یامین مرزا ٹرسٹ کی مالیات کا انچارج بنا دیا گیا تھا مگر وہ چاہتا کہ وہ
ایسی پالیسیاں مرتب کرے جو مسلمان ممالک کی خوشحالی کی ضامن بن جائیں ۔ اس
کی خواہش تھی کہ وہ روکھا پھیکا حساب کتاب نہ کرے بلکہ عملی میدان میں آئے
اور اپنے پاس موجود علم سے دنیا کو مستفید کرے۔ اس سلسلہ میں اس نے رئیس
احمد ناصر سے بات کی وہ بوریت محسوس کر رہا ہے اس حساب کتاب سے اس لئے اس
سے کوئی اور کام لیا جائے۔
رئیس نے اسے بتایا کہ وہ اس کو بلانے ہی والا تھا کیونکہ اسے ایک ایسی این
جی او کے بارے میں اطلاع ملی ہے جو بالکل تمہاری سوچ کے مطابق کام کرنا
چاہتی ہے ۔ میری خواہش ہے کہ اس کی حقیقت معلوم کر کے اس میں شمولیت اختیار
کی جائے اور مسلمان ملکوں کا نظر یاتی دفاع بھی کیا جائے ۔
رئیس نے اسے سٹرا بری کے متعلق تمام معلومات بہم پہنچا دیں۔ اور اسی کے ذمے
یہ کام لگا دیا کہ وہ چھان بین کر کے رپورٹ کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جے جے اور ویلٹینا کو تہہ خانے میں الگ الگ رکھا گیا تھا ۔ اور ان سے احمد
یسٰین اور ریاض علوی تفتیش کر رہے تھے ۔ جے جے بہت غصے میں تھا اس نے کہا
کہ وہ تمہارے ملک کے خلاف عالمی سطح پر پراپیگنڈہ کرے گا کہ وہاں پر
صحافیوں کی زندگی بھی خطرے سے خالی نہیں اور وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی
حد درجے سے زیادہ ہو رہی ہے۔ احمد یسٰین نے زور کا تھپڑ اس کے منہ پر رسید
کیا اور کہا کہ بے گناہ شہریوں کو ہلاک کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں
۔ نہتے مسلمانوں کو ٹینکوں تلے کچل دینا زندگی کے خطرے سے خالی ہے ۔ اور
جہاں تک تم صحافی ہو اس کا علم ہمیں ہو چکا ہے ۔ بہتر ہے کہ تم خود سب کچھ
بتا دو وگرنہ ہمارے پاس بہت سے طریقے ہیں ۔
جے جے نے کچھ بھی نہ بتایا ۔ اور کہنے لگا کہ وہ اس کا پاسپورٹ دیکھ لیں
اور ویزا چیک کر لیں وہ اپنے اخبار کی طرف سے یہاں تعینات کئے گئے ہیں ۔
ریاض علوی نے اسے ایک لات رسید کی اور وہ دونوں وہاں سے باہر آنے لگے ۔
**۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔**
|