حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی
ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : شفاعت کے
ذریعے کچھ لوگ دوزخ سے نکلیں گے گویا کہ وہ ثعاریر ہیں۔ میں (یعنی حماد
راوی) نے عمرو بن دینار سے پوچھا کہ ثعاریر کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا : سفید
ککڑیاں جن کے منہ جھڑ گئے ہوں۔ میں نے عمر و بن دینار سے پوچھا : ابو محمد!
کیا آپ نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ میں نے حضور صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دوزخ سے لوگ شفاعت کے سبب نکلیں
گے؟ انہوں نے کہا : ہاں۔
:: بخاری شریف،کتاب الرقاق،5 / 2399، الرقم : 6190
مسلم شریف ، کتاب الإيمان، 1 / 178، الرقم 191،
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دوزخ میں رہنے والے دوزخی نہ اس میں مریں گے
اور نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جنہیں دوزخ میں ان کے گناہوں اور
غلطیوں کی وجہ سے ڈالا جائے گا اور اللہ تعالیٰ ان پر موت طاری کر دے گا
یہاں تک کہ وہ جل کر کوئلہ ہو جائیں گے تو ان کی شفاعت کا حکم ہوگا۔ پس
انہیں گروہ در گروہ نکال کر جنت کی نہروں پر پھیلا دیا جائے گا۔ پھر کہا
جائے گا : جنت والوں! ان پر پانی ڈالو تو وہ اس پانی سے اس طرح تر و تازہ
ہو کر اٹھیں گے جیسے پانی کے بہاؤ سے آنے والی مٹی میں دانہ سر سبز و شاداب
ہو کر نکلتا ہے۔ یہ سن کر ایک شخص نے کہا : ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم دیہات میں بھی رہے ہیں۔
:: مسلم شریف،کتاب الإيمان،1 / 172، الرقم : 185
ابن ماجہ شریف، باب ذکر الشفاعة، 2 / 1441، الرقم : 4309
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک قوم محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی
شفاعت سے جہنم سے نکلے گی، پس وہ جنت میں داخل ہوں گے تو (وہاں) انہیں
جہنمی کہہ کر پکارا جائے گا۔
:: بخاری شریف، کتاب الرقاق، 5 / 2401، الرقم : 6198
ابوداؤد شریف،کتاب السنة، 4 / 236، الرقم : 4740
’عمرو سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا
کہ میں نے اپنے کانوں سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ
فرماتے ہوئے سنا ہے : یقیناً اللہ تعالیٰ لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں
داخل فرمائے گا۔
:: مسلم شریف،کتاب الإيمان، 1 / 178، الرقم : 191
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک قوم جہنم سے اس حال میں نکلے گی کہ عذاب جہنم کے
باعث ان کی جلد سیاہ ہوگی، پس وہ جنت میں داخل ہوں گے تو اہلِ جنت انہیں
جہنمی کہہ کر پکاریں گے۔
:: بخاری شریف،کتاب الرقاق، 5 / 2399، الرقم : 6191
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اہلِ ایمان میں سے ایک قوم محمد (صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شفاعت کے ذریعے دوزخ سے نکلے گی۔ یزید کہتے ہیں :
میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تو قرآن میں فرماتا ہے : (اور وہ آگ سے نہیں نکل
سکیں گے) [البقرۃ، 2 : 167]، حضرت جابر نے فرمایا : اس سے قبل تو پڑھ، (بے
شک جو لوگ کفر کے مرتکب ہو رہے ہیں) [المائدۃ، 5 : 36]، یہ آیت صرف کفار کے
بارے میں ہے (کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ان کے لیے کوئی شفاعت کرنے والا
نہ ہوگا
:: تفسيرابن کثیر 2 / 55
مسند امام أبو حنيفہ، 1 / 260
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں سے ایک قوم ضرور میری شفاعت کے
سبب جہنم سے نکلے گی، پس انہیں جہنمی کہہ کر پکارا جائے گا۔
:: ترمذی شریف،کتاب صفة جهنم،4 / 715، الرقم : 2600
ابن ماجہ شریف،کتاب زهد، 2 / 1443، الرقم : 4315
فتح الباری شرح صحيح البخاری، 11 / 429.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن جملہ مخلوقات میں سب سے پہلے
میری زمین شق ہو گی اور مجھے کوئی فخر نہیں، حمد کا جھنڈا مجھے تھمایا جائے
گا اور مجھے فخر نہیں، قیامت کے دن میں تمام لوگوں کا سردار ہوں گا اور
مجھے فخر نہیں اور میں ہی وہ پہلا شخص ہوں گا جو سب سے پہلے جنت میں جائے
گا اور میں یہ بات بھی بطور فخر نہیں کہتا۔
میں جنت کے دروازے کے پاس آکر اس کی کنڈی پکڑ لوں گا تو فرشتے پوچھیں گے :
یہ کون ہیں؟ میں کہوں گا : میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہوں۔ وہ میرے
لئے دروازہ کھولیں گے تو میں اندر داخل ہوں گا۔ اللہ جبار میرا استقبال
فرمائے گا تو میں سجدہ ریز ہوجاؤں گا، پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے محمد
(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اپنا سر اٹھا لیجیے اور گفتگو کیجئے آپ سے سنا
جائے گا، اور کہیے آپ کی بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت
قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھا کر عرض کروں گا : اے میرے رب! میری امت،
میری امت۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اپنی امت کے پاس چلے جائیے اور جس کے دل
میں جَو کے دانہ برابر ایمان پائیں اس کو جنت میں داخل کیجئے۔ میں آ کر جس
کے دل میں اس طرح ایمان پاؤں گا اس کو جنت میں داخل کروں گا۔
پھر اچانک دیکھوں گا کہ اللہ تعالیٰ میرے سامنے جلوہ افروز ہیں تو میں سجدہ
ریز ہو جاؤں گا، پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم اپنا سر اٹھائیے اور گفتگو کیجئے آپ سے سنا جائے گا، اور کہیے آپ کی
بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں
اپنا سر اٹھا کر عرض کروں گا : اے میرے رب! میری امت، میری امت۔ پس اللہ
تعالیٰ فرمائے گا : اپنی امت کے پاس چلے جائیے اور جس کے دل میں آدھے جَو
دانہ کے برابر ایمان پائیں اس کو جنت میں داخل کیجئے۔ پس میں جاؤں گا اور
جس کے دل میں اتنی مقدار میں ایمان پاؤں گا ان کو جنت میں داخل کروں گا۔
پھر اچانک دیکھوں گا کہ اللہ رب العزت میرے سامنے جلوہ افروز ہیں تو میں
سجدہ ریز ہوجاؤں گا، پس اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اے محمد (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم اپنا سر اٹھائیے اور گفتگو کیجئے آپ سے سنا جائے گا، اور کہیے آپ
کی بات قبول کی جائے گی اور شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں
اپنا سر اٹھا کر عرض کروں گا : اے میرے رب! میری امت، میری امت۔ اللہ
تعالیٰ فرمائے گا : اپنی امت کے پاس چلے جائیے اور جس کے دل میں رائی کے
دانہ برابر ایمان موجود ہو اس کو جنت میں داخل کیجئے، پس میں جاؤں گا اورجن
کے دل میں ایمان کی اتنی مقدار پاؤں گا انہیں جنت میں داخل کروں گا۔
اللہ تعالیٰ لوگوں کے حساب سے فارغ ہو جائے گا اور میری امت میں سے باقی جو
لوگ بچ جائیں گے وہ دوزخیوں کے ساتھ دوزخ میں داخل ہوں گے۔ دوزخی لوگ انہیں
طعنہ دیں گے : تمہیں اس چیز نے کوئی فائدہ نہیں دیا کہ تم اللہ کی عبادت
کیا کرتے تھے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے؟ اس پر اللہ رب
العزت فرمائے گا : مجھے اپنی عزت کی قسم! میں ان کو ضرور جہنم کی آگ سے
نجات دوں گا۔ پس ان کی طرف فرشتہ بھیجے گا تو وہ اس حال میں اس سے نکلیں گے
کہ بری طرح جھلس گئے ہوں گے، پھر وہ نہر حیات میں داخل ہوں گے تو اس میں سے
اس طرح نکلیں گے جس طرح پانی کے کنارے دانہ اُگتا ہے۔ ان کے ماتھے کے
درمیان لکھ دیا جائے گا یہ ’’عُتَقَاءُ اﷲ‘‘ اللہ کے آزاد کردہ ہیں۔ وہ
فرشتہ ان کو لے جائے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔ اہلِ جنت ان کو کہیں گے :
یہ لوگ جہنمی ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : یہ ’’عُتَقَاءُ الْجَبَّار‘‘
اللہ تعالیٰ جبَّار کے آزاد کردہ ہیں۔
:: دارمی، 1 / 41، الرقم : 52
مسندامام احمد بن حنبل، 3 / 144، الرقم : 12469
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک قوم جہنم سے نکلے گی، پس انہیں جنت میں
جہنمی کہہ کر پکارا جائے گا۔ وہ اللہ سے عرض کریں گے کہ ان سے یہ نام مٹا
دے تو اللہ ان سے (اس نام کو) مٹا دے گا۔ پس جب وہ دوزخ سے نکلیں گے تو
(نہر حیات میں نہا کر) اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جیسے پرندے کے نئے پَر
اُگتے ہیں۔
:: مجمع الزوائد، 10 / 379
معجم الکبير، 20 / 425، الرقم : 1027 |