محبت کیا ہے؟

محبت کیا ہوتی ہے مُجھے نہیں معلوم اور یہ کیوں ہوتی ہے یہ کسی کو نہیں معلوم اور یہ کب ہوتی ہے اس پر تحقیق جاری ہے۔منیر نیازی نے کیا خوب کہا

گزر جایں گے جب یہ دن
یہ اُن کی یاد میں ہو گی

محبت اب نہیں ہو گی
یہ کچھ دن بعد میں ہو گی

ہاں اتنا معلوم ہے کہ ہوتی ہے اور شاید یہ کسی سے بھی ہو سکتی ہے اور ایک سے زائد بھی ہو سکتی ہے مگر سچی محبت ایک وقت میں ایک سے ہی ہو سکتی ہے مگر ایک سوچ یہ بھی ہے

ہم چلے چھوڑ کر تیری محفل صنم
دل کہیں نہ کہیں تو بہل جاے گا
جب میرے دل میں ہے پیار کی آرزو
مجھ کو کوئ نہ کوی تو اپناے گا

کچھ محبتیں اداس ماحول میں پنپتی ہیں اور کچھ سخن ور تو کچھ خاموش جس پر میرا ایک شعر ہے

وہ بھی خاموش تھا ہم بھی تھے چُپ چاپ
دل نے کہی بات دیدار سے کیا کیا

محبت ہنساتی بھی ہے مگر رُلاتی زیادہ ہے اس پر میں نے کہا تھا کبھی

وہ محبت تھی میری بن موسم برستی تھی
وہ تڑپ تھی جو ملاقات کو ترستی تھی

موسم ہجر میں جو تم بھیگ جاتے تھے
بارش وہ میری آنکھ سے برستی تھی

ایک ماں کی محبت بچوں سے ہوتی ہے جس کا کوی مقابلہ نہیں مگر کہتے ہیں خدا بندوں سے ۷۰ ماوں سے زیادہ محبت کرتا ہے

کچھ بچپن کی محبتیں ہوتی ہیں معصومانہ اور کچھ پچپن کی صوفیانہ اور ہمیں سب یاد ہے وہ زرا زدا

ہونے کو تو مجھے اپنے کبوتروں سے ہو گی تھی اور ہماری کزن کو اپنے مرغے سے جس کو انھوں نے زیادہ محبت کر کے بگاڑ دیا تھا وہ ٹھونگیں مارنے لگا تھا ہم لوگ بھی ڈرتیے تھے اُس سے یا کزن سے یہ آج تک ثابت نہ ہوسکا ۔بچپن میں مجھے آزاد پرندے رکھنے کا شوق تھا اُن پر غورو فکر کرتا رہتا تجربے کرتا رہتا ایک بار کبوتر کے نیچے مرغی کا انڈا رکھ کر انتظار میں رہتا کہ کیا نکلتا ہے کبوتر بیچارہ ٹیڑھا بیٹھتا تھا انڈا بڑا ہونے کی وجہ سے خیر اکیس روز صبر کے بعد معلوم ہوا چوزہ ہی نکلا اور کبوتر کے نیچے سے نکل بھاگا کبوتر بھی حیراں تھا کہ وہ کیا کر بیٹھا اور کوی اُڑ جاتا تھا تو کئ دن اُداسی میں گزرتے تھے۔ جہاں محبت ہو وہاں چھِن جانے کا خوف بھی ہوتا ہے کیونکہ مرغیاں جو میں نے پالی تھیں ہمارے کزن اُن کو حلال کرنے کے چکر میں رہتے تھے اور ہم ایسا کرنا حرام سمجھتے تھے اور ایک بزدگ کی بات سُنی بڑے ہو کر کہ خدا کا خوف وہ نہیں جس سے مولوی صاحبان ڈراتے ہیں بلکہ وہ اس طرح ہے کہ جیسے ہم ڈرتے ہیں کہ ہمارا پسندیدہ دوست ناراض نہ ہو جاے

بات محبت کی ہو رہی تھی وہ جس سے کی جاتی ہے اسے محبوب کہا جاتا ہے اور ایک بزرگ کے بقول محبوب وہ ہے جس کا" نا ٹھیک بھی ٹھیک لگے" یہ مجھے بڑی عجیب بات لگی مگر صحیح ثابت ہوی اور میرے غور کرنے پر اس پر کم لوگ پورے اترے اور یہ والی محبت تو مجھے صرف اپنے والد کے ساتھ محسوس ہوی

ایک وہ محبت ہے جسے اقبال نے عشق کا نام دیا جو شاید محبت کی انتہا ہے

بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشاے لبِ بام ابھی

پھر وہ کیا ہوتی ہے جو دوست سے کزن سے والدین سے استاد سےاولاد سے ہوتی ہے اور کرنے والے جانتے ہیں کہ چھوٹی بہن سے تو ذرا ہٹ کے ہوتی ہے اور اُن کی اولاد سے بھی

اور وہ کیا ہوتی ہے جو فلموں میں ہو جاتی ہے اور حقیقت میں بھی اکثر ہو جایا کرتی ہے اور نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے یا پھر رشتہ ازدواج میں بدل کر کوی اور شکل اختیار کر لیتی ہے جو شاید زیادہ پایدار اور سکون آور ہو سکتی ہے استثنای صورت کے علاوہ

اور وہ کیا ہے جو شاعروں کی شاعری کا سبب بنتی ہے اور اس کی ناکامی درویشی کا روپ دھار لیتی ہے
میں اس نتیجہ پر پہنچا اور پہنچ کر بھی پہنچا ہوا نہ کہلایا کہ جس محبت میں وصل ہو وہ محبت نہیں رہتی اس کو کوی اور نام دے سکتے ہیں قربت کہ لیں میرا زاتی خیال ہے کہ محبت تو صحیح معنوں میں تو بہت کم ہوتی ہے یہ جو اکثر ہو جایا کرتی ہے جسے محبت کا نام دیا جاتا ہے یہ اُنسیت ہو جاتی ہے ہمیں کسی شخص یا کسی شئ سے

فلمی محبت تو مجھے بھی بہت ہویں چلتے پھرتے آتے جاتے اٹھتے بیٹھتے اور اس میں جدای بھی آی اور کچھ لوگ روٹھ کر بھی پیارے لگنے لگے ۔اس قسم کی محبت میں سب سے زیادہ تکلیف دہ چیز یہ ہوتی ہے کہ وہ صرف مجھے دیکھے کسی سے بات بھی نہ کرے خوش ہونا چاہے تو پوچھ کر خوش ہو اس طرح کی محبت شادی سے پہلے اور شادی کے بعد بھی ہوتی ہے کچھ دن اور کچھ میں تاحیات

اور ایک محبت نیک لوگوں سے خود بخود ہونے لگتی ہے جو شاید ہمارے اندر ڈالی جاتی ہے اُن کی خدا سے محبت کی وجہ سے جن کو اللّلہ کے دوست بھی کہا جاتا ہے یعنی اللّلہ کے ولی جو کوی بھی ہو سکتا ہےجو خدا کی محبت میں اُس کے بناے ہوے انسانوں سے محبت کرتے ہیں اور اُن کی خدمت کو اپنا مسلک بناتے اور مسلک کی بنیاد پر مسلمانوں کو تقسیم نہیں کرتے نہ ہی صرف و نحو کی بحث میں پڑ کر فلسفہ کی گتھیاں سلجھا کر عوام کو مرعوب کرتے ہیں۔ نعمان صدیقی کا شعر ہے

لکھو ترکیب مددِ مسکین محبت ایک عدد
یوں بھی آ جاتی ہے غیب سے خدا کی مدد
رات بھر ہوتی رہی بحث بھی تکرار بھی
بات صرف اتنی سی تھی ھو اللّلہ احد

دنیا سے محبت جس میں ہم سب مبتلا ہیں بری طرح جس سے روکا بھی گیا ہے
دولت سے کاروبار سے اپنی زات سے چیزوں سے بھی ہوتی ہے مگر یہ ساری محبتیں خدا رسول کے بعد آتی ہیں
اور ایک محبت ہوتی ہے شدید محبت جو صرف ایک سے ہوتی جس کا کوی شریک نہیں جو مومنین کو خُدا سے ہوتی ہے

وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَشَدُّ حُبًّۭا لِّلَّهِ ۗ

اور ایمان والوں کو تو الله ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290776 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.