موہے عشق نچایا کر تھیا تھیا(سولہویں قسط )۔

صبا کے آنے والے دن بہت پریشانی کے تھے ۔عمران کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں تھا ۔صبا ہسپتال گئی مگر وہ لوگ بھی اس کے بارے میں کچھ بتا نہیں سکے ۔عمران ہسپتال کام پر بھی نہیں آرہا تھا ۔صبا نے ڈرتے ڈرتے اس کے والدین کو فون کیا مگر وہ ملک سے باہر تھے ۔صبا نے شہر بھر کے ہسپتال،مردہ خانے سب چھان مارے ۔مگر عمران ایسے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے کبھی تھا ہی نہیں ۔صبا نے اس کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی،مگر تھانے کے ہزار چکر لگانے کے باوجود کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا ۔آج جب رجسٹرڈ ڈاک اس کے نام آئی تو صبا نے سوچا شاید عمران کی کوئی خبر آئی ہو مگر اس کے برعکس اس کے سر پر آسمان ٹوٹ پڑا ۔اس رجسٹرڈ ڈاک میں اس کا طلاق نامہ اور ایک خط تھا ۔جس میں عمران نے اسے کوٹھے واپس جانے کا مشورہ دیا تھا اور یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ اپنی جائیداد سے عاق ہونا قبول نہیں کرسکتا ۔ساتھ میں دو لاکھ کا چیک تھا ۔

صبا کے دل میں مر جانے کی خواہش جاگی ۔اس نے اپنی پچھلی زندگی کو ان پانچ منٹوں کے فلیش بیک میں دیکھ لیا تھا ۔وہ ایک ٹرانس کی کیفیت میں بالکونی میں آئی ۔اس نے سوچا کہ یہاں سے گر کر میرا وجود زرہ زرہ ہوجائے گا ۔اس نے بالکونی پر چڑھنے کی کوشش کی مگر ایک معصوم آواز نے اس کے پیروں میں زنجیر ڈال دی۔ اس کو لگا اس کا بچہ اس سے ہاتھ پکڑ کر پوچھ رہا ہے کہ ماں! تم مجھے دنیا میں آنے سے پہلے ہی کیوں مار دینا چاہتی ہو؟
تمھارا اللہ پر یقین کہاں گیا؟
کیا تم حرام موت مرنا چاہتی ہو؟
صبا نے بے اختیار ہی کہا
"نہیں میرے بچے میں تمھیں جنم دونگی میں حرام موت نہیں مرونگی ۔میں عمران کو دکھاوں گی کہ میں کوٹھے پر جائے بغیر عزت سے زندگی گزار سکتی ہوں۔"

اس نے ایک عزم سے اپنا رخ اندر کی طرف کیا اور اپارٹمنٹ کا تفصیلی جائزہ لینا شروع کیا ۔اچانک اس کو ایک بات یاد آگئی اور اس کی آنکھوں میں آشا کے دیپ جل اٹھے ۔
(باقی آئندہ )۔

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 261739 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More