قسط نمبر ۲
(گذشتہ سے پیوستہ : افشاں کچھ وقت گزارنے اپنی پھپھو کے پاس چلی آتی ہے۔
اس کے پھپھو کی اچانک طبیت خراب ہو جاتی ہے ۔ ہسپتال بھاگتے دوڑتے اسے مسز
ارسلا ن نظر آتی ہیں جو کہ خاصی بیمار دکھتی ہیں ۔ابھی کچھ دن بھی نہیں
گزرتے کہ وہ اس کی پھو پھو کی مزاج پرسی کرنے چلی آتی ہیں ۔ اس ملاقات میں
وہ بے حد ہشاش بشاش دکھائ دیتی ہیں ۔ اب آگے پڑھیئے!)
مسز ارسلان میرا ہاتھ پیار سے تھامے اندر چلی آئیں ۔ انہیں پھو پھو کے پاس
بٹھا کر میں باورچی خانے میں چلی گئی ۔ وہ جب بھی ملتیں بطور خاص مجھ پر
شفقت کے پھول نچھاور کرتیں ۔کوئی ایک ماہ پہلے پھوپھو کے گھر سے دو ایک
بنگلےچھوڑ کر آباد ہوئی تھیں ۔ پھوپھو ان کے بارے میں کچھ زیادہ نہ جانتی
تھیں ۔
چائے کی ٹرالی گھسیٹتی میں پھو پھو کے بیڈ روم کے پاس پہنچی ۔ اندر مسز
ارسلان نہایت دھیمے لہجے میں باتیں کر رہی تھیں ۔
” اسد تو خیر سے کیپٹن ہو گیا ہے ۔ شاید میں نے پہلے آپ کو بتایا تھا کہ
اب میں اس کے لیئےپیاری سے دلہن کی تلاش ہے ۔آپ کی بھتیجی افشاں کی بات
کہیں ٹھہری ہوئی ہے؟ “
ان کی بات سن کر میں دروازے کے پاس کھڑی شرما کر رہ گئی ۔ وہ اپنے بیٹے اسد
کا تواتر سے ذکر کیا کرتی تھیں ۔اس کی عادات اور شرارتوں کا ذکر کرنا ان کا
دلپسند موضوع تھا۔ یہی وہ خاکہ تھا جو میں نے اپنے سپنوں میں سجایا ہوا تھا
۔ ہنستا مسکراتا ، پاک فوج کا سجیلا جوان ۔۔ پھر ان کا بار بار میری تعریف
کرنا اور ساتھ ہی اسد کا معنی خیز انداز میں ذکر کرنا ،میرے اندر کے
خوابیدہ جذبے جگا چکا تھا ۔کچی عمر کی پہلی بارش دل کی آنگن میں پھول کھلا
دیتی ہے۔ میں ایک ان دیکھے مسافر کی سنگت کے خواب دیکھنے لگی تھی۔
” شہزادی صاحبہ ! کیا کن سوئیاں لی رہی ہو ؟ “
اپنے خیالوں سے میں اس وقت چونکی جب سیما نے پیچھے سے آکر میری چٹیا کھینچ
ڈالی ۔ میں اس پر ایک قہر آلودہ نگاہ ڈال کر چائے کی ٹرالی اندر لے گئی ۔
مسز ارسلان پھوپھو سے کہہ رہی تھیں ۔
” اب تو میری بھی صحت ٹھیک نہیں رہتی ۔ “
اچانک ہی مجھے کچھ یاد آ گیا اور میں جلدی سے بول پڑی ۔
” آنٹی جس روز پھوپھو کا آپریشن ہونا تھا ، میں نے آپ کو ہسپتال میں
دیکھا تھا ۔ آپ بہت کمزور دکھائی دے رہی تھیں ۔ طبیت تو ٹھیک تھی نا ؟ “
ان کے چہرے پر ایک سایا سا لہرا گیا ۔ تھوڑی دیر بعد سنھبل کر سپاٹ لہجے
میں بولیں۔
” مگر میں تو ہسپتال گئی ہی نہیں! “
” ارے آپ کو یاد نہیں آ رہا آنٹی !! ہفتہ بھر پہلے کی تو بات ہے !! “
” اب چھوڑو بھی افشی !! ہو سکتا ہے تم نے مسز ارسلان سے ملتی جلتی کسی
خاتون کو دیکھا ہو ۔ “
پھوپھو میری بات کاٹ کر بیزاری سے بولیں۔ شاید وہ مسز ارسلان کو زیادہ پسند
نہیں کرتی تھیں ۔ یا پھر وہ اب آرام کرنا چاہ رہی ہوں ۔ ادھر میں عجیب شش
و پنچ میں مبتلا ہو گئی ۔اس روز ہسپتال میں یقیناً مسز ارسلان ہی تھیں ۔
میرا دل پورے وثوق سے مجھے یقین دلانے میں لگا ہوا تھا ۔ لیکن میں نے اپنے
خیالات کو جھٹک دیا ۔ بعض اوقات نظریں دھوکا بھی تو کھا جاتی ہیں ۔
جس واقعے کو اس روز میں نےمیں نے غیر ضروری قرار دے دیا تھا ، وہی بعد میں
دور رس نتائج کا حامل ثابت ہوا ۔ مگر پوری بات بتانے سے پہلے ضروری ہے اس
کہانی میں جنید کا ذکر بھی تفصیل سے کر دیا جائے ۔( جاری ہے ! )
|