اُدھار کسی بھی دور میں اُدھار ہی کہلایا ہے کیونکہ لینے
والے کیلئے دینا مشکل اور دینے والے کیلئے واپس مانگنا شرمندگی۔کچھ اس ہی
طرح ایک دِن حامد کے ساتھ بھی ہوا ۔ دوکان سے تھکا ہوا گھر واپس آیا تو
والدہ نے اُ س سے کہا کہ تم سے تمھارا دوست جو 10ہزار روپے لیکر گیا تھا وہ
آج ملتان سے لاہور آیا تھا واپس دے گیا ہے۔
حامد حیران ہوا ۔کیونکہ اُسکو یہ تو یا د تھا کہ اُس نے اُدھار دیا ضرور
تھا کیونکہ اُدھار دے کر بھول جانا یہ بھی ناممکن حقیقت ہے۔لیکن اس بات کو
ایک عرصہ ہو گیا تھا اور اب تو واپس ملنے کی بھی اُمید نہیں تھی۔واہ !
10ہزار روپے مل گئے۔
بہرحال اُن دنوں کاروباری حالات کے مطابق یہ رقم واپس آنا اہم ضرور تھی
لیکن اسکو کہاں خرچ کرنا تھا اسکے لیئے رات بھر سوچناپڑا۔ کیونکہ روز مرہ
کی آمدن سے تو آجکل روز مرہ کے ضروری اخراجات پورے نہیں ہوتے ۔لہذا اس طرح
کی رقم سے چاہے اپنی ہی کہیں سے آجائے کو شش کی جاتی ہے کہ وہاں خرچ کر لی
جائے جہاں ضروری ہے۔
صبح دوکان پر جانے لگا تو وہ 10ہزار جیب میں رکھ لیئے اور کار چلاتے ہوئے
سوچتا جا رہا تھا کہ دانتوں میں کئی روز سے تکلیف ہے اور ڈاکٹر نے ایکس رے
کروا کر آنے کیلئے کہا تھا ۔چلو ایسے کرتا ہوں پہلے یہ کام کر لیتا ہوں
کیونکہ اس علاج پر پانچ ہزار روپے سے زائد خرچہ آجائے گا۔ نہیں نہیں کئی
ماہ سے گلے میں درد ہے اور کسی بھی سرپ سے ٹھیک نہیں ہو رہا ہے ۔کہیں زیادہ
مسئلہ نہ ہو جائے پہلے اسکا ٹیسٹ کروا لیتا ہوں۔پھر سپشلسٹ ڈاکٹر کو دکھا
کر دوائی لے لوں گا۔ چلو پہلے یہ کر لیتا ہوں۔ٹیسٹ اور ڈاکٹر کی فیس سمیت
کم ازکم چار ہزار کا خرچہ آجائے گا۔
اس دوران دوکان آگئی اور حامد کار پارکنگ میں لگا کر دوکان میں جاکر اپنے
روزمرہ کے معاملات میں مصروف ہو گیا۔ دوپہر کو کچھ فراغت ملی تو دھیان
پھر10ہزار پر گیا اور سوچنے لگا لیپ ٹاپ پُرانا ہو چکا ہے کیوں نہ کچھ اور
رقم ڈال کر نئے ماڈل کا استعمال شُدہ خرید لیا جائے لیکن جلد ہی حامد کا
ارادہ بدل گیا۔کیونکہ زائد رقم کتنی ؟ نہیں نہیں یہ ابھی نہیں۔
رات کو گھر جانے سے پہلے سوچا کہ سب کچھ چھوڑو گرمیاں آنے والی ہیں ایک دو
جنز اور ٹی شرٹس خرید لیتا ہوں اور ساتھ میں سینڈل بھی۔کار میں بیٹھتے ہی
10ہزار روپے جیب سے نکال کر دیکھے اور سوچنے لگا کہ سمجھ نہیں آرہی یہ پہلے
کہاں خرچ ہوں گے اور پھر۔۔۔کار میں بیٹھ کر گھر کا رُخ کیا ۔ گھر پہنچ کر
وہ 10ہزار روپے دراز میں رکھ دیئے کہ کل دیکھوں گا کونسا کام پہلے ضروری
ہے۔
حامد رات گیارہ بجے بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ ایک اور عزیز دوست کا فون
آگیا اور وہ بولا ایک ضروری کام ہے۔ دو دِ ن کیلئے 12ہزار روپے اُدھار دے
دو۔ہاہاہاہا
حامد نے اُس سے تو معذرت کر لی اور فون بند کر کے ایک دفعہ پھر زوردار قہقہ
لگایا اور بولا !
"واہ ! 10ہزار روپے مل گئے ۔پھر۔۔"
اگلے روز خبر آئی کہ ملک میں ڈالر کی قدر بڑھ گئی ہے اور روپے کی کم ہوگئی
ہے۔مہنگائی بڑھنے کا خدشہ۔یعنی10ہزار روپے کی قدر مزید گر گئی۔ "لو کر لو
بچت" ۔
|