سلسلہ وار ناول رازی قسط نمبر ۱۳

یاسر جمال جو کہ انفارمیشن کا انچارج تھا اس نے یہ نئی مہم دریافت کی اور اس کی رپورٹ رئیس احمد ناصر کو دی۔ رئیس احمد ناصر نے اس پر غور کرنے کے لئے اس کوپڑھا اور یاسر جمال کو ضروری ہدایات دیں۔ اور ریاض علوی کو کہا کہ وہ اس گھناؤنی سازش کو جلد سے جلد بے نقاب کرے کہ انڈیا تک رازی کے بارے میں معلوما ت کیسے پہنچیں اور وہ اس سلسلے میں کیا کر رہے ہیں کیونکہ ابھی ٹی ایف ڈبلیو بھی ہندوستان میں نہیں پہنچی تھی۔ اور رازی نے بھی کوئی کاروائی وہاں نہیں کی تھی ۔ پھر یہ خواہ مخواہ واسطے کا بیر کیوں تھا۔
ریاض علوی نے ایک پرانے آشنا سے رابطہ کیا جو ایک سیکولر پالیسی والے اخبار کا ایڈیٹو ریل رائٹر تھااور وہ بھی انڈین میڈیا کی رپورٹس سے متاثر ہو کر ایک آدھ اداریہ رازی کے خلاف لکھ چکا تھا۔ حمید اﷲ سے علوی نے پوچھا یہ رازی کیا بلا ہے ۔
حمید اﷲ نے جواب دیا کہ یہ مسلمانوں کی ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں دہشت گردی کی کاروائیاں کرنا ہے۔
علوی دل ہی دل میں مسکریا کہ واہ کیا بنیاد رکھی جا رہی ہے ان کے خلاف ۔ اچھا اور یہ جو تم نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اس کا اگلا ہدف کشمیر اور سلطنت اسلامیہ ہو سکتا ہے ۔ یہ انفارمیشن کہا ں سے ملی ہے۔
انٹرنیشنل پریس یہی کہہ رہا ہے ۔ اور غالباً تم ہندوستانی میڈیا سے نابلد ہو۔
کل کے ایک بہت ہی موثر ہندوستانی اخبار میں یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی ۔ ہندوستان کو کیسے پتہ چل گیا؟
یہی سوال میں نے اپنے ایک جاننے والے ہندوستانی صحافی سے کیا۔ جس کے ذمے رازی کے بارے میں رپورٹنگ ہے۔ تو اس نے صرف اتنا سا کہا کہ یہ معلومات انہیں ’’الٹرا‘‘ نے فراہم کی ہیں۔
یہ ساری باتیں انہیں جے جے اور ویلیٹینا کو گرفتار کرنے سے پہلے مل چکی تھیں۔ اور وہ حیران تھے کہ اتنی سرعت سے ان کے خلاف محاذ بن گیا ہے ۔ بہرحال اچھا ہی ہو رہا ہے کیونکہ جو کام اﷲ پاک کرتا ہے وہ اچھا ہی ہوتا ہے ۔
**۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*
یہ بین الاقوامی خفیہ تنظمیں بھی شیطان کی آنت ہوتی ہیں جتنا کھینچتے جاؤ بڑھتی جاتی ہیں اور پھر ایک مرتبہ یہ کسی چیز کو اپنا ٹارگٹ نہ بنا لیں۔ پھر نہ جانے کہاں کہاں سے اور کون کون سی اسی میدان کا ر راز میں آ دھمکتی ہیں اور جو ایجنسی دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں لگی رہتی ہے۔ ابھی الٹراکے بارے میں پتہ چلا تھا کہ وہ بھی رازی کو ڈھونڈنے نکل کھڑی ہوئی ہے اب روس بھی اس کام میں شمولیت اختیار کر کے ثواب دارین حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ اپنی تمام تر ناکامیوں کے باوجود اب بھی آپ کو خفیہ ایجنسی کہلاتی ہے اور روسی عمائدین اب بھی اپنے آپ کو سپر پاور سمجھتے ہیں ۔ ان کا اس تنظیم کو چھیڑنے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے ۔
**۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔**
احمد یسیٰن اور ریاض علوی تیزی سے باہر نکلے تھے تاکہ اس مختصر سے وقت میں وہ عامل بابا کو اس کے ٹھکانے سے غائب کر دیں ، تاکہ واقعی وہ رازی کا آدمی ثابت ہو سکے ۔
وہ عامل بابا کے ڈیرے کی طرف گامزن تھے کہ انہیں ایک گاڑی میں کچھ غیر ملکی افراد بیٹھے نظر آئے ۔ علوی نے جو ڈرائیو کر رہا تھا۔ احمد یسٰین سے کہا کہ تم نے کچھ دیکھا احمد یسٰین نے کہا کہ تم غیر ملکیوں کی بات کر رہے ہو ۔ لگتا ہے یہی سپر مین کے آدمی ہیں اور ہمارے ساتھ ساتھ یہ بھی عامل بابا کی طرف جا رہے ہیں ۔ وہ ایک پیلی ٹیکسی میں سوار تھے اور ان کے آگے آگے جا رہے تھے ۔ اب کیا کریں۔
کرنا تو یہی چاہیے کہ ان کے وہاں پہنچنے سے قبل ہم پہنچیں اور عامل بابا کو وہاں سے ہٹا دیں تم گاڑی تیز کرو۔
علوی نے گاڑی تیز کر دی اور گاڑیوں کو غلط صحیح اوورٹیک کرتے ہوئے پیلی ٹیکس سے کافی آگے نکل گیا۔ وہ چونکہ اسی شہر کا رہنے والا تھا اور اسے تمام شارٹ کٹ یادتھے اس لئے وہ بڑی سڑک سے اتر کر ایک ذیلی سٹرک پر آ گیا اور تیز رفتاری سے گاڑی چلاتے ہوئے کچھ دیر بعد ہی عامل بابا کے ڈیرے کے سامنے تھے۔
انہوں نے گاڑی ایک طرف روکی اور اپنے چہرے چھپا کر عامل بابا کے ڈیرے میں داخل ہو گئے ۔
علوی احمد یسٰین کو کور کر رہا تھا اس کی نظریں دروازے سے باہر اٹھ اٹھ جاتی تھیں کہ وہ پیلی ٹیکسی وہاں آئے تو وہ احمد یسٰین کو فوراً اس کی اطلاع دے ۔
علوی اندر داخل ہو کر دروازے پر ہی رک گیا۔ عامل بابا نے اپنے دفتر کو شور روم بنایا ہوا تھا۔ ہر طرف شیشہ لگا ہوا تھا ۔ احمد یسٰین نے بابا کے پاس پہنچتے ہی انہیں سلام کیا اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ ایک بہت ضروری بات کرنا چاہتاہے عامل بابا بضد تھا کہ یہی وہ بات بتائی جائے ۔
آخر احمد یسٰین نے بابا کے کا ن میں کہا کہ اس کے گھر تک جانا ہے گاڑی ان کے پاس ہے اور فیس عامل بابا کو منہ مانگی ملے گی ۔
مگر معاملہ کیا ہے؟۔ عامل بابا نے پوچھا ۔
معاملہ یہ ہے کہ ہمیں شک ہے کہ ہمارا مکان آسیب زدہ ہے ۔
آپ وہاں چل کر کوئی دم وغیرہ پڑھیں تا کہ میں اور میرے گھر والے مطمئن ہو جائیں اور انہیں آرام
آ سکے۔
کیا مطلب ؟
مطلب یہ کہ ہمارے گھر میں برتن بجتے ہیں ، کیونکہ ساتھ ہی ایک فیکٹری کا سائرن لگا ہوا ہے ۔ اس کی گونج سے برتن بجتے ہیں اور گھر والے ڈرتے ہیں ۔
آپ کو معلوم ہے تو پھر آپ نے سدِباب کیوں نہیں کیا؟
سدِباب یہی ہے کہ وہ سائرن بند ہو جائے یا ہم مکان تبدیل کر لیں۔
اچھا ہم دیکھتے ہیں ۔
آئیں جناب! ہم آپ کے بہت مشکور ہو ں گے ۔
آؤ۔
وہ جب اٹھ کر دروازے پر آئے تو احمد یسٰین اور علوی نے وہی پیلی ٹیکس دیکھی جو عامل بابا کے ڈیرے کے سامنے بڑی تیزی سے آگے کی طرف چلی جا رہی تھی۔ احمد یسٰین اور علوی نے سکھ کی سانس لی اور بابا کو وہاں سے لے کر نکل آئے۔
**۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔**

akramsaqib
About the Author: akramsaqib Read More Articles by akramsaqib: 76 Articles with 66515 views I am a poet,writer and dramatist. In search of a channel which could bear me... View More