ایک طرف رمضان المبار ک کا مقدس مہینہ شروع ہوچکاہے تو
دوسری جانب لوڈشیڈ نگ جیسے عذاب میں روزہ دار مبتلا ہیں رمضان المبار ک کے
مقدس مہینے سے پہلے اعلانات اوربلند وبانگ دعوے کئے جاتے رہے کہ رمضان
المبارک جیسے مقدس مہینے میں لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی لیکن جب رمضان
المبارک کا مقدس مہینہ شرو ع ہو ا تولوڈشیڈنگ معمول سے ہٹ کر کی جاتی ہے جو
حکمرانوں کے دعوے اوراعلانات بھلادیتے ہیں اور صرف یہی نہیں بلکہ روزہ
داروں کو بھی بہت تکلیف پہنچتی ہے۔رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہوتاہے جو
مسلمانوں کو اخوت وبھائی چارے کا درس دیتا ہے یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ رب
قدوس کے خاص فضل وکرم سے ہمیں ایک بار پھر رمضان شریف کے مبارک مہینے کی بے
شمار برکتیں ،رحمتیں اور نیکیاں سمیٹنے کا موقع ملا ہے تاکہ ہم اﷲ تبارک و
تعالیٰ اور ان کے پیار ے حبیب ﷺکی خوشنودی اور قرب حاصل کرسکیں ۔ارکان
اسلام میں روزہ تیسرا بنیادی رکن ہے جس کی پابندی شہادت توحید و رسالت اور
نماز کے بعد فرض کا درجہ رکھتی ہے یہ آیت روزہ شعبان المعظم کے ماہ مقدس
میں نازل ہوئی جس میں رمضان المبارک کو ماہ صیام قرار دیتے ہوئے اﷲ تبارک و
تعالیٰ نے اہل ایمان سے ارشاد فرمایا پس :تم میں سے جو شخص ماہ رمضان کو
پالے تو اُسے چاہیئے کہ وہ روزہ رکھے کیونکہ یہ بہت بڑی عظمت و برکت والا
مہینہ ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کی ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے اس
مبارک مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں دوزخ کے دروازے
بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں ۔رسولﷺ کا ارشاد ہے کہ
روزہ ایک ڈھال ہے روزہ دار کوئی فحش قسم کی بات نہ کرے اگر کوئی آپ سے لڑے
یا گالی دے کر تو کہہ دے کہ میرا روزہ ہے یہ بھی فرمایا ہے کہ روزے دارکے
منہ سے آنے والی بو اﷲ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ قریب اور
محبوب ہے۔ قارئین کرام اگر میں یہ نہ کہوں یا نہ لکھوں کہ یہ مقدس مہینے کی
نیکیاں اور رحمتیں ہم سے چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے تو یہ روزہ داروں کے
ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ رمضان المبار ک کے مقدس مہینے سے پہلے حکومت
اعلانات اور دعوے کرتے ہیں کہ رمضان المبار ک کے مہینے میں لوڈشیڈنگ نہیں
کی جاتی اور صارفین کو معمول سے زیادہ بجلی فراہم کی جائے گی تاہم اب نہ تو
معمول سے زیادہ بجلی دی جاتی ہے اور نہ ہی لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہوئی ہے
ساتھ ہی گرمی میں بھی روز بروز اضافہ ہوتا جارہاہے ۔لوڈشیڈنگ کی وجہ سے
روزے داروں کو تکلیف کا سامناکرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے گھروں اور مساجدوں
میں پانی کی قلت ہوجاتی ہے مسجدو ں میں اماموں کیلئے بجلی نہ ہونے کی وجہ
سے پانی کا مسئلہ درپیش ہوجاتا ہے اسی طرح سحری اور افطاری میں بھی
لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے روزہ دار سارادن
شدیدگرمی میں مزدور ی کرکے شام کو جب گھر لوٹے ہیں گھر میں لوڈشیڈنگ کی وجہ
سے پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہوتا پھرشدید غم وغصے کی وجہ سے وہ روزہ
بھول جاتا ہے اور پانی کی تلاش میں گھر سے نکلنے پر مجبور ہوجاتا ہے یہ
سوتیلی ماں جیسا سلوک صرف غر یب عوام کے ساتھ ہورہاہے۔ غریب افراد کے ووٹ
کے ذریعے اسمبلیوں تک پہنچانے والے ممبران اور ان کے بچے خوبصورت خوبصورت
محلوں میں مزے لیتے اورائیرکنڈیشنوں میں زندگی بسر کرتے ہیں اور غریب کے
بچے شدید دھوپ اور گرمی میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے کہ یہ
حکمران اوپر سے خود مسلط ہوچکے ہیں یاہم نے خود اپنے آپ پر مسلط کئے ہیں ؟اگر
ہم الیکشن کے دنوں میں چپلوسی نہیں کرتے اور پانچ یا دس ہزار روپے کے ذریعے
پانچ سال نہیں بدلتے اور ووٹ کادرست استعمال کرتے تو آج ہم پرنااہل حکمران
مسلط نہیں ہوتے ؟ اب بھی نظام بدلنے کیلئے ہمارے پاس وقت ہے تاکہ ہم آنے
والے نسل کونا اہل و کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلاسکیں۔ آج بھی وقت نہیں
گذراہے۔ ہم کس حدتک کسی کے پیچھے مردہ بادہ اور زندہ بادکے نعرے بلند کریں
گے اورکب تک غلامی کی زندگی بسر کریں گے اگر ہم غلامی سے آزاد نہیں ہوں گے
تو آنے والے نسل ہمیں گالیوں دینے کے سوا کچھ نہیں کہیں گے اگر ہم چاہتے
ہیں کہ جس طرح وہ مزے کی زندگی بسر کرتے ہیں اسی طرح ہم بھی بسر کرتے تو
پھرووٹ کا سہی استعمال ہوگا کسی کے دکھاوے میں نہیں آئیں گے پریشر پمپ اور
بور پر دھوکہ نہیں کھائیں گے بس ایک ہی سوچ کے ساتھ آگے بڑھیں گے وہ یہ ہے
کہ قیمتی ووٹ کا درست استعمال اور ووٹ کے ذریعے صالح ،ایمانتدار اور عوام
دوست قیادت کو منتخب کرانا ہے پھر ممکن ہے ہم بھی ترقی یافتہ اقوام کی صفوں
میں شامل ہوجائیں اگر ووٹ کادرست استعمال نہیں کیا اورپھر نااہل اور کرپٹ
حکمران منتخب کئے توہم پھر بھی اسی طرح ذلیل و خوارہوتے ہوں گے جس طرح اب
ہیں۔ |