سب سے پہلے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے حوالے سے بات کرنا
بہت ضروری سمجھتا ہوں شکریہ جسٹس صاحب کہ آپ کے اس ؑظیم حکم کے تحت ہمارے
تمام ٹی وی چینل پر سے ایسے پروگرام کو روکنے کا حکم دے دیا گیا ہے جن کو
دیکھ کر یہ احساس ہوتا تھا کہ یہ رمضان پروگرام نہیں بلکہ کوئی سرکس شو چل
رہا ہے آپ کے اس حکم سے پاکستان بھر کے مسلمانوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ
گئی ہے اور پورے ملک کی عوام آپ کو ایک عظیم جسٹس کے نام سے جاننے لگ گئی
ہے الحمدالﷲ آج ٹی وی پروگرام اس قابل بنا دیئے گئے ہیں کہ اب ان کو دیکھ
کر پتہ چلتا ہے کہ یہ پروگرام واقع ہی رمضان کے حوالے سے ہیں جسٹس شوکت
عزیز کا نام اس حوالے سے تاریخ کے سنہرے اوراق میں لکھا جائے گا اب آتے ہیں
اپنے اصلی مقصد کی طرف آج ہمارے پاس نہایت عظیم مہمان مہینہ تشریف آور ہو
چکا ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے
جاتے ہیں شیا طین کو قید کر دیا جا تا ہے ہر نیکی کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے
اس مہینہ کی ہر رات اعلان کیا جاتا ہے کہ مجھ سے فائدہ اٹھا ؤ یہ مو قع
دوبارہ ایک سال بعد آپ کے ہا تھ آئے گا جب ہما رے گھروں میں کوئی مہمان آتا
ہے تو ہم ہر طرح کی تیاری کرتے ہیں گھر کو صاف ستھرا کرتے ہیں تاکہ مہمان
کو کوئی کو تاہی نظر نہ آئے گو کہ مہمان خود اپنا رزق کھاتا ہے لیکن میزبان
کے لیے پر یشانی کا باعث ضرور بنتا ہے لیکن رمضان ایسا مہمان ہے جو دینے
آتا ہے ۔اﷲ تعالیٰ جن کو تو فیق عطا فر ماتا ہے وہ بہت کچھ سمیٹ لیتے ہیں
پچھلے سال کئی لو گ جو ہمارے ساتھ نماز ،روزوں میں شریک تھے اور آج قبرستان
کا حصہ بن چکے ہیں کیا پتہ کہ اگلا رمضان ہمارے نصیب میں بھی ہو گا کہ نہیں۔
اس لیے آئے ہوئے مہینے کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔اس مبار ک
مہینے میں ہمیں اپنی زندگی ،صحت اور جوانی میں فرصت کو غنیمت جان کر اپنے
سارے گناہوں سے سچی توبہ کرنی چاہیے اور ہماے ذمے جو واجبات ہیں ان کی صحیح
طریقہ سے ادائیگی یقینی بنائی جائے۔تما قسم کی مکروہات سے بچنے کی پو ری کو
شش کرنی چاہیے۔پانچ وقت کی نماز اور دیگر فرائض کی ادائیگی کو یقینی بنانا
چاہیے ۔برے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ قرآن کریم کی تلاوت کا ایک مستقل
وقت مقرر کرنا چاہیے ہر فرض نماز کے بعد چند آیات کی تلاوت کو معمول بنالیں
کیونکہ یہ مہینہ قرآن کا مہینہ ہے ۔معاشرتی روابت اور حقوق پر خاص طور پر
دھیان دینا چا ہیے ۔اگر آپ کے ذمے کوئی قرض یا کسی اور قسم کا دعویٰ ہے تو
اسے دور کریں اور تصفیہ کرنے کی کوشش کریں ۔قیامت کے روز وہ شخص بڑا بد
نصیب ہوگا جس نے روزے بھی رکھے زکوۃ بھی ادا کی لیکن اس کے اوپر لوگوں کی
طرف سے دعووں کا ایک انبار ہو گا یا کسی کو گالی دی ہو گی کسی کو بے عزت و
بے آبرو کیا ہو گا ۔لہذ ااس کی ایک ایک نیکی لے کر دعویداروں کو دی جائے گی
۔جب اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی اور دعویدار باقی رہ جائیں گے تو
دعویداروں کے گناہ اس شخص کے سر پر رکھ دیے جائیں گے اور پھر اسے جہنم رسید
کر دیا جائے گا اس لیے اس سال رمضان شریف کی قدر کرتے ہوئے اپنے اوپر آس
پاس کے لو گوں کی طر ف سے کیے جانے والے اعتراضات دو کریں اور یہ عزم کر
لیں کہ اپنی زبان کی حفاظت کریں گے اور لڑائی جھگڑوں بد کلامی اور چغل خوری
سے دو ر رہیں گے اور کسی شخص کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائیں گے اوراپنے
والدین اور بہن بھائیوں،رشتہ داروں ،ہمسائیوں اور دوستوں اور اپنے مسلمان
بھائیوں کا حق بمطابق شریعت ادا کریں گے اور نہ صرف رمضان میں بلکہ اپنی
پوری زند گی اﷲ تعالیٰ کے احکام کے مطابق بسر کریں گے ۔اس مبارک مہینے میں
اپنے سلوک اور کردار پر دھیان دیں،اپنے آپ کو حسن اخلاق کا پیکر بنائیں ،رذائل
اخلاق سے دوری اختیا کریں اور اچھے اخلاق کے حامل لو گوں کے پاس بیٹھ کر ان
کی خو بیاں اپنے اند ر پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کی
راہ میں خرچ کرنے کا عادی بنائیں کہ رمضان مواخات وغم خواری کا مہینہ ہے ۔ہمارے
پیارے نبی حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم یوں بھی سخی تھے تا ہم رمضان شریف
میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی اور فیاض بن جاتے تھے ۔اس لیے اﷲ تعالیٰ نے
جس قدر بھی دے رکھا ہے اس میں سے غرباء و مساکین کے لیے ضرور نکالیں،اور
حسب استطاعت روزہ داروں کو افطار بھی کروائیں کہ اس کا اتنا ہی اجر ملتا ہے
جتنا کہ روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے رمضان کے فیوض و برکات سے خاطر خواہ
مستفید ہونے کے لیے چو بیس گھنٹے کے اوقات کی منصو بہ بندی کرلیں تاکہ
زیادہ سے زیادہ وقت اﷲ کی عبادت میں صرف ہو اور اسے پورے نظم و ضبط اور
پابندی سے بجا لانے کی کو شش کریں ۔اﷲ تعالیٰ عزو جل اس رمضان المبارک کو
ہم سب کی بے حساب بخشش کا ذریعہ بنادے ۔ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ
روسول اکرم ﷺ نے فرمایا ’’ہرچیز کی زکواۃ ہوتی ہے اور روزہ جسم کی زکوۃ ہے
یعنی ہر چیز کوصاف کرنے والی ،پاک کرنے والی کوئی نہ کوئی شے ہوتی ہے
چنانچہ جسم کو پاک کرنے والا روزہ ہے اﷲ تعالی تمام مسلمانوں کو اس بابرکت
مہینے میں عبادت اور ریاضت کے ذریعے اس کا حق ادا کرنے اور اپنے لیے بخشش و
مغفرت اور آخرت میں جنت کا مستحق بننے کی توفیق عطا فرمائے اور اﷲ تعالیٰ
ہمیں اس مہمان مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی توفیق عطا فر
مائے اور اس مہمان مہینے کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے |