ پر رکنے کا کہا، اتنے میں وہ پروٹوکول کے لیے خود تشریف لائے، اپنی گاڑی سے اترے اور والہانہ انداز میں ملے جیسے ہم کہیں کافی عرصہ اکٹھے رہے اور آج ایک لمبی جدائی کے بعد ملاقات ہو رہی ہے۔ حالانکہ وہ ایک بڑے عہدے پر تھے وہ گیٹ گارڈ کو بھی کہہ سکتے تھے۔حدیث کی روشنی میں وہ خود تشریف لائے۔ سکیورٹی کلیئرنس کے بعد وہ ہمیں اپنی رہنمائی میں کیڈٹ میس پر لے گئے۔ وہاں پر کالج کے وائس پرنسپل صاحب کے ساتھ اور بھی بڑے عہدیددار موجود تھے جنہوں نے جوائنٹ فورسز پبلک سکول کے بچوں کا استقبال کیا۔ جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کے بچوں نے بھی اچھے اور پر وقار انداز میں ان کو سلیوٹ کیا۔ میس پر انتہائی پر کشش اور پر تکلف چائے کا بندوبست کیا ہوا تھا۔ سب سے پہلے بچوں کو جوس پیش کیا گیا، پھر چائے کے ساتھ نوڈلز (پاستہ) سپیشل قسم کے بسکٹس، کیک وغیرہ وغیرہ۔ میس پر ادارہ کے وائس پرنسپل صاحب دیگر عہدیداران کے ساتھ بھی موجود تھے، بچوں کے ساتھ گھل مل گئے۔ ان سب بچوں کے ساتھ اس طرح پیش آئے کہ میری سمجھ سے باہر ہے کہ کیڈٹ کالج کی طرف سے کیا جانے والے استقبال کو کن الفاظ میں بیان کروں۔ادارہ کی طرف سے فوٹو گرافر ز موقع کی کوریج کے لیے موجود تھے۔ ریفریشمنٹ کے بعد ہم سب نے وائس پرنسپل صاحب، سینئر آفیسرجاوید، جاوید الطاف صاحب اور کی رہنمائی میں کیڈٹ کالج کا وزٹ کیا۔ جہاں وہ کیڈٹس زیر تعلیم ہیں جنہوں نے فائٹر پائلٹ یا فائٹر ائیر کرافٹ انجینئر بنناہے۔یہ بچے باقاعدہ ٹیسٹ کوالیفائی کرنے کے بعد آتے ہیں۔جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کے بچوں نے ان کیڈٹس کا میس،اکیڈامک بلاک،آڈیٹوریم،انگلش لینگوئج لیب،کمپیوٹر لیب،ہابی کلب،سویمنگ پول، اور ہسٹری روم وغیرہ وغیرہ کا وزٹ کیا۔ انگلش لینگوئج لیب میں بچوں کوباقاعدہ نمونہ کے طو ر پر ایک لیکچر سننے کا موقع دیا گیا۔ جسے بچوں نے بہت پسند کیا، ہابی کلب میں کیڈٹس کے اپنے ہاتھوں سے بنائے گئے مختلف ائیر کرافٹ ماڈلز، پینٹنگ، خطاطی، ووڈ ورک وغیرہ، جسے بچے دیکھ بہت خوش ہوئے اور ہابی کلب میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ میوزک کلب بھی دیکھنے کا موقع ملا، وہاں پر موجود میوزک انسٹرکٹر نے میوزک پلے کیا، جسے بچوں نے بڑا انجوائے کیا۔ ہسٹری روم میں کالج کے قیام سے لے کر موجودہ وقت تک تمام چیزوں اور تاریخ کو بڑے ہی اچھے انداز میں محفوظ کیا گیا تھا۔ حتیٰ کہ وہ تمام اسمبلی میں یا گراؤنڈ میں استعمال کیئے جانے والے انسٹرومنٹس/آلات موجود تھے۔ ہسٹری روم میں اسمبلی میں زیر استعمال پہلا مائیک بھی شامل تھا۔ اس کے بعد سویمنگ پول دیکھنے کا موقع ملا، کتنے ہی اچھے انداز میں بنایا گیا تھا۔ اس کے متعلق بتایا کہ سویمنگ سے پہلے کیڈٹس کوشاور لینا ہو گا پھر وہ سویمنگ پول میں سویمنگ کے لیے انٹر ہو سکتا ہے۔ اسی طرح وہ سویمنگ کو ختم کرے تو پھر چینج کرنے سے پہلے شاور لے گا۔ سویمنگ پول میں استعمال ہونے والا پانی ٹریمنٹ شدہ ہو تا ہے۔ پھرسینئر آفیسر جاوید الطاف صاحب کی رہنمائی میں آڈیٹوریم گئے وہا ں سینئر آفیسر نے ملٹی میڈیا پر بچوں اور سٹاف کو کالج کی ہسٹری، کالج میں داخلہ کا طریقہ کار، کیسے اور کتنا عرصہ کیڈٹس اس کالج میں پڑھتے اور پھر ان کیڈٹس کے رزلٹ یعنی پراگرس کے متعلق بریف کیا گیا۔

کالج کی وزٹ کے بعد ائیر بیس مصحف کا شیڈول تھا فائٹر ائیر کرافٹ، پائلٹ اور انجینئر کے ساتھ ساتھ گراؤنڈ کریو۔ کالج سے ہمیں ایک سینئر آفیسر کی رہنمائی میں وہاں تک پہنچایا گیا۔ وہاں پہنچے تو بڑے ہی پر تپاک انداز میں استقبال کیا گیا۔قومی نغمے پلے ہو رہے تھے، نغموں کی آواز کانوں میں میٹھا میٹھا رس گول رہی تھی اور ملک سے محبت اور وفاداری کا سبق دے رہی تھی۔ وہاں میراج ائیرکرافٹ، ایف ۷ ائیر کرافٹ، گلائیڈر اور دیگر دوسرے فائٹر جہاز کو دیکھنے کا موقع ملا۔ اسی دوران ائیر کرافٹ انجینئر اور فائٹر پائلٹ سے ملاقات کا موقع ملا۔ بچوں کی طرف سے ان سے مختلف سوالات بھی کیئے گئے(سر! آپ پائلٹ کیسے بنے؟، What is the capacity of this aircraft، وغیرہ وغیرہ) اور بہت سی معلومات حاصل کیں۔ وہاں ائیر کرافٹ کا لینڈ اور ٹیک آف کرنا بھی دیکھا۔ جو ائیر کرافٹ لینڈ کر رہے تھے ان کے پیچھے ایک چھتری کھل جاتی تھی، پوچھنے پر پتہ چلا کہ اسے ڈریگ شوٹ کہتے ہیں۔ گرمی کافی تھی بچے چھوٹے تھے یہاں پر تھوڑا وقت گزارا۔ لیکن اس دوران بہت مزا آیا۔ وہاں بھی ایک سینئر آفیسر نے مائیک پر بچوں سے کچھ سوالات پوچھے اور بہت سی معلومات میں اضافہ ہوا۔ وہاں پر پاک فوج اور پاکستان زندہ کے نعرے لگائے گئے۔ پھر لنچ بریک کی کال ا ٓگئی تو پھر ہمیں واپس کالج میں سینئر آفیسر کی رہنمائی میں پہنچایا گیا۔ جانے سے پہلے جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کی طرف سے تحفہSouvenir پیش کیا گیا جس میں قائد اعظم ؒ کا پورٹریٹ اور شیلڈ تھی۔ایئر بیس کی طرف سے بھی کنٹرولر کو ایک Souvenir پیش کیا گیا جو ہمارے لیے ایک بہت بڑے اعزاز کی بات تھی۔ پھر ہم بچوں کو لے کر کیڈٹ کالج پہنچ گئے۔ وہاں پرلنچ کا بندوبست تھا۔ لنچ اور میس سٹاف کی سروس دیدنی تھی۔ بہت ہی مزیدار مختلف کھانے تیار تھے، اور ساتھ میں فروٹ بھی تھا۔ کالج میں پھر جوائنٹ فورسز پبلک سکول چیچہ وطنی کی طر ف سے قائداعظم ؒ کا پورٹریٹ اور شیڈل پیش کی گئی۔ کالج کی طرف سے کنٹرولر کو بھی ایک یاداشت پیش کی گئی۔ کھانے سے فارغ ہو کر کالج پرنسپل صاحب کے ساتھ گروپ فوٹو بنایا گیا جو ہمارے لیے ایک بہترین اثاثہ ہوگا۔ جہاں ذکر کرتاچلوں جس انداز میں ہمیں کالج مین گیٹ سے Receiveکیا گیا اس سے بھی کئی گنا محبت، پرتپاک انداز میں ہمیں الوداع کیا گیا۔ یقین کریں کالج سٹاف، سینئر آفیسرز کی محبت نے اتنے تھوڑے سے وقت میں اپنا بنا لیا، جب سلام دعا کے بعد گاڑی کی طرف چلے تو میری آنکھوں میں آنسو تھے۔ دل نہیں کر رہا تھا کہ ایسے مہمان نواز سے علیحدہ ہوں۔ پھر مزے کی اور بات کہ ان سب نے ہمیں دھوپ میں کھڑے ہو کر گاڑیوں میں سوار کروایا اور جب تک گاڑی واپسی کے لیے نہیں روانہ ہوئیں اس وقت تک ساتھ ہی کھڑے رہے اور پھر کچھ ہمیں واپس کالج مین گیٹ تک الوداع کہنے ساتھ بھی آئے۔ ان سب کا یہ محبت بھرا مہمان نوازی کا انداز دیکھ احساس ہو ا کہ اتنی افراتفری کے دور میں ایسے لوگ اور ادارے ہیں جنہیں اللہ کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بتائی ہوئی باتوں کا ادراک ہے اور مہمان نوازی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دوستو! ذرا سوچیں کہ ہم ایک مہمان کو بھی بڑی بے دلی سے لیتے ہیں، جبکہ ہم سب جانتے ہیں آنے والا مہمان اپنا رزق ساتھ لے کر آتا ہے۔ مہنگائی، مادہ پرستی کا دور ضرور ہے مگر مہمان نوازی کو بھی ہاتھ سے نہ جانے دیں۔باقی کوئی سیکھیں نہ سیکھے مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ اس کالم /آرٹیکل کا مقصد صرف یہ تھا کہ مہمان نوازی کو اجاگر کیا جائے اور ساتھ ہی مہمان نوازی کی ایک مثال بھی پیش کر دی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان اداروں کو قائم و دائم رکھے، دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کریں، یہ ادارے ہمارا مان اور سر کا تاج ہیں۔ اور دعا ہے کہاللہ تعالیٰ ہم سب کو بھی ایسی ہی مہمان نوازی کی صفت سے نوازے، آمین جب آپ سے ملنے کر الوداع ہونے والا پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے۔

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 156159 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More