کمرے میں اونچی آواز سے گانے چل رہے تھے اور سیتا موبائل
فون ہاتھ میں لیے کسی سے واٹس ایپ پہ بات کرتے موسیقی اور گپ شپ کے مزے لے
رہی تھی کہ اچانک کھڑی ہوگئی اور موسیقی کی آواز کم کر کے میرے پاس آئی اور
کہنے لگی کہ
شاکرہ! یار ڈومینی کا چھوٹا بھائی ایک حادثے میں جاں بحق ہوگیا ہے، بہت دکھ
ہوا دل رو رہا ہے معلوم نہیں اس بے چاری پہ کیا گزری ہو گی، ان کا ایک ہی
بھائی تھا پھر تھوڑی دیر بعد وائس ایپ پہ سٹیٹس لگایا
“میری پیاری بہن اور بہترین دوست آپ کے بھائی کا سن کے بہت دکھ ہوا میرا دل
رو رہا ہے کاش میں ابھی اس وقت اس غم اور دکھ کی گھڑی میں آپ کے ساتھ ہوتی
آپ کو حوصلہ دیتی میں آپ کے غم میں برابر کی شریک ہوں ”
اس کے بعد فیس بک پر لکھا
” میری بہت قریبی ساتھی کا بھائی ایک حادثہ میں وفات پا گیا ہے خداوند یسوع
ان کے بھائی کو جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبر
عطا فرمائے”
اس کے نیچے لوگوں نے “آمین آمین” لکھنا شروع کیا ۔ پھر انسٹاگرام پہ ڈومینی
کے بھائی کی ایک تصویر لگا کر لکھا
” میرے دوست کا ایک پھول سا بھائی آج ہمیں سوگوار چھوڑ گیا میرے گھر میں
بہت ہی سوگوار ماحول ہے دعا میں یاد رکھیں ”
اور مجھے آواز لگائی شاکرہ ذرا گانے کی آواز اونچی کر ۔ اس کے بعد وہ ایک
بار پھر واٹس ایپ میں مصروف ہوگئی جیسے وہ اپنے حصہ کا کام کر چکی ہو دنیا
کو بتا دیا اپنے دکھی گھر کا ماحول اور دوست سے ہمدردی پھر اس کے بعد کیا
رہتا تھا ؟؟
میں نے کہا “سیتا کیا توُ ڈومینی کے گھر نہیں جائے گی؟ “ کہتی ہے یار ہمت
نہیں ہے سارا دن ماڈلنگ توڑ کر رکھ دیتی ہے اور شام کو سوزین کے بھائی کے
شادی پہ بھی تو جانا ہے میں نے تو سوزین سے ڈانس کا وعدہ کر رکھا ہے.
مجھے بہت عجیب لگ رہا تھا ایک دوست کے بھائی کے شادی پہ جانے کے لیے تیار
ہے لیکن دوسرے دوست کے بھائی کے جنازے پہ جانے کی ہمت نہیں ۔ یہ کہاں کی
دوستی ہے کہاں کی اپنائیت ہے کہ ایک دوست کے گھر میں میت رکھی ہے اور دوسرے
کے گھر میں ڈھول بج رہا ہے ۔ کیا فیس بک، واٹس ایپ پر تعزیت کے کچھ الفاظ
دے کر ہم اپنی باقی ذمہ داریوں سے مبرا ہو جاتے ہیں؟
رشتے نبھائے جاتے ہیں جتائے نہیں جاتے
|