" یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی"
کل ایک مشہور امیرکن چینل (CNN)پر یہ تجزیہ دیکھ کر سخت حیرانگی ہوئی جس
میں کہا گیا کہ سب سے زیادہ امیر ہونا آسان ایشیائی ممالک میں سے پاکستان
نامی مُلک میں ہے۔ یہ بات ہر گز نہیں کہ پاکستان میں غربت زیادہ ہے، اصل
مسئلہ پاکستان کے کچھ لوگوں کا غربت نہیں بلکہ انکی عیاشی ہے۔ ہمارے حکمران
ازل سے ہی عیاش پرست تھے۔ جب امریکہ میں ڈیلیوری کے دوران اس وقت کے ایک
وزیرِ صحت کے بچے کی وفات پر دنیا سے ریسرچر ز بیٹھا دیئے گئے کہ پتہ چلایا
جائے کے ایک اسپیشل ٹیبلٹ (جو کہ امریکہ کی بدولت ہی آج دنیا بھر میں میسر
ہے) کی تیاری شروع کردی گئی ( محض تو اگر سوچتے تو نظر اندز کر دیتے) لیکن
یہ سوچتے ہوئے کہ آج ایک بچہ گیا کل کروڑوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔ اُسی
وقت ایک عیاش حکمران اپنی محبوبہ کی محبت میں دنیا کی دولت لگا کر تاج محل
تیار کرا رہا تھا۔ کیا یہ انصاف ہے کے ملک میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور
جناب تاج محل تیار کرا رہے ہیں۔ پرسنل تجربہ کر کے خود اُن لوگوں کو بھی
تھیٹروں (فلم گھروں) میں کنجریاں دیکھنے آتے دیکھا جو کے محض ایک عام سے
مزدور اور ۳۰۰ دن کا کمانے والے ہے، یہ بات تو ثابت ہو چکی کے ہم لوگ غریب
سے زیادہ عیاش ہیں۔
ہم اپنی بیٹیوں، بہنوں کو جینز خرید کر پہن کر بازاروں میں گھومنے کو تو
awarnes جیسے عزاز دیتے ہیں، جبکہ وہی اسلام کہ رہا کے جوعورت بغیر پردہ
گھر سے نکلتی ہے اللہ اس پر لعنت بھیجتے ہیں۔لیکن چونکہ ہم کہتے ہیں کہ
فلاں کی بیٹی بھی جینز پہن رہی تو کیوں نہ ہماری بیٹی پہنے۔ آج ہمارے معلم
کالج اور یونیورسٹی میں ایماندارانہ طور پر پڑھانے کی بجائے اکیڈمیاں بنا
کر آدھے معاشرے کو اُسکی غُربت کی سزا دیتے ہوئے اسکے منہ پر کھلا طماچا
مار رھے ہیں۔ کیا ان بے غیرت اور ذلیل لوگوں کو یہ نہیں احساس کے وہ اس قوم
کے بچوں کا کھلم کھلا تعلیمی قتل عام کر رھے ھیں، کیا میرے حضور صلی علیہ
وسلم کے تعلیم کو عام کرنے کی کھلم کھلا نافرمانی نہیں یہ؟
کب تک آخر ہم اِن بیغرت لوگوں کے چُنگل میں پھنسے رھے گے۔ اللہ کو کیا جواب
دیں گے کے ہم اِن بیغیرت لوگوں کی صرف چار نمبروں کی خاطر کرپشن پر خاموش
رہے۔
یہی فلسفہ ہمارے معاشرے میں اگر عام ہوتا گیا تو اللہ نہ کرے کہ پھر ہر
محلے میں مدراس کے بجائے تھیٹر بنا کر کنجریاں نچائی جائیں گی، پھر ہر بچہ
محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی بننے کی بجائے فلمی ہیرو بننے کو ترجیح
دے گا۔ پھر چرس اور شراب کو relaxation کا ایک سادہ الفاظ میں ذریعہ سمجھ
کر عام کر دیا جائے گا۔ خُدا را اسلام کے سنہری اصولوں کو اپنایا جائے۔
اللہ میری قوم کی آنکھیں کھول دے۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ اللہ
حافظ۔ في امان اللہ۔ |