افطار کے وقت روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی

ترتیب: حافظ محمد شاھد حفظہ اللہ

_______________
عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا :

*((إن للصائم عند فطره لدعوة ما ترد))*

‘‘روزے دار کے لیے افطار کے وقت ایک دعا رد نہیں ہوتی۔ عبداللہ بن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کو روزہ افطار کرتے وقت یہ فرماتے سنا:

*((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَ لِي.))*

اے اللہ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کا سوال کرتا ہوں جس نے ہر چیز کو ڈھانپ رکھا ہے کہ تو مجھے بخش دے۔’’

(سنن ابن ماجہ:۱۷۵۳،شعب الایمان للبیہقی:۳۶۲۱،الترغیب فی فضائل الاعمال لابن شاھین:۱۴۱،عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی:۴۸۰،الدعاءللطبرانی:۹۱۹،المستدرک للحاکم:۱؍۴۲۲،رواہ ابن عساکر فی المعجم:۱؍۳۰۷:۳۶۵)

*اس حدیث کو درج ذیل علماء نے صحیح یا حسن قرار دیا ہے:*

امام بوصیری نے کہا:إسنادہ صحیح۔(اتخاف الخیرۃ:۳؍۱۰۲)
شیخ شعیب الارنوط نے کہا:إسنادہ حسن (سنن ابن ماجہ بتحقیق شعیب الارنوط:۲؍۶۳۷)
شیخ احمد شاکر نے کہا:وإسنادہ صحیح (عمدۃ التفسیر عن الحافظ ابن کثیر:۱؍۲۲۵)
شیخ زبیر علی زئی نے کہا:حسن۔(سنن ابن ماجہ بتحقیق زبیر علی زئی:۱۷۵۳)
اس حدیث کے راوی اسحاق بن عبید اللہ المدنی کو حافظ ابن حبان نے کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے۔
امام ابن عساکر نے آپ کی روایت کو حسن غریب کہا ہے۔(معجم الشیوخ:۱؍۳۰۷)
امام بوصیری نے کہا: إسنادہ صحیح رجالہ ثقات۔(مصباح الزجاجۃ فی زوائد ابن ماجہ:۲؍۸۱:۶۳۶)

*ایک اور روایت میں ہے:*
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے،رسولﷺ نے فرمایا:

*((ثلاثة لا ترد دعوتهم:الصائم، حتى يفطر۔۔۔))*

‘‘تین قسم کے آدمیوں کی دعا رد نہیں ہوتی: (ان میں سے ایک) روزے دار کی دعا حتی کہ وہ افطار کرلے۔’’
(سنن ترمذی:۳۵۹۸،سنن ابن ماجہ:۱۷۵۲،صحیح ابن خزیمہ:۱۹۰۱)

اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن کہا ہے اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے اسے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔
حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ نے لکھا: "یہ حدیث حسن ہے،کیونکہ ابومدلہ مجہول نہیں بلکہ حسن الحدیث ہیں۔"(سنن ابن ماجہ بتخریج وتصحیح ندیم ظہیر:۱۷۵۲)
حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے کہا:إسنادہ حسن۔(سنن ابن ماجہ بتحقیق زبیر علی زئی:۱۷۵۲)
شیخ عمران ایوب لاہوری حفظہ اللہ نے کہا:حسن۔(روزوں کی کتاب،صفحہ۷۲)
امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ مذکورہ حدیث پر یوں باب قائم کیا: *((باب ذكر استجابة الله عز وجل دعاء الصوام إلى فطرهم من صيامهم، جعلنا الله منهم.))* اللہ تعالیٰ کا روزہ داروں کی دعا روزہ افطار کرنے تک قبول کرنے کا بیان۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرمائے۔(صحیح ابن خزیمہ:قبل حدیث۱۹۰۱)

خلاصہ یہ ہے کہ افطار کے وقت روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔ ہمارے ہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو عصر کی نماز کے بعد سوجاتے ہیں اور بالکل عین افطار کے وقت اٹھتے ہیں اور جوں ہی وقت ہوتا ہے وہ روزہ افطار کرتے ہے اور اسی طرح خواتین کا افطار کے وقت تک باورچی خانے میں مختلف قسم کے پکوان میں مصروف رہہ کر قبولیتِ دعا کا وقت ضائع کردینا درست نہیں ہے۔بلکہ ان قیمتی اوقات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔خاص اپنے گناہوں کی معافی، جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ مانگنی چاہیے۔
Manhaj As salaf
About the Author: Manhaj As salaf Read More Articles by Manhaj As salaf: 291 Articles with 448858 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.